اکھلیش یادواورمایاوتی سے بھی کریں گے تبادلہ خیال ،سونیاگاندھی سرگرم ہوگئیں
یواین آئی
نئی دہلی مابعد انتخابی نتائج مرکز میں غیر بی جے پی حکومت کی تشکیل کے لئے سرگرم آندھراپردیش کے وزیراعلی این چندرابابونائیڈو نے آج قومی دارالحکومت نئی دہلی میں کانگریس کے صدر راہل گاندھی سے ملاقات کی۔ چندرابابوجنہوں نے حالیہ عرصہ میں غیر این ڈی اے جماعتوں کے اتحاد کو مستحکم کرنے کی اپنی کوششوں میں شدت پیداکردی ہے ،راہل گاندھی سے مختلف امور بشمول اس ماہ کی 19تاریخ کوہونے والی آخری مرحلہ کی رائے دہی کے بعد این ڈی اے کو آنے والی امکانی نشستوں،یو پی اے کوآنے والی نشستوں،23مئی کے بعد کی صورتحال پر اختیار کی جانے والی حکمت عملی اور دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔چندرابابو نے بعد ازاں شرد یادو،شرد پوار سے بھی ملاقات کی۔ چندرابابو جو گزشتہ روز دہلی پہنچے تھے نے اروند کیجروال،سیتارام یچوری سے بھی ملاقات کرتے ہوئے مختلف امور پر بات چیت کی تھی۔آج صبح انہوں نے دہلی کے اے پی بھون میں سی پی ایم کے جنرل سکریٹری ایس سدھاکر ریڈی،ڈی راجہ کے ساتھ ملاقات کی۔اس ملاقات میں 23مئی کے بعد کی صورتحال اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی بات چیت کی۔بعد ازاں وہ اے پی بھون سے راہل گاندھی سے ملاقات کے لئے روانہ ہوئے اور ان سے ملاقات کی۔سونیا گاندھی اوران کی ٹیم ایک بارپھرسرگرم ہوگئی ہے۔ کیونکہ انہیں بھی یہ احساس ہے کہ کئی علاقائی جماعتیں ایسی ہیں، جو سیدھے طورپرراہل گاندھی سے بات چیت کرنے میں اطمینان نہیں محسوس کرتی ہیں۔واضح رہے کہ لوک سبھا الیکشن کے لئے آخری مرحلے کی انتخابی تشہیرختم ہوچکی ہے۔ اب 19 مئی کو ساتویں اورآخری مرحلے کے لئے ووٹ ڈالے جائیں گے اور23 مئی کو دنیا کے سبسے بڑے جمہوریت کا نتیجہ آئے گا۔ ایک طرف وزیراعظم نریندرمودی اوربی جے پی صدرامت شاہ نے جمعہ کو پریس کانفرنس کرکے مکمل اکثریت کے ساتھ جیت کا دعویٰ کیا ہے تووہیں اپوزیشن ایک بارپھراتحاد کی کوششوں میں مصروف ہوگیا ہے۔اس کے بعد لکھنو جاکربی ایس پی سربراہ مایاوتی سے ملاقات کریں گے۔اس سے قبل نائیڈو نے جمعہ کی دیشام دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال سے ملاقات کی۔ عام آدمی پارٹی نے اسے خیرسگالی ملاقات بتایا۔ چندرا بابو نائیڈو اپوزیشن کے لیڈروں سے سلسلہ وارطریقے سے ملاقات کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے جمعہ کو کانگریس لیڈرابھیشیک منوسنگھوی اورمارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری سے بھی ملاقات کی۔ ایسا بھی کہا جارہا ہے کہ آج نائیڈوشرد یادوسے بھی ملاقات کرسکتے ہیں۔ وہیں دوسری طرف لوک سبھا الیکشن کے آخری مرحلے کی ووٹنگ سے قبل ہی کانگریس نے حکومت بنانے کولے کرماسٹرپلان تیارکرنا شروع کردیا ہے۔ اس پلان میں کئی کردارہیں، کوئی راجا، کوئی رانی، کئی مہرے اورکئی پیادے۔ اورمشن یہ ہے کہ اگربی جے پی اکثریت تک نہیں پہنچتی ہے توکانگریس کسی طرح سے سبھی پارٹیوں کو ساتھ لاکرحکومت سازی کے اعدادوشمارکوحاصل کرسکے۔اس ماسٹرپلان کی شروعات یوپی اے چیئرپرسن اورکانگریس کی سابق صدرسونیا گاندھی سے گاندھی سے کرتے ہیں۔ سونیا گاندھی کی وجہ سے 2004 میں کانگریس نے 145 سیٹ پرہی منموہن سنگھ کی قیادت میں حکومت بنا لی تھی۔ کانگریس کی یہ تاریخ رہی ہے کہ 100 سے زیادہ سیٹیں پاتے ہی حکومت بنانے کی حکمت عملی میں کانگریس کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ اوراس باربھی یہ کام سونیا گاندھی نے اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔اس کے ساتھ ہی سونیا گاندھی اوران کی ٹیم ایک بارپھرسرگرم ہوگئی ہے۔ کیونکہ انہیں بھی یہ احساس ہے کہ کئی علاقائی جماعتیں ایسی ہیں، جو سیدھے راہل گاندھی سے بات چیت کرنے میں مطمئن نہیں ہوں گی۔ اس لئے حکمت عملی کے طورپرسونیا گاندھی کو ایک بار پھرآگے لایا گیا ہے۔ 23 مئی کے نتائج سے قبل ہی کانگریس پوری تیاری کررہی ہے۔