شک ہوتا ہے کہ کشمیر میں کچھ ہونے والا ہے: محبوبہ مفتی

0
0

ریاست کے خصوصی تشخص کو بچانا یہاں کی علاقائی جماعتوں کی بنیادی ذمہ داری
یواین آئی

بارہمولہپی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جس طرح سے وادی کشمیر میں سیکورٹی فورسز کو متحرک کیا جارہا ہے اور تھانوں میں بقول ان کے کشمیر پولیس کو ایک طرف کرکے نیم فوجی اہلکاروں کو زیادہ ذمہ داریاں سونپی جارہی ہیں اس سے شک ہوتا ہے کہ کچھ ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے خصوصی تشخص کو بچانا یہاں کی علاقائی جماعتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔محبوبہ مفتی نے جمعہ کے روز یہاں نامہ نگاروں کو بتایا: ‘اگر آپ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور ریاستی صدر کے بیانات سنیں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ وہ بیانات باعث تشویش ہیں یا نہیں۔ جس طرح سے سیکورٹی فورسز کو متحرک کیا جارہا ہے، جس طرح تھانوں میں کشمیر پولیس کو ایک طرف رکھ کر سی آر پی ایف اور دیگر فورسز کو زیادہ رول دیا جارہا ہے اس سے شک ہوتا ہے کہ کچھ ہونے والا ہے’۔انہوں نے کہا: ‘اس وقت بیشتر علاحدگی پسند لیڈران جیلوں میں بند ہیں یا اپنے گھروں میں نظر بند۔ آج زیادہ ذمہ داری مین اسٹریم جماعتوں پر ہے جنہوں نے یہاں ہندوستان کا آئین لایا ہے۔ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اس آئین کی رکھوالی کرے جو ہمیں ہندوستان سے ملا ہے’۔محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ‘ریاست کے خصوصی تشخص پر کوئی بھی حملہ ہوگا ہم اس کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑا ہوں گے۔ میں نے فاروق صاحب سے التجا کی تھی کہ آپ کل جماعتی میٹنگ بلائیں تاکہ سبھی جماعتوں کو اپنی بات کہنے کا موقع ملے۔ بدقسمتی سے اس سے پہلے ہی مرکزی سرکار (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے انہیں کرکٹ اسکینڈل کیس میں پوچھ گچھ کے لئے بلایا۔ اس کے بعد فاروق اور عمر صاحب کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے دوسرے لوگ وزیر اعظم سے ملے۔ وہاں کیا بات ہوئی ہمیں معلوم نہیں’۔انہوں نے کہا: ‘ہم نے صرف یہ سن کہ نیشنل کانفرنس وفد نے وزیر اعظم سے الیکشن کی بات کی۔ میں سمجھتی ہوں کہ الیکشن آتے جاتے رہیں گے۔ سرکاریں بنتی اور گرتی رہیں گی۔ مگر اس وقت ہمارے لئے جینے مرنے کا سوال جموں وکشمیر کے تشخص کو بچانا ہے۔ سرکار کل کسی کی بھی بن سکتی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اس وقت ریاست کے خصوصی کردار کو بچانا کی زیادہ ذمہ داری یہاں کی مین اسٹریم جماعتوں پر ہے’۔بتادیں کہ مرکزی حکومت نے مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں کشمیر روانہ کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں جس کے ساتھ ہی وادی میں یہ افواہیں گردش کرنے لگی ہیں کہ مرکزی حکومت دفعہ 35 اے کو منسوخ کرسکتی ہے۔وادی میں نیم فوجی دستوں کی اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کے اس ہنگامی اقدام نے وادی بھر میں خوف و ہراس کا ماحول برپا کردیا ہے۔ تاہم مرکزی اور ریاستی حکومت مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں وادی بھیجنے کی ضرورت درکار پڑنے کی ٹھوس وجہ بیان کرنے پر خاموش ہیں۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے اس وقت عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا