برادری کا قبائلی ورثہ تیزی سے گلوبلائزیشن کے اثرات سے ختم رہا ہے:مقررین
لازوال ڈیسک
جموں قبائلی روایات کے قیام کے لئے وسیع البنیاد اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے گجر طبقہ نے تیزی سے ختم ہو رہی لوک کہانیوں اور زبانی روایات کے سلسلہ میں قبیلے کے ارکان نے لوک ادب، زبانی تاریخ اور پرانی تاریخ کی حفاظت کے لئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ ترجیح پر کیا جانا چاہئے کیونکہ اس برادری کا قبائلی ورثہ تیزی سے گلوبلائزیشن کے اثرات سے ختم رہا ہے۔وہیں اس ضمن میں ٹرائبل ریسرچ اینڈ کلچرل فاو¿نڈیشن کی جانب سے منعقد ایک پروگرام میں طبقہ کے ارکان نے گوجروں کی صدیوں پرانی روایت کے لئے عالمی رسائی کی کوشش کی۔معروف گجر اسکالر ڈاکٹر جاوید راہی کی قیادت میں منعقدہ پروگرام میں انہوںنے کہا کہ زبانی تاریخ کو بے ترتیب اور خطرناک زبانی روایات کے رنگوں اور پہلوو¿ں میں ترجیح دینا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں، مذہبی مقامات، دریاو¿ں، پہاڑوں، نمونے، بادشاہوں اور حکمرانوں، لائیوسٹاک، جانوروں، پرندوں، پانی، حیاتیات اور دیگرچیزوں کے بارے میں مطالعہ اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے قبائلی تحفظات پر مشترکہ طور پر کام کرنے اور انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا کے باقی حصوں کے ساتھ اشتراک کرنے کے لئے آن لائن ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانے پر زور دیا ۔پروگرام کے مقررین نے امید ظاہر کی کہ پہلے مرحلے میں ہم لوک کہانیوں، گیتوں، زبانیوغیرہ کی معلومات حاصل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ہمارے ورثہ اور زبانی تعلیم کا بہت بڑا خزانہ ہے، لیکن اس پر جلدی سے کام کرنے کا وقت ہے کیونکہ ہمارے ورثہ کا ایک بڑا حصہ تیزی سے سماجی اور اقتصادی تبدیلی کی وجہ سے ختم ہونے کے دہانے پر ہے اسلئے اسے ہر سطح پر فوری طور پر تحفظ اور نشر کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں طبقہ کے ایک رکن نے کہا کہ ریاستی حکومت اور سول سوسائٹی کو قبائلی ترقیاتی مسائل کے بارے میں غور کرنا چاہئے ۔اس موقع پر مقررین میں اشتیاق مصباح،خادم حسین، دین محمد، محمد شریف خاکی، وزیر محمد بانیا، شبنم رفیق بجران، علی حسین کھٹانہ، بشیر بجاڑ، حنیف لودھااور دیگران شامل تھے۔