کشمیر میں اضافی فورسز کمپنیوں کی تعیناتی معمول کی بات: آئی جی سی آر پی ایف

0
0

 

’گرڈ کو مستحکم کرنے کی ضرورت‘
یواین آئی
سرینگرسی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل روی دیپ سنگھ سائی نے کشمیر میں اضافی فورسز کمپنیوں کی تعیناتی کے حوالے سے کہا کہ یہ کوئی خاص مسئلہ نہیں ہے بلکہ معمول کی بات ہے۔انہوں نے کہا: ‘اضافی کمپنیوں کی تعیناتی معمول کا مسئلہ ہے یہ کوئی خاص بات نہیں ہے جب بھی امن وقانون قائم کرنے کے گرڈ کو مستحکم کرنے کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے تو ایسا کیا جاتا ہے، ماضی میں اضافی فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی’۔ ان باتوں کا ظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔موصوف آئی جی نے ملی ٹنسی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘مجموعی طور پر صورتحال قابو میں ہے، ملی ٹنسی سرگرمیاں روبہ زوال ہیں اور سنگ باری کے واقعوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جو فورسز کی مختلف ایجنسیوں کے درمیان تال میل کا نتیجہ ہے’۔ انہوں نے کہا کہ انٹلی جنس کی بنیادوں پر ہی آپریشنز انجام دیے جاتے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے ریاستی حکومت کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں سی آر پی ایف کی 50، بی ایس ایف کی 10 کمپنیاں، ایس ایس بی کی 30 کمپنیاں اور آئی ٹی بی پی کی 10 اضافی کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اضافی فورسز کی تعیناتی کا فیصلہ کونٹر انسرجنسی گرڈ کو مضبوط بنانے اور لاءاینڈ آڈر کو یقینی بنانے کے لئے لیا گیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا