کانگریس 23 مئی کی شکست سے ’نامدار‘کو بچانے کی تیاری میں مصروف:مودی

0
0

’ شہید ‘ بننے کیلئے ہوڑ مچی ہوئی ہے
یواین آئی

دیو گھروزیراعظم نریندر مودی مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کی قیادت میں ایک بار پھر حکومت بننے کا دعویٰ کرتے ہوئے آج کہاکہ 23 مئی ( رائے شماری کا دن) کو ہار کے بعد ’ نامدار’ کو بچانے کیلئے کانگریس پارٹی میں بیٹھکیں شروع ہو گئی ہیں۔مسٹر مودی نے یہاں کنڈا میں جھارکھنڈ سنتھال پرگنہ علاقے کی تین سیٹوںپر اپنے امیدواروں کی حمایت میں منعقد ایک انتخابی ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر راہل گاندھی کانام لئے بغیر ان پر جم کر حملہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ انیس مئی کو ساتویں اور آخری مرحلہ کا ووٹنگ ہونا ہے ۔ لیکن ووٹنگ سے قبل ہی کانگریس پارٹی میں بڑے بڑے اجلاس ہورہے ہیں تاکہ شکست کی ذمہ داری طے ہو اور اس شکست کیلئے نامدار کو بچایا جاسکے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ کانگریس پارٹی مسلسل میٹینگیں کر رہی ہیں اور نامدار کو بچانے کیلئے حکمت عملی تیار کر رہی ہے ۔ تاکہ نامدار پر شکست کا اثر نہ پڑے ۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی میں ’ شہید ‘ بننے کیلئے ہوڑ مچی ہوئی ہے ۔ ریلی میں پہنچی زبردست بھیڑ سے پرجوش مسٹر مودی نے کہاکہ اس اجلاس میں موجود لوگوں کی تعداد یہ بتانے کیلئے کافی ہے کہ 23 مئی کو کیا ہونے والا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک نے فیصلہ کر لیا ہے کہ 23 مئی کو ایک بار پھر مودی حکومت اقتدار میں واپس آئے گی ۔ مسٹر مودی نے کہاکہ سنتھال پرگنہ کے لوگوں سے کئے گئے ترقی کے وعدے کو پوراکیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ گذشتہ پانچ سالوں سے انہوںنے ایک ایماندار اور مضبوط قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) حکومت کی قیادت کی ہے ۔ وزیراعظم نے کانگریس پارٹی اور اس کے لیڈران پر حملہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی سب سے پرانی پارٹی نے 23 مئی آنے والے نتائج کی تیاری شروع کر دی ہے ۔ لگاتار بیٹھکیں کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ این ڈی کی جیت کے بعد کانگریس پارٹی یقینی ہار کیلئے قصور وار ٹھہرانے والے آپشن پر غور کر رہی ہے تاکہ نامدار کو بچایا جاسکے ۔ مسٹر مودی نے سنیئر کانگریسی لیڈران سیم پیترودا اور منی شنکر ایئر پر تیکھا حملہ کرتے ہوئے کہاکہ پانچویں مرحلہ کے اختتام کے بعد نامدار پریوار کے دو درباریوں نے بلے بازی شروع کر دی ہے ۔ کانگریس کے پورے معاملے سے خود کو الگ کئے جانے پر طنز کستے ہوئے انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہاکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کپتان سے پوچھے بغیر ان دونوں بلے بازوں نے بلے بازی شروع کر دی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ان دو بلے بازوں میں ایک بلے باز نامدار کے گرو ہیں ، جنہوں نے سال 1984 حقائق کو جاننے کے باوجود ہوا تو ہوا کہہ کر سکھ کمیونیٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سبھی حقائق کو جاننے کے باوجود ان کا بیان سکھ کمیونیٹی کے زخموں کو کریدنے والا ہے ۔مسٹر مودی نے کہاکہ ایک اور بلے باز جو گجرات انتخاب کے بعد ہٹ وکٹ تھا جب اس نے گالی دی تھی ۔ اس کے بعد وہ چھپ گیا لیکن گذشتہ دو دنوں سے پھر سے مودی کو گالی دے رہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ صرف ملک کے لوگوں نے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لوگوں نے ایک کنبہ کے پچپن سالہ دور حکومت اور نریندر مودی کی 55 ماہ کی مدت کار کے مابین فرق کو دیکھا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ان کی حکومت نے نہ صرف فوری ترقی کی اور ملک سے غریبی کو کم کیا ہے بلکہ ایک شفاف حکومت بھی دی ہے ۔ جس پر گھوٹالے کا ایک بھی داغ نہیں ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ جب وہ بابا بیدناتھ دھام سے ایسے دعوے کر رہے ہیں تو انہیں فخر ہے کہ ان کے ’بھکت ‘کو ایماندار حکومت کی قیادت کرنے کا موقع ملا ۔ انہوں نے کانگریس اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ ( جے ایم ایم ) کی سیاست کو جعلسازی اور جھوٹ پر مبنی بتایا اور کہاکہ ان کی پوری حکمت عملی اور سیاست ہی افواہوںپر مبنی ہیں۔مسٹر مودی نے کہاکہ بابا بید ناتھ کی سرزمین سے ریاست کے قبائلیوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ جب تک نریندر مودی اور بی جے پی ہے تب تک دیگر جماعتیں قبائلیوں کی زمین اور حقوق پر اپنا ہاتھ نہیں ڈال سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ کئی سالوں تک کانگریس نے ملک پر حکومت کی لیکن ہمیشہ قبائلیوں کا استعمال اپنے ووٹ بینک کے طور پر کیا ہے ۔ وزیر زعظم نے کہاکہ یہ سابق وزیراعظم اٹل بہار واجپئی تھے جنہوں نے نہ صرف جھارکھنڈ ریاست کی تعمیر کی بلکہ قبائلی امور کی ایک الگ وزارت بنائی ۔ انہوںنے کہاکہ سابق وزیراعظم کی ترغیب سے وہ آگے بڑھ رہے ہیں اور یقینی بنارہے ہیں کہ یہاں کے لوگوں کے ساتھ ان کے جنگلات کے حقوق بنے رہیں ۔ انہوں نے کہاکہ قانون بنایا گیا ہے اور اب کان کنی سے موصول رقم کا ایک فیصد استعمال ان علاقوں کی ترقی پر خرچ کی جاتی ہے جہاں کانکنی سرگرمیاں چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس سے جھارکھنڈ جیسی ریاست کو چھ ہزار کروڑ روپے اضافی مل رہے ہیں جس کا استعمال اسکولوں کی تعمیر ، بیت الخلا اور پینے کے پانی کی سہولیات کیلئے کیاجارہا ہے ۔ اس موقع پر ریاست کے وزیراعلیٰ رگھور داس ، سابق وزیراعلیٰ ارجن منڈا، آجسو سپریمو سودیش مہتو ، ریاستی حکومت کے کئی وزرائ، ممبران اسمبلی اور گڈا سے پارٹی امیدوار نشی کانت دوبے ، دمکا سے سنیل سورین اور راج محل سے ہیم لال مرمو موجود تھے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا