حق میں پڑے 303 ووٹ ، مخالفت میں صرف 82 ووٹ
لازوال ڈیسک
نئی دہلیلوک سبھا کے مانسون سیشن میں جمعرات کو تین طلاق سے متعلق بل پیش کیا گیا۔ بل پر دن بھر بحث ہوئی اور پھر شام کو یہ بل لوک سبھا میں پاس ہوگیا۔لوک سبھا کے مانسون سیشن میں جمعرات کو تین طلاق سے متعلق بل پیش کیا گیا۔ بل پر دن بھر بحث ہوئی اور پھر شام کو یہ بل لوک سبھا میں پاس ہوگیا۔ اس بل کے حق میں 303 جبکہ مخالفت میں صرف 82 ووٹ پڑے۔ کانگریس ، ڈی ایم کے ، این سی پی ، ٹی ڈی پی اور جے ڈیو یو نے اس بل کی جم کر مخالفت کی۔قابل ذکر ہے کہ یہ بل گزشتہ لوک سبھا اجلاس میں بھی پاس ہوگیا تھا ، لیکن راجیہ سبھا نے اس بل کو واپس کردیا تھا۔ 16 ویں لوک سبھا کی مدت کار ختم ہونے کے بعد مودی حکومت کچھ تبدیلیوں کے ساتھ اس بل کو دوبارہ لے کر ا?ئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پارلیمانی امور کے وزیر نے سیشن کو 7 اگست تک بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا ، جس کو لوک سبھا اسپیکر کی اجازت سے سات اگست تک کیلئے بڑھا دیا گیا ہے۔لوک سبھا سیشن کی مدت میں توسیع کیلئے حکومت کی دلیل تھی کہ 17 بل زیر التوا ہیں اور کافی تعداد میں سرکاری کام کاج باقی ہیں۔ ایسے میں پارلیمنٹ سیشن کی مدت میں توسیع کی ضرورت ہے۔اس سے قبل آج حکومت نے غیر متعلق ہو چکے برطانوی دور کے 58قوانین کو منسوخ کرنے ، بین ریاستی دریا پانی کے تنازعات کے حل کے لئے مستقل ٹربیونل قائم کرنے اور کمپنی قانون میں ترمیم کرنے والے بل کو لوک سبھا میں جمعرات کو پیش کیاگیا۔وزیر قانون روی شنکر پرساد نے جمعرات کو لوک سبھا میں مسلم خواتین ( تحفظ حقوق شادی) بل 2019 بحث کے لئے پیش کرتے ہوئے کہا کہ تین طلاق مسلم سماج کی خواتین کی زندگی میں غیر یقینی لاتا ہے اور لمحہ میں ان کی زندگیاں تباہ ہوجاتی ہیں۔ مسلم خواتین کو اس مشکل سے چھٹکارا دلانے کے لئے انہیں قانونی تحفظ دینا ضروری ہے اس لئے حکومت ان کے حق میں یہ بل لے کر آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تین طلاق سے مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے لئے دنیا کے 20 ممالک میں قانون ہے ۔ یہاں تک کہ مذہب کے نام تخلیق پاکستان جیسے ملک میں بھی یہ قانون موجود ہے تو ہندوستان کی مسلم خواتین کو تحفظ دینے کے لئے اس طرح کا نظم ضروری ہے ۔بنگلہ دیش، مصر، اردن جیسے کئی ممالک میں تین طلاق جیسی برائی سے بچانے کے لئے قانون ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ ہندوستا ن میں لمحوں میں مسلم خواتین کی زندگیاں تباہ کرنے والی اس برائی کو روکنے کے لئے کوئی قانون نہیں ہے ۔مسٹرپرساد نے بتایا کہ ان کی حکومت خواتین کے تحفظ کے لئے کام کررہی ہے اوراس نے بیٹی بچا¶ بیٹی پڑھا¶، سکنیا اسمردھی، اجول یوجنا، نابالغ کی آبروریزی کے معاملے میں پھانسی دینے کی سزا دینے اور بیٹیوں کو جنگی جہاز اڑانے کے لئے آگے جانے کے لئے تحریک دینے جیسے اقدامات کئے ہیں۔ بیٹیوں کو بہتری کی کوششوں میں مسلم خواتین کے ساتھ انصاف پس پردہ رہ گیا تھا ۔ اس لئے وہ یہ بل لے کرآئے ہیں تاکہ ان کی حکومت میں کوئی بیٹی کہیں ناانصافی کی شکار نہیں ہو۔جل شکتی کے وزیر گجندر سنگھ شیخاوت نے بین ریاستی دریا پانی کے تنازعات (ترمیمی) بل 2019 پیش کیا۔ اس بل میں ملک کے پانی کے چھ تنازعات ثالثی ادارہ کو ختم کرکے ایک مستقل ثالثی ادارہ بنانے اور اس کی شاخیں الگ الگ مقامات پر قائم کرنے اور تنازعات کا تصفیہ دو سال کے اندر کرنے کا التزام کیا گیا ہے ۔ قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے 58 پرانے قوانین کو ختم کرنے کے لئے تنسیخ اور ترمیم بل 2019 پیش کیا، جبکہ خزانہ اور کارپوریٹ امور کے وزیر نرملا سیتا رمن نے کمپنی ایکٹ ترمیم بل 2019 پیش کیا۔اپوزیشن نے اس بل کو لانے کے طور طریقوں پر اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسے وفاقی ڈھانچے کی اصل روح کے مطابق ریاستوں سے بات چیت کرنے کے بعد لانا چاہئے تھا۔کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری، بیجو جنتا دل کے بھرتری ھری مھتاب، دراوڑ منتر کشگم (ڈی ایم کے ) کے ٹی آر بالو نے یہ اعتراض بھی کیا کہ بل کے بارے میں تعین دو دن پہلے اطلاع نہیں دی جاتی ہے ۔ بی جے پی کے نشی کانت دوبے نے کہا کہ یہ بل اس لئے ضروری ہے کیونکہ بہت سی ریاستوں میں آبی تنازع کے حل کے ہونے سے لوگوں کی تکلیفیں ختم نہیں ہوپارہی ہیں۔قانون و انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے تنسیخ اور ترمیم بل 2019 پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 16 ویں لوک سبھا کے دوران چھ بل کے ذریعہ 1458 ایسے قوانین کو منسوخ کر چکی ہے ، جو برطانوی راج کے دوران بنائے گئے تھے اور عوام کے لئے پریشانی کا سبب تھے ۔کانگریس کے ششی تھرور نے کہا کہ وہ حکومت کے نظریاتی طور سے سے مکمل طور پر اتفاق کرتے ہیں ، لیکن کام کے طور طریقوں کو لے کر سخت اعتراض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بل کے بارے میں آج صبح پتہ چلا ہے ۔ لہذا وہ انہیں ان 58 قوانین کو پڑھنے کا موقع ہی نہیں ملا ہے تو ایوان میں کیا کہیں۔ ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے کہا کہ حکومت کو تعزیرات ہند کو تبدیل کرنا چاہئے ، کیونکہ وہ بھی انگریزوں کے زمانے کا ہے ۔مسٹر بنرجی نے بھی کہا کہ بل کے بارے میں صبح نو سوا نو بجے پتہ چلا ہے ۔ اس کو انہیں پڑھنے کا موقع نہیں ملا۔اس پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے رولنگ دی کہ پارلیمنٹ کے اگلے سیشن سے ممبران پارلیمنٹ کی اس شکایت کا ازالہ کر دیا جائے گا اور ان کو دو دن پہلے ہی بل کی نقل مل جایا کرے گی۔بھرتری ھری مھتاب نے کہا کہ انٹرنیٹ پر شام کو آٹھ بجے کے ارد گرد اگلے دن کا ایجنڈا اپ لوڈ کر دیا جاتا ہے ۔ممبران اس سہولت کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال نے کہا کہ اپوزیشن رکن جن بل کے بارے میں بات کر رہے ہیں، ان سب کے بارے میں مترا کمیٹی میں اتفاق رائے بننے کے بعد ہی لایا گیا ہے ۔ ایسا کوئی بل نہیں لایا گیا ہے جس پر مترا کمیٹی میں بات نہیں ہوئی ہو۔