کشمیر میں اضافی سیکورٹی فورسز کی تعینانی سیکورٹی گرڈ کو مستحکم بنانے کا حصہ: وجے کمار
یواین آئی
سرینگرجموں کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کے مشیر وجے کمار نے سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائے جارہے مواد و اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو اضافی سیکورٹی فورسز کی کمپنیاں آرہی ہیں وہ یہاں پہلے ہی موجود سیکورٹی گرڈ کو مستحکم بنانے کے لئے ہیں۔پیر کے روز یہاں میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کمار نے کہا: ’کوئی سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلا رہا ہے میں کہتا ہوں کہ ان افواہوں کے ذرائع کیا ہیں، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں، جو ہندو روزنامے میں بھی آیا تھا کہ سیکورٹی فورسز کی اضافی کمپنیاں آرہی ہیں وہ یہاں پہلے ہی موجود سیکورٹی گرڈ کو مستحکم بنانے کا ایک عمل ہے‘۔موصوف مشیر نے کہا کہ امرناتھ یاترا پر ہماری توجہ رہنے کی وجہ سے سیکورٹی میں کمی بیشی کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا: ‘امرناتھ یاترا پر ہماری توجہ رہنے کی وجہ سے سیکورٹی میں کمی بیشی کی جاتی ہے اور بات چیت کے بعد مزید سیکورٹی کی تعیناتی کی ضرورت محسوس کی گئی جو ایک پلان کا حصہ ہے’۔سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وجے کمار نے کہا: ‘سوشل میڈیا پر کافی چیزیں ہورہی ہیں ان کے بارے میں رد عمل ظاہر کرنا ٹھیک نہیں ہے، کوئی فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دیتا ہے وہ الگ زمرے میں آتا ہے اور کوئی افواہیں پھیلاتا ہے تو وہ الگ زمرے میں آتا ہے’۔بتادیں کہ مرکزی حکومت نے مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں کشمیر روانہ کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں جس کے ساتھ ہی وادی میں یہ افواہیں گردش کرنے لگی ہیں کہ مرکزی حکومت دفعہ 35 اے کو منسوخ کرسکتی ہے۔وادی میں نیم فوجی دستوں کی اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کے اس ہنگامی اقدام نے وادی بھر میں خوف و ہراس کا ماحول برپا کردیا ہے۔ تاہم مرکزی اور ریاستی حکومت مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں وادی بھیجنے کی ضرورت درکار پڑنے کی وجہ بیان کرنے پر خاموش ہیں۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے اس وقت عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔