2024کاسیمی فائنل بھاجپا کے نام

0
0

لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اتوار کو اپنی مقبولیت کا زبردست مظاہرہ کرتے ہوئے تین ریاستوں مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں بڑی جیت درج کی۔تلنگانہ سمیت چار ریاستوں کے انتخابات میں ووٹوں کی گنتی میں بی جے پی کی اہم حریف کانگریس کو راجستھان اور چھتیس گڑھ میں دھچکا لگا اور وہ ان دونوں ریاستوں میں اپنی حکومت کھو بیٹھی لیکن پارٹی نے جنوب کی ایک اہم ریاست تلنگانہ میں ایک بڑی کامیابی حاصل کی جب اس نے ریاست کے قیام کے بعد سے مسلسل 10 سال تک حکمران بھارت راشٹرا سمیتی (بی آرایس) کواکھاڑ پھینکا۔بی جے پی، جس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت کے رتھ پر سوار ہوکر چاروں ریاستوں میں الیکشن لڑا، اس نے راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس سے اقتدار چھین لیا اور اس بار اپنے پرانے گڑھ مدھیہ پردیش میں بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا اورپارٹی اقتدار مخالف لہر کے اندازوں کو جھٹلاتے ہوئے دوتہائی سے بھی زیادہ سیٹیں جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔چار ریاستوں کی230 رکنی مدھیہ پردیش اسمبلی کے انتخابات میں بی جے پی نے 163 سیٹیں جیت لیں تھی جب کہ ریاست میں کانگریس نے 66 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے ۔ راجستھان میں کل 199 سیٹوں پر ہوئے انتخابات میں بی جے پی نے115 سیٹیں جیت لی ہیں جب کہ حکمراں جماعت نے 69 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے اور 14نشستیں دیگر جماعتوں وآزاداُمیدواروں کے کھاتے میں گئی ہیں۔چھتیس گڑھ کی کل 90 سیٹوں میں سے بی جے پی کے امیدوار 54 سیٹ جیت لیں۔ کانگریس نے 35 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ۔تلنگانہ میں کل 119 سیٹوں میں سے کانگریس 64 سیٹوں پر قبضہ حاصل کیا ۔ بی آر ایس کو 39 سیٹیں ملی ہیں ،یہاں اے آئی ایم آئی ایم نے 7نشستیں حاصل کی ہیں۔مسٹر مودی نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر انتخابی نتائج پر اپنے ابتدائی تبصرے میں کہا، ’’مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے انتخابی نتائج بتارہے ہیں کہ عوام کا اعتماد صرف اور صرف گڈ گورننس اور ترقی کی سیاست میں ہے۔ اس کا بھروسہ بی جے پی پر ہے۔کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے تلنگانہ کے ووٹروں کا اپنی پارٹی پر اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پارٹی تین ریاستوں میں اپنی شکست سے مایوس ہوئے بغیر اگلا لوک سبھا الیکشن انڈیا اتحاد پارٹیوں کے ساتھ دوہرے جوش و جذبے کے ساتھ لڑے گی یہا ںان چار ریاستوں کے انتخابات کو 2024کے سیمی فائنل کے انتخابات کے طور پر دیکھا جارہا ہے عام انتخٓابات میں کیا ہوگا یہ دیکھنا ابھی باقی ہے لیکن بھاجپا کو عام انتخابات کی تصویر صاف دکھائی دے رہی ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا