جموں وکشمیر اسمبلی کی میعاد کار چھ سے کم کرکے پانچ سال کریں گے: جتیندر سنگھ
لازوال ڈیسک
جموں وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بی جے پی مساوات کے اصول پر گامزن رہتے ہوئے جموں وکشمیر اسمبلی کی میعاد کار چھ سال سے کم کرکے پانچ سال کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دراصل سنہ 1975 میں اُس وقت کی وزیر اعظم آنجہانی اندرا گاندھی نے ملک میں اسمبلیوں کی میعاد کار پانچ سے بڑھاکر چھ سال کی تھی اور ریاستی وزیر اعلیٰ شیخ محمد عبداللہ نے بھی بھارتی آئین کے تئیں وفاداری دکھا کر ریاست اسمبلی کی میعاد کار بڑھائی تھی، تاہم جب جنتا پارٹی کی حکومت نے اندرا گاندھی سرکار کے تمام فیصلے واپس لئے تو شیخ عبداللہ نے اپنا فیصلہ نہیں بدلا۔جتیندر سنگھ نے جمعہ کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی دفتر پر نو منتخب بھاجپا اراکین پارلیمان کے اعزاز میں منعقدہ تہنیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ‘جب گزشتہ ہفتے اسمبلی حلقوں کی از سر نو حد بندی کی بات اٹھی تو عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرکے کہا کہ بی جے پی والے تو مساوات کی بات کرتے ہیں، اگر از سر نو حد بندی کرنی ہے تو پورے ملک میں کیوں نہیں کرتے۔ ہم ابھی بھی مساوات کے اصول پر کاربند ہیں۔ ہم مساوات کے اصول پر قائم رہتے ہوئے نیشنل کانفرنس کی تین نسلوں کی دوہری نیت کا پردہ فاش کریں گے۔ ہم مساوات کے اصول پر قائم رہتے ہوئے ریاستی اسمبلی کی میعاد کار چھ سال سے کم کرکے پانچ سال کریں گے’۔انہوں نے کہا: ‘سنہ 1975 میں جب ایمرجنسی لگی تو اندرا جی نے اسمبلیوں کی میعاد کار پانچ سال سے بڑھا کر چھ سال کردی۔ وہ انتخابات میں تاخیر چاہتی تھیں۔ شیخ عبداللہ یہاں وزیر اعلیٰ تھے۔ انہوں نے فوراً ہندوستان کے آئین کے تئیں وفاداری دکھاتے ہوئے اندرا جی کے فیصلے کو ریاستی اسمبلی میں پاس کروایا۔ اس طرح سے جموں وکشمیر کی اسمبلی کی میعاد کار بھی پانچ سے بڑھ کر چھ سال ہوگئی’۔ان کا اس پر مزید کہنا تھا: ‘صرف دو سال بعد جنتا سرکار آئی، اس نے ان فیصلوں کو واپس لیا اور نتیجتاً ملک کی اسمبلیوں کی میعاد کار پانچ سال ہوگئی۔ کیوں تب شیخ عبداللہ نے اپنی وفاداری کا مظاہرہ نہیں کیا؟’۔جتیندر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ وادی کشمیر میں نوجوان نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی میں سے کسی کو پسند نہیں کرتے اور اگر اگلے انتخابات میں وہاں بائیکاٹ نہیں ہوا تو ریاست میں بی جے پی کا وزیراعلیٰ بننے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ان کا کہنا تھا: ’کشمیر میں لوگ بالخصوص نوجوان نیشنل کانفرنس یا پی ڈی پی کو سپورٹ نہیں کرتے۔ یہ جماعتیں چاہتی ہیں کہ وادی میں افراتفری کا ماحول بنا رہے، دس فیصد ووٹ پڑے اور ہم کچھ ہزار سے لوک سبھا کے ساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات بھی جیت جائیں گے۔ ہمیں وادی میں نوجوانوں کو سمجھانا ہے کہ آپ کے ووٹ نہ ڈالنے سے آپ ان لوگوں کی غلامی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جن کو آپ اقتدار میں نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ جموں کی طرح کشمیر میں بھی بھاری ووٹنگ ہوگی تو ریاست کا اگلا وزیر اعلیٰ بی جے پی کا ہوگا’۔