علمی ادبی شخصیات کی کہکشاں اتر آئی
لازوال ڈیسک
ممبئی: ۶؍جولائی معروف شاعر و اسکالر شمیم طارق کی مقبول تصنیف ’’شرف محنت و کفالت‘‘ کے ساتویں اڈیشن کے استقبال اور رونمائی کی بامقصد تقریب میںکئی اہم علمی شخصیات نے کہا کہ یہ کتاب ہر اس گھر میںہونا چاہیے جہاں اردو پڑھنے والے موجود ہیں۔ اجراء جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ بایو سائنسز کی پروفیسر تسنیم فاطمہ کے ہاتھوں انجام پائی۔ پروفیسر تسنیم فاطمہ بایو سائنسز میں ۶۰ سے زائد طلباء کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دلا چکی ہیں۔ اس علمی تقریب کی صدارت جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شعبۂ اردو کے سابق صدر اور شاعر و اسکالر پروفیسر خالد محمود نے انجام دی۔ مقررین میں ایڈوکیٹ اویس عرب (بھوپال) جناب اعظم شاہد(بنگلور)اور مفسر قرآن مولانا محمد شعیب کوٹی(ممبئی) شامل تھے۔ تقریب رونمائی کی نظامت ڈاکٹر قمر صدیقی نے انجام دی اور استقبالیہ تقریر شاہنواز تھانہ والا نے کی۔ مہمانان میں بنگلور سے تشریف لائی ڈاکٹر ڈاکٹر تسنیم فاطمہ موجود تھیں۔
دہلی دربار ریسٹورنٹ (جوگیشوری) کا خوبصورت ہال کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔ یہاں ہر شعبۂ حیات کے لوگ موجود تھے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ علم و ادب کی کہکشاں اس ہال میں اترآئی ہے۔ اس موقع پر کتاب کے مصنف شمیم طارق نے کہا کہ جس جماعت و ملت کا رشتہ محنت و دیانت سے ٹوٹ جاتا ہے اور جو جماعت و ملت دردمند دل رکھنے والوں سے خالی ہوجاتی ہے وہ بالآخر تباہ ہوجاتی ہے۔ ہمارے معاشرے کا برا حال ہے، دنیاوی امور میں ہی نہیں دینی امور میں بھی بددیانتی عام ہوتی جارہی ہے مگر نیکی کرنے والے بھی بہت ہیں اس لیے ضروری تھا کہ جو لوگ محنت و دیانت کا سبق بھول گئے ہیں ان کو یاد دلایا جائے اور جن لوگوں نے یہ سبق یاد رکھا ہے ان کا اکرام کیا جائے اس لیے یہ تقریب حاجی چاند میاں میموریل ٹرسٹ کے زیر اہتمام جعفر بھائی دہلی دربار ریسٹورنٹ ہال میں منعقد کی گئی ہے۔ یہ بافیض شخصیات ہمارے لیے ایک مثال ہیں۔ شمیم طارق نے اس موقع پر دلائل اور حوالے سے بڑی پر اثر اور جامع گفتگو کی۔انھوں نے کہا کہ میں بے عمل ہوکر یا دوسروں کے رحم و کرم پر رہ کر زندگی گذارنے کے بجائے مرنا پسند کروں گا۔ ایک ہندوستان کی تاریخ کا اور دوسرا اسلامی تاریخ کا واقعہ سنا کر انھوں نے لوگوں کو آبدیدہ کردیا۔
پروفیسر خالد محمود نے صدارتی خطبے میںفرمایا کہ ’’شمیم طارق وسیع المطالعہ شخص ہیںا ور ان کو اپنی بات کہنے کا سلیقہ بھی آتا ہے۔ اب تک ان کی بیس کتابیں اور کثیر تعداد میں کالم شائع ہوچکے ہیں۔ ہر کتاب کسی انوکھے موضوع پر ہے ’’شرف محنت وکفالت‘‘ کا بنیادی موضوع تو کسب حلال ہے۔ مصنف نے قرآن و سنت کی روشنی میں اس کتاب کو کچھ اس خوبی کے ساتھ تصنیف کیا ہے کہ ہر فرقہ اور مسلک کے لوگوں میں اس کی یکساں پذیرائی ہوئی اور بیک وقت علمی، ادبی، مذہبی حلقوں نے اس کا استقبال کیا ہے۔
کتاب کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی ہردلعزیزی میں موضوع کی اہمیت اور اس کے پیغام کی معنویت کے ساتھ مصنف کے طرز استدلال کی اثر انگیزی اور طرز ادا کی جادو اثری نے بہت اہم کردار ادا کیا۔
خالد محمود نے مزید کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مختصر قیام کرکے شمیم طارق نے ’’ٹیگور شناسی‘‘ جیسی کتاب لکھ دی تھی جس سے اردو دنیا میں ٹیگور کا نئے انداز سے تعارف ہوتا ہے۔ ان کی تقریر وتحریر کی صلاحیت خوشگوار حیرت میں مبتلا کرتی ہے۔
مفسر قرآن مولانا شعیب کوٹی نے فرمایا کہ’’جس کتاب کو مولانا علی میاں ندوی نے اپنے موضوع پر پہلی کتاب کہا ہے اس کاساتواں تو کیا ستائیسواں اڈیشن بھی کم ہے۔ انھوں نے کتاب کے اسلوب اور طرز تحریر کی بھی ستائش کی۔
اوویس عرب ایڈوکیٹ نے شمیم طارق کی خطابت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متعدد موضوعات پر تقریر کرنے کے لیے انھیں بھوپال مدعو کیا گیا اور ہر بار انھیں کی تقریر حاصل جلسہ رہی۔
محمد اعظم شاہد نے شمیم طارق سے اپنی دیرینہ رفاقت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شمیم طارق کی کتاب میں ان کے مطالعے کے ساتھ ان کی جینے کی ادا بھی سمٹ آئی ہے۔ میں انھیں ایام جوانی سے جانتا ہوں وہ پاکیزہ فکر کے علاوہ پاکیزہ کردار کے بھی مالک ہیں۔اس جلسے میں ڈاکٹر شیخ عبداللہ اور خورشید صدیقی نے بھی خیالات کا اظہار کیا۔
شکریہ پر جلسے کا اختتام ہوا۔ بعد میں پروفیسر خالد محمود کی صدارت میں ایک انوکھا مشاعرہ ہوا جس کا موضوع مدح کسب حلال تھا۔ افتتاحی تقریر میں شمیم طارق نے اردو شاعری میں محنت اور کسب حلال کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ ممبئی اور بیرون ممبئی کے ایک درجن سے زائد اہم شعراء نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔