والدین کی نافرمانی 

0
0
   اولاد کے لئے والدین دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں والدین کا جس قدر عزت و احترام  کیا جائے اسی قدر اولاد خوش نصیبی سے سرفراز ہوگی۔ اسلام میں والدین کے ساتھ حُسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔ماں باپ اس جہاں میں سب سے بڑی ہے دولت ہیں۔ سچ تو یہ ہیں۔ اللہ اور رسول ﷺکی اطاعت و فرما نبرداری کے بعد اگر کسی کا حق ہے تو وہ والدین کا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العالمین نے اپنی اطاعت و فرمانبرداری کے بعد والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔انسانی رشتوں میں سب سے عظیم رشتہ ماں باپ کا ہے. دنیا کے سارے مذاہب ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کرتے ہیں. اسلام میں ماں باپ کے حقوق پر کافی زور دیا گیا ہے.اسلام میں ماں باپ کا بہت بلند مقام ہے. انہیں ڈانٹنے، جھڑکنے بلکہ اف بھی کہنے سے منع کیا گیا ہے ۔ اولاد پر والدین کے بے پناہ احسانات ہوتے ہیں ۔ مادررحم سے لیکر وفات تک. ان کے احسانات کی کوئی گنتی وشمار نہیں ، نہ ہی کوئی ان کا بدلہ چکا سکتا ہے ۔ قرآن نے ماں کے فقط اس احسان کو جو پیٹ میں رکھ کر کرتی ہے۔ اس کو  "مصیبت پر مصیبت کہا ہے”
     قرآن مجید میں اللہ تعالی کی عبادت کے بعد والدین سے حسن سلوک کی تاکید کی گئی ہے۔
ترجمہ: ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی ، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھاکر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے۔ کہ تومیری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے ۔(سورۃ لقمان۔ آیت نمبر۔۱۴)
ترجمہ: اور تیرا پروردگار صاف صاف حکم دے چکا ہے تم اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرنا۔ اگر تیری موجودگی میں ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے آگے اف تک نہ کہنا، نہ انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب و احترام سے بات چیت کرنا۔(سورۃ الاسراء۔ آیت نمبر ۲۳)
    ماں باپ کی فرمانبرداری اور خدمت سےلاپرواہی اولاد کے لیے نقصان دہ اور جنت سے محرومی کا باعث ہے ۔ والدین کی نافرمانی کی سزا اولاد کو دنیا میں بھی ملتی ہے اور آخرت میں بھی۔  بدنصیب ہے وہ انسان جس کے ماں باپ یا دونوں میں سے کوئی ایک زندہ ہوں اور وہ ان کی خدمت نہ کرسکے ۔ ان کو خوش نہ رکھ سکے اور ان کی دعائیں نہ لے سکے۔جو لوگ والدین کی نافرمانی کرتے ہیں ، اللہ تعالی ان سے ناراض رہتا ہے ، ان کی روزی میں کمی کردیتا ہے ۔ ان کی برکت اٹھا لیتا ہے ۔ ان کی دعائیں قبول نہیں کرتا ، یہاں تک کہ وہ توبہ کرلیں۔ والدین کے بلند مقام ومرتبہ کے سبب ان کی نافرمانی کرنے والوں کو رب العالمین دنیا میں ہی سزا دیتا ہے تاکہ اولاد ان کی حق تلفی یا کوتاہی سے اللہ کی سزا کا خوف کھائے.
   والدین کی نافرمانی کرنےوالے کو اللہ دنیا میں سخت سزا دیتا ہے تاکہ ماں باپ بھی نافرمان اولاد کی سزا دیکھ لے جنہوں نے اس کی پرورش کے لئے کتنی اذیتیں سہی تھی۔ اور وہ جب اپنے پاؤں پر کھڑے ہوگئے۔خود کمانے لگے تو اب ماں باپ کے سارے احسانا ت بھلاکر نافرمانی اور انہیں تکلیف دینے پر اتر آئے۔نافرمان اولاد کی دنیاوی سزا میں جہاں اولاد کے لئے عبرت کا سامان ہے وہیں اس میں دنیا والوں کے لئے بھی درس ونصیحت ہے تاکہ کوئی اولاد ماں باپ کا حق نا مارے۔ان کی خدمت سے منہ نہ پھیرے۔ خاص طور سے جب دونوں بوڑھے ہوجائیں، چلنے پھرنے،کام کاج کرنے اور کمانے سے معذور ہوجائیں تو ایسے وقت میں اولاد ان کی مکمل نگہداشت کرے۔ وقت پر کھانے کا انتظام کرے۔ جوخود کھائے وہ انہیں بھی کھلائے۔ہر طرح سے خیال رکھے۔
انسان دنیا میں مال و دولت ، عزت و شہرت اور آل اولاد سب کچھ حاصل کرسکتا ہے ۔ مگر ماں باپ کی نعمت اسے دوبارہ نہیں مل سکتی۔ماں باپ اپنے بچوں کی جس طرح پرورش کرتے ہیں۔ویسی پرورش کا حق دنیا میں کوئی بھی رشتہ ادا نہیں کرسکتا۔ والدین کی خدمت اور ان سے حسن سلوک ہر حال میں واجب ہے ۔ اگر والدین مشرک ہوں تب بھی ان سے حسن سلوک کرنا  لازم ہے۔ اولاد اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کر کے جنت کے مستحق بن سکتی ہے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کر کے جہنم کے حقدار بھی بن سکتے ہیں. جو لوگ والدین کی اطاعت کرتے ہیں اللہ ان کے گناہ معاف کرتا ہے ۔ ان کی عمر میں اضافہ کرتا ہے ، ان کی روزی میں برکت دیتا ہے ۔ ماں باپ کی رضا میں اللہ کی رضا ہے اور ماں باپ کی ناراضگی میں اللہ کی ناراضگی ہے ۔
  سیدہ تبسم منظور ناڈکر۔ممبئی
نائب ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال اسٹار نیوز ٹو ڈے۔
 ایڈیٹر گوشہ خواتین و اطفال ہندوستان اردو ٹائمز

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا