محکمہ مچھلی پالن، محکمہ جنگلات اور محکمہ فلڈ کنٹرول و ایریگیشن خواب خرگوش میں
ندیم اقبال کٹوچ
را م بن //موجودہ وقت میں ضلع رام بن کے اندر کئی تعمیراتی پروجیکٹوں کا کام چل رہا ہے جہاں مختلف نجی کمپنیوں کو یہ تعمیراتی کام سونپا گیا ہے اگرچہ ان پروجیکٹوں کی شروعات لوگوں کے راحت پہنچانے کیلئے کی گئی ہے لیکن جب زمینی سطح پر نظر دوڑائی جائے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ پروجیکٹوں کے مکمل ہونے تک شاید ضلع کے اندر موجود قدرتی وسائل کو تباہ و برباد کر دیا جائے گا جس کا جیتا جاگتا ثبوت ضلع رام بن کے ہاڑوگ میں بہتی ایک ندی سے غیر قانونی طریقے سے نکالا جانے والا پتھر اور بجڑی نکالے کا کام ہے اگرچہ ایک طرف مایننگ ایکٹ اس سب پر پابندی لگاتا وہیں گیمن انجینئرز یعنی نجی تعمیراتی کمپنی کیساتھ ساتھ محکمہ جنگلات، محکمہ مچھلی پالن اور محکمہ فلڈ کنٹرول و ایریگیشن بھی مایننگ ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور قدرتی وسائل کو تباہ و برباد کر کے انسانی زندگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور انتظامیہ بھی ہاتھ پہ ہاتھ دھرے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کمپنی نے ایس آر او 302/2017 کی خلاف ورزی کر کے اس ندی کی کنارے پر ایک ویٹ پلاٹ شروع کیا ہے جس سے علاقہ غرد و غبار سے بھر رہتا ہے نہ جانے اس کے سبب کتنے لوگ پھیپھڑوں اور چھاتی کے امراض میں مبتلا ہو گئے ہونگے لیکن اس کے فکر کون کرتا ہے اگرچہ متعلقہ محکمہ جات کے آفیسران خاموش ہیں وہیں ضلع انتظامیہ بھی لاپرواہ آفیسروں کو نکیل کسنے سے قاصر ہیں اور یہ وجہ ہے کہ نجی کمپنی بے لگام ہو کر قدرتی وسائل کو برباد کرنے میں مصروف ہے لیکن کسی کو ٹس سے مس نہیں کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اور نہ ہی قانون کا احترام کیا جا رہا ہے آخر کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا کیا انتظامیہ کی آنکھیں ک±ھلیں گی یا پھر اس ہی طرح سے قانون کی دھجیاں ا±ڑتی رہیں گی۔