آخری مرحلے میں 61 سے زائد
یواین آئی
نئی دہلی لوک سبھا انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے میں بعض مقامات پر تشدد کے اکا دکا واقعات کے درمیان سات ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 59 سیٹوں پر اتوار کو قریب 61 فیصد سے زائد پولنگ کے ساتھ سترہویں لوک سبھا کے لئے اتوار کو انتخابی سفر مکمل ہوگیا۔ لوک سبھا کی 542 سیٹوں کے لئے سات مراحل میں ہونے والے انتخابات میں مجموعی طور پر اوسطا 66 فیصد سے زیادہ پولنگ ہوئی۔سال 2014 کے مقابلے میں زیادہ پرامن ہونے والے اس انتخاب میں اب تک چھ مراحل میں ووٹنگ کا قومی اوسط 67.37 رہا، جو گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے مقابلے میں تقریبا تین فیصد زیادہ ہے۔ پہلے مرحلے میں 61.69، دوسرے مرحلے میں 69.44، تیسرے مرحلے میں 68.4، چوتھے مرحلے میں 65.51، پانچویں مرحلے میں 64.16 اور چھٹے مرحلے میں 64.4 فیصد پولنگ ہوئی۔ پچھلی بار کے مقابلے میں ووٹنگ میں اس بار 4.1 کروڑ سے زیادہ خواتین نے اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کیا۔ مردوں اور عورتوں کے درمیان ووٹنگ کا فرق 2009 سے مسلسل کم ہوتا جا رہا ہے۔ سال 2009 میں یہ فرق نو فیصد تھا، جو 2014 میں 1.4 فیصد اور اس بار 0.4 فیصد رہ گیا ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق، مغربی بنگال اور پنجاب میں کچھ جگہوں پر تشدد کی اکا دکا واقعات کو چھوڑ کر پولنگ پرامن رہی۔ ریاست میں آج نو سیٹوں پر ہونے والی ووٹنگ میں کئی جگہ بم پھینکے جانے اور مرکزی ریزرو پولیس فورس اور ووٹروں کے درمیان جھڑپ کے واقعات ہوئے ، لیکن تشدد کا کوئی بڑا واقعہ نہیں ہوا۔آخری مرحلے میں سب سے زیادہ پولنگ 73.4 فیصدرہی۔ اس مرحلے میں شام سات بجے تک کل 61.28 فیصد پولنگ ہوئی۔ اس کے بعد بھی کچھ جگہوں پر ووٹروں کی قطاریں لگی ہوئی تھیں، اس سے ووٹنگ کی شرح اور بڑھنے کا امکان ہے۔ جھارکھنڈ میں 70.97 فیصد، مدھیہ پردیش میں 69.50 فیصد، ہماچل پردیش میں 66.04 فیصد، چندی گڑھ میں 63.57 فیصد، پنجاب میں 59.46 فیصد، اترپردیش میں 55.80 فیصد اور بہار میں 53.36 فیصد ووٹ پڑے۔ساتویں مرحلے کی پولنگ کے اختتام کے ساتھ ہی آج وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزراءروی شنکر پرساد، ہرسمرت کور بادل، ہردیپ سنگھ پوری، منوج سنہا اور آر کے سنگھ کی انتخابی قسمت ای وی ایم میں قید ہو گئی۔ ان کے علاوہ جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلی شیبو سورین، شتروگھن سنہا، انوراگ ٹھاکر، بی بی جاگیر کور، پون بنسل، کرن کھیر، میسا بھارتی، سنی دیول، اتل کمار انجان، مہندر ناتھ پانڈے اور انوپرہ پٹیل سمیت کئی اہم رہنماو¿ں کے انتخابی قسمت کا فیصلہ حتمی مرحلے کی پولنگ میں ہونا ہے۔