انصار غزوة الہند کا ویڈیو بیان میں اعلان
یواین آئی
سرینگرانصار غزوة الہند نامی جنگجو تنظیم نے وادی کشمیر میں حمید للہاری کو ذاکر موسیٰ کا جانشین مقرر کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 30 سالہ حمید للہاری کا تعلق ضلع پلوامہ کے للہار کاکہ پورہ سے ہے۔بتایا جاتا ہے کہ للہاری نے سال 2017 میں حزب المجاہدین سے قریب ایک درجن ساتھیوں سمیت علاحدگی اختیار کرنے کے بعد القاعدہ سے منسلک ‘انصار غزوة الہند’ کے ساتھ ناطہ جوڑا تھا اور ذاکر موسیٰ کے نائب کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔رپورٹس کے مطابق انصار غزوة الہند کی میڈیا ونگ ‘الحر’ کی طرف سے بدھ کے روز جاری ایک ویڈیو بیان میں تنظیم کے ترجمان ابو عبیدہ حفظ اللہ نے بتایا کہ للہاری عرف ہارون عباس کو ذاکر موسیٰ کا جانشین مقرر کیا گیا ہے اور غازی ابراہیم خالد کو اس کا نائب قرار دیا گیا ہے۔رپورٹس میں کہا گیا کہ للہاری ضلع پلوامہ کے للہار کاکہ پورہ کے محمد اسماعیل کا بیٹا ہے اور انہوں نے ایور گرین پبلک اسکول للہار سے ابتدائی تعلیم حاصل کی ہے اور بعد ازاں گورنمنٹ مڈل اسکول کاکہ پورہ سے آٹھویں جماعت کا امتحان پاس کیا ہے۔ للہاری نے بعض گھریلو مسائل کی وجہ سے تعلیم ادھوری چھوڑی تھی اورمزدری کا پیشہ اختیار کیا تھا۔بتادیں کہ القاعدہ سے منسلک ‘انصار غزوة الہند’ کے بانی اور چیف کمانڈر ذاکر موسیٰ کو فورسز نے 23 مئی کی شام جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے ڈاڈسرہ ترال میں ہلاک کیا۔ پولیس کے مطابق ذاکر موسیٰ معروف حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کے گروپ کا آخری زندہ جنگجو تھا۔ضلع پلوامہ کے نور پورہ ترال سے تعلق رکھنے والے ذاکر موسیٰ نے سنہ 2013 ءمیں انجینئرنگ کی تعلیم ادھوری چھوڑ کر حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ حزب المجاہدین کے سابق جنگجو برہان مظفر وانی کے قریبی ساتھیوں میں شمار کئے جاتے تھے۔ دونوں نے مل کر پڑھے لکھے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو جنگجوﺅں کی صفوں میں ریکروٹ کیا تھا۔جولائی 2016ءمیں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ذاکر موسیٰ حزب المجاہدین کے کمانڈر بنے تاہم اختلافات پیدا ہونے کی وجہ سے اس تنظیم سے الگ ہوگئے۔دراصل مئی 2017ءمیں ذاکر موسیٰ کا ایک آڈیو بیان سامنے آیا جس میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ‘میں وادی کشمیر میں شریعت نافذ کرنے کے لئے لڑرہا ہوں اور جو کوئی علاحدگی پسند لیڈر اس راہ میں رکاوٹ بنے گا میں اس کو لالچوک میں لٹکا دوں گا’۔ایک دن بعد ذاکر موسیٰ نے ایک اور آڈیو بیان جاری کرکے کہا کہ انہوں نے لالچوک میں لٹکانے کی بات کسی علاحدگی پسند لیڈر کے لئے نہیں کہی تھی۔تاہم اس دوران ذاکر موسیٰ کے ‘حزب المجاہدین’ کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے جس کے بعد انہوں نے ‘انصار غزوة الہند’ کے نام سے اپنی تنظیم بنا ڈالی جو بعد ازاں ‘القاعدہ’ سے منسلک ہوئی۔ذاکر موسیٰ پلوامہ کے نورپور ترال میں ایک پڑھے لکھے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد بحیثیت اسسٹنٹ ایگزیکٹو افسر ریٹائر ہوئے ہیں۔ ان کے بھائی ایک سرجن ڈاکٹر اور بہن بنک میں ملازم ہے۔