پہلے مرحلے میں 75پنچایتوں کے اثاثوں کا افتتاح اور تعریفی ملاقاتیں کی
عمرارشدملک
راجوری// ریاستی حکومت نے پہلی بار اپنے ریاستی سطح پر اپنی نوعیت کا پہلا اختراعی قدم اُٹھاتے ہوئے ”بیک ٹو ولیج ”پروگرام کا آغاز کیا ہے یہ پروگرام ریاست کی تمام پنچایتوں میں یک وقت شروع کیا گیا ہے اس میں کُل 4500گیزٹیڈ آفیسران دیہی علاقوں کا دورہ کریں گے اور ایک آفیسر ایک پنچایت کا دورہ کرے گا جبکہ ان کے ہمراہ فرنٹ لائن ملازمین بھی ساتھ رہے نگے۔تفصیلات کے مطابق گورنر انتظامیہ نے پنچایتوں کو مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ منصوبہ بندی اور ترقیاتی کوششوں کو نچلی سطح پر دوام بخشنے کے لئے جمعرات سے بیک ٹو ولیج پروگرام کو شروع کر دیا ہے جو 27جون تک جاری رہے گا ۔ وہیں پروگرام کے پہلے دن ضلع راجوری کی مختلف 75 پنچایتوں میں پروگرام کا آغاز ہوا جہاں تعینات گیزٹیڈ آفیسران نے سرپنچوں ، پنچوں اور مقامی معززین کے ساتھ تعریفی ملاقاتیں کی اور پنچایتوں میں سرگرم سرکاری سکیموں اور دفاتر کا تفصیلی دورہ کیا ۔وہیں مینجمنٹ ڈائریکٹر ایس سی /ایس ٹی/اوبی سی ترقیاتی کارپورپوریشن بورڈ آر کے بٹ نے پنچایت بھاونی بی اور ڈپٹی سیکرٹری لداخ امور مختار شیخ نے فتح پور گریاں کا دورہ کیا اسطرح سے مختلف پنچایتوں میں گیزٹیڈ آفیسران نے مختلف اسکیموں کے اثاثوں کے افتتاح کئے اور درجنوں کاموں کی تعمیر کا کام شروع بھی کیا ۔اس دوران ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری محمد اعجاز اسد نے مختلف پنچایتوں کا دورہ کیا اور لوگوں سے بھی ملاقاتیں کی۔وہیں پہلے دن 75پنچایتوں کے سرپنچوں نے مختلف قسم کے مسائل سامنے رکھے جنہیں موقع پر ہی حل کردیا گیا اور دیگر مسائل جن میں بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے الیکشن ، اسکولوں کی آپ گریڈ اور محکمہ صحت کے اداروں میں تمام ضروری سہولیات کو منظوری دی جائے ۔اس موقع پر انہوں نے پنشن کیسوں کی منظوری پر بھی ظور دیا اور کہا کہ گرام سبھا ﺅ ں میں تمام علاقائی ملازمین کو حاضر لازمی قرار دیا جائے ۔پروگرام کے پہلے دن سرپنچوں ، پنچوں اور معززین نے ریاستی گورنر کے اس قدم کی سرہنا کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار گاﺅں سطح پر اس قسم کا پروگرام شروع کیا گیا ہے اورہمیں اُمید ہے کے مستقبل میں بار بار اسطرح کے پروگرام ہونگے ۔انہوں نے 14ایف سی اسکیم کے تحت فنڈس کی رلیز کے لئے بھی گورنر انتظامیہ اور محکمہ دیہی ترقی کے اعلیٰ آفیسران کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مستقبل میں بھی وقت پر فنڈس رلیز کئے جائے تاکہ ہم پنچایتوں کی ترقی کے لئے ٹھوس اقدام اُٹھا سکے ۔