اگر عمر عبداللہ کو کل جماعتی اجلاس طلب کرنے میں کوئی تکلیف ہے تو ہم خود اجلاس طلب کریں گے: انجینئر رشید
یواین آئی
سرینگرپیپلز یونائیٹڈ فرنٹ لیڈر اور سابق رکن اسمبلی انجینئر رشید نے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ سے کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمر عبداللہ نے کل جماعتی اجلاس طلب کرنے میں لیت لعل کیا تو پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ اگلے دو تین دنوں میں خود ہی کل جماعتی اجلاس طلب کرے گا کیونکہ ہم اس معاملے میں مزید انتظار نہیں کرسکتے۔انجینئر رشید نے کہا کہ ہم تمام پارٹیوں کے سربراہوں سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہیں اور اگر وہ ایک متحد علاقائی پارٹی بنائیں گے تو ہم اس کے لئے بھی اپنی پارٹی کا وجود قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ کی طرف سے منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقعہ پر جموں کشمیر پیپلز مومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شاہ فیصل، جاوید مصطفی میر اور اشوک بھی موجود تھے۔رشید نے کہا: ‘ہم عمر عبداللہ سے کل جماعتی میٹنگ بلانے کی اپیل کرتے ہیں تاکہ اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے، ہم پچھلے تین دنوں سے نیشنل کانفرنس کی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں، ڈاکٹر فاروق نے حامی بھر لی ہے لیکن عمر صاحب دلی سے جواب آنے کا انتظار کرنے کو کہہ رہے ہیں، اگر عمر عبداللہ کو کل جماعتی اجلاس طلب کرنے میں کوئی تکلیف ہے تو پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ اگلے کچھ دنوں میں خود ہی کل جماعتی اجلاس طلب کرے گا کیونکہ اس کا اب اور زیادہ انتظار نہیں کیا جاسکتا’۔انہوں نے تمام پارٹیوں کے سربراہوں سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ‘ہم تمام پارٹیوں کے سربراہوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ متحد ہوجائیں، ہم جانتے ہیں کہ تمام برائیوں کی جڑ یہی لوگ ہیں، اگر وہ لوگ علاقائی سطح پر ایک ہی پارٹی بنائیں گے تو ہم اس کے لئے اپنی پارٹی کا وجود اور تشخص قربان کرنے کے لئے تیار ہیں’۔انجینئر رشید نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا نیشنل کانفرنس کے ارکان پارلیمان کو ملاقات کا وقت دینے میں لیت لعل کرنا قابل افسوس ہے۔انہوں نے اسمبلی حلقوں کی سر نو حد بندی کے حوالے سے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا: ‘میں بی جے پی سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ بی جے پی بڑا ہے یا ملک بڑا ہے، بی جے پی کی کور گروپ میٹنگ کے بعد بیان آیا کہ اسمبلی حلقوں کی سرنو حد بندی کے لئے تیار رہیں، یہ لوگ ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ کشمیری بھارت کے اداروں میں یقین نہیں رکھتے ہیں جبکہ دوسری طرف یہ لوگ خود ہی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کررہے ہیں ایسا کرکے کشمیریوں کو جموں کے لوگوں کے خلاف کھڑا کیا جارہا ہے’۔رشید نے کہا کہ اسمبلی حلقوں کی سر نو حد بندی پر اسمبلی نے پابندی عائد کی ہے اور عدالت عظمیٰ نے اس کی تصدیق کی ہے۔انجینئر رشید نے نوجوانوں سے ووٹر لسٹوں میں اپنا نام درج کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں گذشتہ تیس برسوں سے جاری نامساعد حالات کی وجہ سے نوجوان ووٹر لسٹ میں اپنا نام درج کرنے کو تحریک کے خلاف گردانتے ہیں۔اسمبلی انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہاں لوگ منتخب حکومت چاہتے ہیں لہذا انتخابات کو موخر کرنا ٹھیک نہیں ہے۔رشید نے کہا کہ ہم ہر علاقے میں ایک دستخطی مہم شروع کریں گے تاکہ دنیا کو معلوم ہوسکے کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر شاہ فیصل نے دفعہ 35 اے اور دفعہ 370کے حوالے سے کہا کہ یہ دفعات صرف کشمیر کے مفادات کے لئے نہیں بنائے گئے ہیں بلکہ یہ دفعات پوری ریاست کے ہر فرد کا خیال رکھ کر آئین میں رکھا گیا ہے۔انہوں نے ان دفعات کے دفاع کے لئے جموں بار ایسو سی ایشن کی کاوشوں پر ان کو مبارکباد پیش کی۔ دفعہ 35 اے اور دفعہ 370ریاست کی پہچان قرار دیتے ہوئے اشوک نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان دفعات کے ساتھ نہ چھیڑے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جب بھی حالات ٹھیک ہونے لگتے ہیں تو مرکزی حکومت کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑتی ہے۔طلاق ثلاثہ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رشید نے کہا کہ طلاق ثلاثہ پر بل کی منظوری مداخلت فی الدین ہے۔سیکورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی کے حوالے سے انہوں نے کہا: ‘پہلے دن سے یہ کہا جارہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی سیکورٹی گرڈ کو مستحکم کرنے کے لئے عمل میں لائی جارہی ہے لیکن ایک طرف کہا جارہا ہے کہ یہاں ملی ٹنسی میں کمی ہورہی ہے، سنگ بازی میں کمی ہورہی ہے، بھرتی عمل میں کمی ہورہی ہے تو پھر اضافی سیکورٹی فورسز تعینات کرنے کی ضرورت کیوں پڑتی ہے’۔رشید نے سرحدوں پر جاری ہند۔پاک افواج کے در میان گولہ باری کے تبادلے کے حوالے سے کہا کہ یہاں اقوام متحدہ کے فوجی مبصروں کو چاہئے کہ وہ چیک کریں کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کون کررہا ہے وہ لوگ یہاں چائے پینے نہیں بیٹھے ہیں۔انہوں نے ریاستی گورنر کی طرف سے حالیہ حکم ناموں کو جعلی قرار دینے کے بارے میں کہا: ‘گورنر سے کہنا چاہتا ہوں کہ سرکار کے حکم نامے لالچوک میں نہیں بنتے ہیں کہ یہ جعلی ہوں گے’۔ڈاکٹر شاہ فیصل نے ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘جو لوگ ریاست جموں کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں جموں کے لوگ الگ ہیں، کشمیر کے لوگ الگ ہیں، لداخ کے لوگ الگ ہیں، وہی لوگ ریاست کے سب سے بڑے دشمن ہیں’۔انہوں نے کہا کہ الگ الگ خطوں میں بانٹ کر جموں کشمیر کا وجود ممکن نہیں ہے۔اس موقع پر جاوید مصطفی میر نے کہا کہ بی جے پی سے امید تھی کہ وہ کشمر کا مسئلہ حل کرے گی کیونکہ انہیں اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن انہوں نے بھی اپنے ہی نعروں کے ساتھ انحراف کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کو چاہئے کہ وہ بی جے پی کی طرف سے جاری کئے جارہے بیانات کو چیک کریں۔