بروزاتوار بوقت 9 بجے شب بتاریخ 21 جولائی 2019
منتہائے فکر عالمی شعری ادارے کے فیس بک گروپ میں "کلامِ شاعر بہ زبان شاعر” کے عنوان کے تحت ایک ویڈیو مشاعرہ منعقد کیا گیا، جس کی صدارت، کہنہ مشق شاعر محترم المقام کامل جینیٹوی صاحب نے فرمائی،
اور نظامت کے فرائض محترم المقام ڈاکٹرشمشاد شاد نے بخوبی انجام دئے
عنوان۔ روداد، آنکھوں دیکھی
رپورٹ، اسلم بنارسی، بینگلور
یہ مشاعرہ ایک ایسے گراؤنڈ میں منعقد کیا گیا، جس میں کروڑوں سامعین ،بصورتِ ناظرین بہ آسانی سما جاتے ہیں
جسے پوری دنیا فیس بک کے نام سے جانتی ہے، اتوار کا دن تھا اور گروپ میں رات ساڑھے آٹھ بجے سے ہی بطور سامعین، ناظرین کے آنے کی ہلچل مچی رہی، کوئی السّلام علیکم کہتا، تو کوئی مبارک کہتا، اور کوئی کہتا کہ ہم سب کو گھڑی میں 9 بجنے کا شدت سے انتظار ہے، گھڑی کی سوئی بھی ٹک ٹک کر کے آگے بڑھتی رہی، اور جیسے ہی گھڑی میں 9 بجے موبائل کی اسکرین پر آنکھوں کے سامنے ایک ویڈیو ناظمِ مشاعرہ محترم ڈاکٹر شمشاد صاحب کی نمودار ہوئی، ہر کسی نے اپنی انگلیوں کو زحمت دی موبائل کی اسکرین کو ٹچ کیا اور ویڈیو کے اوپن ہونے تک انتظار کیا، ویڈیو اوپن ہوئی تو سب سے پہلے ناظمِ مشاعرہ نے صدرِ مشاعرہ و دیگر شعرائے کرام سے آن لائن والے شہ نشین پر تشریف لانے کی گزارش کی، اور اپنی فہرست کے مطابق شعرائے کرامکے اسمائے گرامی لے لے کر مدعو کیا، مدعو شعرائے کرام نے بھی السّلام علیکم لکھ لکھ کر اپنی آن لائن حاضری کا احساس دلایا،
ناظمِ مشاعرہ نے آغاز میں شاعر کو دعوتِ کلام دینے سے پیشتر اپنی تمہید میں فرمایا کہ اس برقی ترقی یافتہ دورمیں جس طرح سے زبان وادب کی خدمت ہو رہی ہے وہ لائقِ ستائش ہے، انھوں نے مزید کہا کہ جس طرح سے کروڑوں کی تعداد میں سامعین، بطور ناظرین ہمیں یہاں میسر ہیں، ایسا زمینی سطح پر مشاعرہ منعقد کر کے بھی ہم اسے ممکن نہیں بنا سکتے، اس کے بعد انھوں نے کہا کہ ناظرین چلئے مشاعرے کا آغاز کرتے ہیں، پھر اس کے بعد سب سے پہلے انھوں نے مرادآباد سے تعلق رکھنے والی شہرۂ آفاق شاعرہ محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ کو دعوتِ کلام دی،
فوری طورپر آنکھوں کے سامنے محترمہ ڈاکٹر مینا نقوی صاحبہ کی مزین غزل اور ان کا ویڈیو موبائل کی اسکرین پر نمودار ہوا، جس میں محترمہ نے شعر پڑھا،،،
الگ ہیں نظریں، الگ نظارے، عجب ہیں رازونیاز سارے
کسی کے جزبے مچل رہے ہیں ، کسی کا احساس مر رہا ہے
اس شعر کو سنتے ہی ناظرین نے بطور لائک، کمنٹس داد وتحسین کی جھڑی لگا دی، لوگوں نے خوب جی بھر کے داد دی، اور کوٹ کر کر کے ہر شعر کو سراہا،
اس کے بعد ناظمِ مشاعرہ نے مستند ومعتبر شاعر محترم سید وحیدالقادری عارف صاحب کو زحمتِ سخن دی، تو فوراً صاحبِ موصوف تزئین شدہ کلام و بزریعہ ویڈیو تشریف لائے، اور اپنے خوبصورت ترنم سے فیس بک محفل کو گرما دیا، ان کے اس شعر کو بذریعہ لائک ، کمنٹس ناظرین نے بھی خوب سراہا،،،
ہائے، مایوسئ اربابِ جنوں کاعالم
ہر نظر کہتی ہے اک بار ادھر تودیکھو
اس کے بعد ناظمِ مشاعرہ نے کراچی سے تعلق رکھنے والی خوبصورت لب ولہجے کی شاعرہ محترمہ شائستہ سحر صاحبہ کو دعوتِ غزل سرائی دی،
تو فوراً انکی تزئین شدہ غزل اور ویڈیو نظر کے سامنے اسکرین پر نمودار ہوئے، محترمہ نے مطلع پڑھتے ہی سب کا دل خوش کردیا، انھوں نے پڑھا،،،،
زندگی بھر غمِ حالات پہ رونےوالے
اب نہیں روتے کسی بات پہ، رونے والے
پھر ناظمِ مشاعرہ نے مہاراسٹرا سے تعلق رکھنے والے بہترین شاعر اورعمدہ فکر کے مالک محترم جاوید احمد خان جاوید صاحب کو زحمتِ سخن دی، پھر ان کا بھی تزئین شدہ کلام اور ویڈیو اسکرین پر سامنے آیا، جس میں ان کے ہر شعر کو سراہتے ہوئے مقطع پر خاص دادوتحسین سے نوازا گیا،،،
وہ ہے داتا، تجھ کو اے جاوید بھوکا کیوں رکھے
وہ تو کیڑوں کو بھی دیتا ہے غذا، پانی،ہوا
مشاعرہ اور آگے بڑھا، اور ناظمِ مشاعرہ نے پھر کراچی سے تعلق رکھنے والے مشاق شاعر محترم احمد جہانگیر صاحب کو دعوتِ کلام دیا، انکے بھی کلام کو خوب سراہا گیا باالخصوص انکے مطلع پر لوگوں نے بزریعہ لائک ، کمنٹس بہت داد دی،،،،
مشتری، چاند، منگل کی سوگند کو میں نہیں مانتا
جانتا ہوں اگر کچھ تو اتنا فقط، کچھ نہیں جانتا
اس کے بعد ناظمِ مشاعرہ نے پٹنہ کے کہنہ مشق، مستندومعتبر شاعر محترم یاور حسین صاحب سے ان کے کلام کی گزارش کی، صاحبِ موصوف بھی اپنے تزئین شدہ کلام اور ویڈیو کے ساتھ اسکرین پر نظر آئے، انکے بھی ہر شعر کو خوب سراہتے ہوئے ناظرین نے بزریعہ لائک، کمنٹس اس شعر پر دل کھول کر داد دی،،،،
یہاں یہ آ کے مرا قتل بھی ضروری تھا
وگرنہ، آگے کہانی سنی نہیں جاتی
پھرمشاعرہ اور آگے بڑھا، اب اس بار مجھ ناچیز کی باری تھی، میں بھی اپنا ہیڈ فون لگائے ہوئے تھا مجھے بھی اپنی باری کا شدت سے انتظار تھا کہ اتنے میں مرے کانوں میں ناظمِ مشاعرہ کی صدا گونجی،،، وہ فرما رہے تھے کہ ناظرین آئیے اور اب مشاعرے میں تھوڑی گرمی پیدا کرنے کے لئے سرزمینِ بنارس پر پیدا اور شہر بینگلور میں مقیم اس شاعر سے التماس کرتے ہیں جسے پوری ادبی دنیا اسلم بنارسی کے نام سے جانتی ہے، میری بھی تزئین شدہ غزل اور ویڈیو فوراً نظروں کے سامنے اسکرین پر تھے، میں نے بھی اپنا کلام سنایا باالخصوص لوگوں نے میرے اس شعر کو بزریعہ لائک، کمنٹس بہت پسند فرمایا،،،،،
ابلنے لگتا ہے خورشید کی رگوں سے لہو
ترا خیال سر۔ شام جب بھی آتا ہے
پھر اس کے بعد ناظمِ مشاعرہ نے بلا تاخیروتمہید اعظم گڑھ میں پیدا اور ممبئی میں مقیم اس کہنہ مشق شاعر کو آواز دی، جسے پوری ادبی دنیا محترم امید اعظمی کے نام سے جانتی ہے، صاحبِ موصوف بھی اپنی تزئین شدہ غزل اور ویڈیو کے ذریعہ موبائل کی اسکرین پر نظر آئے، ان کے بھی کلام کو ناظرین نے بزریعہ لائک، کمنٹس خوب سراہا، باالخصوص اس شعر کو لوگوں نے خوب پسند کیا،،،
مجرم۔ عشق ہوں، آ اور مٹادے مجھکو
روز اک جرم سنا، روز سزا دے مجھکو
مشاعرہ اپنی کامیابی کی منزلوں کی اور گامزن تھا، لوگوں کے دلوں میں خوشی کی لہر تھی بڑا خوشگوار ماحول تھا ، موبائل سے نگاہیں ہٹانے کو دل نہیں کر رہا تھا کہ اتنے میں پھر ناظمِ مشاعرہ نے دھارواڑ سے تعلق رکھنے والی اس معتبر شاعرہ کو آواز دی، جسے ادبی دنیا میں بڑے ہی ادب سے محترمہ مہر افروز صاحبہ کے نام سے پکارا جاتا ہے،
وہ بھی اپنی تزئین شدہ غزل اور ویڈیو کے ساتھ اسکرین پر تشریف لے آئیں، ان کے بھی اس شعر کو بزریعہ لائک ، کمنٹس بہت پسند کیا گیا،،،،،
بہت سج دھج کے اس کے پاس پہونچی چاندنی شب میں
پھر اس کے بعد کیا تھا، ایک سائے سے لپٹ آئی
اب مشاعرہ اپنی کامیابیوں سے ہمکنار ہوتے ہوئے اس منزل میں آ پہونچا تھا جہاں مشاعرے کے صدرِعالی وقار کی باری تھی، ناظمِ مشاعرہ نے بھی ( یو۔۔ پی ) سے تعلق رکھنے والے اس کہنہ مشق، مستند ومعتبر اور عمدہ شخصیت کے مالک شاعر محترم کامل جینیٹوی صاحب کو بڑے ہی ادب واحترام کے ساتھ زحمتِ سخن دی، صاحبِ مصوف بھی اپنی تزئین شدہ غزل اور ویڈیو کے ساتھ اسکرین پر نظر آئے، اور اپنی مترنم آواز میں غزل سنا کر ناظرین کے دل کو باغ باغ کر دیا، صدرِ عالی وقار کے بھی اس شعر کو لوگوں نے بزریعہ لائک، کمنٹس خوب پسند فرمایا،،،،،،
عجیب خوف مسلط ہے شاہراہوں پر
کوئی بھی شخص، سر رہگزر نہیں ملنا
صدرِ مشاعرہ کے کلام کے فوراً بعد ہی ادارہ "منتہائے فکر” کے بانی وسرپرست اورعمدہ شخصیت کے مالک و شہرۂ آفاق شاعر محترم المقام ذوالفقار نقوی صاحب کی ایک ویڈیو سامنے آئی، ویڈیو کھلتے ہی صاحبِ موصوف نے صدرِ مشاعرہ ، ناظمِ مشاعرہ و تمام مدعو شعرائے کرام و شاعرات اور موجود بطور سامعین، تمام ناظرین اور پوری انتظامیہ منتہائے فکر کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا، پھر انھوں نے مزید کہا کہ یہ ویڈیو مشاعرہ ادارہ، منتہائے فکر کی جانب سے فیس بک پر پہلی مرتبہ منعقد کیا گیا ہے، آپ لوگوں کو مشاعرہ کیسا لگا،،، اس بارے میں انتظامیہ کو بتائیں، اور اپنے زرین مشوروں سے بھی نوازیں،
تاکہ اس کو اور بھی بہتر سے بہتر بنایا جا سکے، اپنے انھیں جملوں کے ساتھ انھوں نے مشاعرے کے اختتام کا اعلان بھی کیا،،،،،
اس کے بعد دیر رات تک فیس بک کے اس گراؤںڈ میں شعرائے کرام وشاعرات اور ناظرین کے درمیان مبارکبادی اور شکریہ کا سلسلہ بذریعہ لائک، کمنٹس اور بذریعہ کالنگ چلتا رہا،
رات کافی ہو چکی تھی، میں بھی اپنی ان آنکھوں دیکھی کے ساتھ بستر پر بیٹھے بیٹھے سو گیا
اسلم بنارسی،
بینگلور