سمبل عصمت دری معاملہ

0
0

زخمی نوجوان کی موت کے بعد شمالی کشمیر میں کشیدگی
یواین آئی

سری نگرشمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ملک پورہ ترہگام سمبل میں 8 مئی کو پیش آئے ایک کمسن بچی کی آبرو ریزی کے واقعے کے خلاف 13 مئی کو ضلع بارہمولہ کے ژینہ بل پٹن میں احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں زخمی ہونے والے23 سالہ نوجوان کی اسپتال میں موت واقع ہوجانے کے بعد انتظامیہ نے بارہمولہ اور بانڈی پورہ اضلاع کے بعض علاقوں میں جمعرات کو کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کیں اور وادی کے کچھ اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات ایک بار پھر منقطع کردیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ احتیاط کے طور پر بارہمولہ اور بانڈی پورہ اضلاع کے بعض علاقوں بالخصوص پٹن اور سمبل تحصیلوں کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پابندیاں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے نافذ کی گئی ہیں۔تاہم موصولہ اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے متذکرہ علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کرکے لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر روک لگائی تھی۔ انتظامیہ نے مبینہ طور پر سری نگر بارہمولہ ہائی وے پر سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کرنے کے علاوہ اسے کئی ایک مقامات پر گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند کردیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ پٹن کے ژینہ بل سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ نوجوان ارشد احمد ڈار ولد غلام محمد ڈار جو 13 مئی کو احتجاجی مظاہرے کے دوران سر میں آنسو گیس کا گولہ لگنے سے شدید زخمی ہوا تھا، سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں تین روز تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد گزشتہ رات دیر گئے دم توڑ گیا۔انہوں نے بتایا کہ مہلوک نوجوان کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کے دوران ژینہ بل میں اپنے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔واضح رہے کہ 13 مئی کو بارہمولہ کے ژینہ بل، میرگنڈ، ہانجی ویرا پائین، سنگھ پورہ اور دوسرے علاقوں میں احتجاجیوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ شدید جھرپیں ہوئی تھیں جن میں درجنوں احتجاجی زخمی ہوئے تھے۔ تاہم ریاستی پولیس نے ایک بیان جاری کرکے کہا تھا کہ احتجاجیوں کے پتھراﺅ کی وجہ سے ریاستی پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کے 47 اہلکار زخمی ہوئے۔ میرگنڈ پٹن میں پتھراﺅ کے دوران ایس ایس بی سکینڈ بٹالین کے اسسٹنٹ کمانڈنٹ بھی سر میں پتھر لگنے سے شدید زخمی ہوئے تھے۔ژینہ بل میں لوگوں نے رہائشی مکانات اور عبادت گاہوں کی توڑ پھوڑ کرنے کا پولیس پر الزام لگایا تھا۔ ژینہ بل کے مقامی لوگوں نے کہا تھا کہ پولیس نے امام باڑے اور گھروں میں گھس کر کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیئے اور دیگر سازو سامان کو بھی نقصان پہنچایا۔دریں اثنا انتظامیہ نے وادی کے کچھ اضلاع بشمول بارہمولہ، بانڈی پورہ اور بڈگام میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات ایک بار پھر منقطع کرا دی ہیں۔ یہ خدمات گزشتہ روز تین دن کی معطلی کے بعد بحال کی گئی تھیں۔ تاہم جمعرات کی شام تک صرف سست رفتار والی ٹو جی انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئیں۔ اس دوران ژینہ بل کے نوجوان کی موت واقع ہوجانے کے خلاف شمالی اور وسطی کشمیر کے کچھ حصوں میں جمعرات کو ہڑتال کی گئی جس دوران ان علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔دوسری جانب سمبل سانحہ کے خلاف طلباءو طالبات کے احتجاجوں کے پیش نظر حکام کے احکامات پر جمعرات کو بھی وادی کے درجنوں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا عمل معطل رہا۔بتادیں کہ کمسن بچی کے دل دہلانے والے آبرو ریزی کے واقعے کے خلاف وادی بھر میں احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے اور لوگ قصوروار کو فوری طور تختہ دار پر لٹکانے کا پُرزور مطالبہ کررہے ہیں۔ ریاستی پولیس نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جو واقعے کی تحقیقات میں جٹ گئی ہے۔جموں کشمیر ہائی کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے کشمیر زون پولیس کے آئی جی سوئم پرکاش پانی سے جمعہ کی صبح دس بجے سے پہلے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔وادی کی سیاسی، مذہبی اور مزاحمتی جماعتوں نے اس انسانیت سوز واقعہ کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے اور قصوروار کو کڑی سزا دینے کی مانگ کی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا