درابشالہ کے پیشتر علاقوں میںگزشتہ دو دن سے بجلی غائب
محمد اشفاق
کشتواڑ //وادی چناب کے بالائی علاقے اور خصوصاََ تحصیل درابشالہ کے لوگ اکیسویں صدی کے انتہائی ترقی یافتہ اور سائنس و ٹکنالوجی سے لیس دور میں پتھروں کے دور والی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ کیوں کہ بجلی کی ترسیلی لائنوں میں رائی برابر خرابی پیدا ہونے کے ساتھ ہی ان علاقوں کی بجلی کی سپلائی منقطع ہو جانا معمول کی بات ہے۔لیکن جب کرایہ وصول کرنے کی باری آتی ہے اس وقت محکمہ بجلی شرم کو بالائے طاق رکھ بھاری رقومات پر پہ مشتمل بلیں عوام کا منہ چڑانے کے لیے ان کے گھروں میں بھیج دیتے ہیں اور غریب عوام نہ پائے مرتے کیا نہ کرتے کے مصداق کرایہ جمع کرنے پہ مجبور ہو جاتے ہیں۔محکمہ بجلی کے ملازمین کی وجہ سے بلاک درابشالہ کی لگ بھگ بیس ہزار نفوس پر مشتمل دہیات گھپ نادھیرے میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ذرایع کے مطابق دو جولائی کو 3 بجے ڈوگہ کے مقام پر 11 کے وی ترسیلی لائن میں خرابی پیدا ہوئی لیکن تین جولائی کی شام تک بجلی کی سپلائی بحال نہیں ہو پائی تھی، اس سے محکمہ بجلی کی عدم دلچسپی اور عدم توجہی صاف ظاہر ہتی ہے۔اس سلسلے میں جب متعلقہ محکمہ کے ملازمین سے رابطہ قائم کیا گیا تو وہ کوئی تسلی بخش، جواب دینے سے قاصر رہے۔ٹٹانی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص، نے محکمہ بجلی کے اس غیر ذمہ دارنہ رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھاری آبادی والے اس علاقے کے لیے محکمہ بجلی کی طرف سے صرف تین لائین مین تعینات ہیں، اور ترسیلی لائنوں کی مرمت کے لیے غیر تربیت یافتہ نجی افراد کی مدد لی جاتی ہے جو کہ ایک نتہا درجہ خطرناک عمل ہے۔مقامی لوگوں نے اس سلسلے میں گورنر انتطامیہ سے ذاتی مدخلت کر کے مزید ملازمین کو اس علاقے میں تعینات کرنے کی اپیل کی تاکہ غریب عوام بجلی کی غیر اعلانیہ اور تکلیف دہ کٹوتیوں سے بچ سکیں۔