*1970سے لے کر آج تک ہائی اسکول بدھن میں ہیڈ ماسٹر کی کرسی خالی

0
0

اسکول کو ہائز اسکینڈری کا درجہ ملنا خوش آئند ، لیکن اساتذہ کی کمی افسوسناک
شوکت پرواز
ریاسی// ریاسی کے بدھن ہائی اسکول کو 1970 میں ہائی اسکول کا درجہ ملا تھا۔ بدقسمتی سے آج ترقی یافتہ دور میں حکومتیں سمارٹ کلاسس کا داعوا کرتی ہیں۔ لیکن بدھن کا ہائی اسکول پچھلے پچاس سال سے وہاں کا وہاں ہی پڑا ہے۔ ہائی اسکول بدھن پنچایت حلقہ بدھن اے ، بی، لینچہ؛ چکلاس، سلادار، کی پانچ پنچایتوں پر مشتمل ہے۔ حکومتی دعوے کھوکھلے ہونے کی وجہ سے غریب عوام کے بچے دسویں جماعت سے آگے کی پڑھائی سے قاصر ہیں۔ مہنگائی کے اس دور میں غریب عوام کے بچے دور جا کر تعلیم حاصل نہیں کر پاتے ہیں۔ جس سبب سے طلبہ و طالبات کی پڑھائی پر سوالیہ نشان لگا ہے۔علاقہ جات کی غریب عوام کے ساتھ مرحوم حاجی بلند خان صاحب کے دور سے لے کر آج تک ہر آنے والے الیکشن میں اسکول سٹاف پورا کرنے کا وعدہ کیا جاتا رہا،لیکن الیکشن جیت جانے کے بعد اسکول بدھن پھر سے بھول جاتا ہے۔مرحوم حاجی بلند خان صاحب کا خواب تھا گول ارناس کی جہالیت کو دور کرنا۔ اپنی قوم کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دینا۔ لیکن یہ خواب پچاس سال سے ایک خواب ہی بن کر رہ گیا۔ہائی اسکول بدھن میں پچھلے بیس سالوں سے ہیڈ ماسٹر کی کرسی تک خالی پڑی ہے۔ہائی اسکول بدھن میں کل چار اساتذہ ہیں۔ جن میں ایک استاد ماسٹر گریڈ ہے۔ جو ہیڈ ماسٹر کا کام چلا رہا ہے۔ آپ اندازہ لگائیں ہائی اسکول میں چار اساتذہ کتنی تعلیم دے سکتے ہیں۔ ہائی اسکول بدھن میں پانچ سو کے آس پاس طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ گورنمنٹ انتظامیہ غریب عوام کے پچوں کو بہت بڑا دھوکہ دے رہی ہے۔ اسلئے بدھن کی پانچ پنچایتوں کی عوام نے گورنر انتظامیہ سے پر زور گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ہائی اسکول بدھن کو اب ہائی سیکینڈری کا درجہ بھی مل چکا ہے۔برائے مہربانی اس سال گیارہویں جماعت کی کلاسیں بدھن میں لگائی جائیں۔ لیکن اسکول میں اساتذہ کی کمی ہے۔ اور ہیڈ ماسٹر کی کرسی بھی خالی ہے۔ مہربانی کرکے اسکول میں ہیڈ ماسٹر بھیجا جائے اور اساتذہ کی کمی کو پورا کیا جائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا