مسٹر سدھو نے تمام اہل وطن کی توہین کی ہے :سنبت پاترا
یواین آئی
نئی دہلی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس کے لیڈر اور پنجاب حکومت میں وزیر نوجوت سنگھ سدھو کے وزیراعظم نریندر مودی اور 130کروڑ ہندستانیوں کو مبینہ طورپر ‘کالے انگریز’ کہے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کو سونیا گاندھی، اینڈرسن، قواطروچی، کرشچن مشیل کے رنگ پسند ہیں جو 23مئی کو اس کے ذہن سے اتر جائیں گے ۔بی جے پی کے ترجمان داکٹر سنبت پاترا نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ روز افزوں الٹی سیدھی بات بولنے والی کانگریس کے لیڈر مسٹر سدھو اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر سیم پترودا کے 1984کے سکھوں کے اجتماعی قتل کے بارے میں متنازعہ بیان پر خاموش رہے اور اسی 1984کے فساد میں شامل رہے مدھیہ پردیش کے وزیراعلی کملناتھ کی گود میں بیٹھ کر آج بدزبانی کررہی ہے ۔ انہوں نے مسٹر مودی اور ہندستانیوں کو کالے انگریز کہاہے ۔ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ‘مودی جی کالے ہیں تو کیا ہوا دل والے ہیں۔ مودی جی کالے ہیں تو کیا ہوا ہندستان کے رکھوالے ہیں۔ مودی جی کالے ہیں تو کیا ہوا ہندستان کے چاہنے والے ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر سدھو نے تمام اہل وطن کی توہین کی ہے ۔ کانگریس اپنے ‘اٹالین رنگ’ پر گھمنڈ نہ کرے ۔ 23تاریخ کو ووٹوں کی گنتی والے دن اس کا اطالوی رنگ اتر جائے گا۔انہوں نے کہاکہ مسٹر سدھو کانگریس کے صدر راہل گاندھی کو کپتان مانتے ہیں تو اب انہیں ہندستانی کالے انگریز نظر آنے لگے ہیں۔ یہ خوشامد پسندی کی انتہا ہے ۔ ان کو محترمہ سونیا گاندھی، وارین اینڈرسن، اے قواطروچی، کرشچن مشیل کا رنگ صحیح لگتا ہے اور مسٹر مودی کالے انگریز لگتے ہیں۔ عوام سب دیکھ رہے ہیں اور وہی اس کا جواب دیں گے ۔مسٹر سدھو کے وزیراعظم نریندر مودی کا ‘نئی نویلی دلہن’ سے موازنہ کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر پاترا نے کہاکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کانگریس نہ سکھوں کا احترام کرتی ہے ، نہ ہندستانیوں کا اور نہ ہی خواتین کا۔انہوں نے کہا کہ آج کی خواتین صرف روٹی بنانے یا چوڑیاں کھنکانے کا کام نہیں کرتی ہیں۔ وہ ہر شعبہ میں کام کررہی ہیں اور دنیا کو آگے بڑھانے کا کام کررہی ہیں۔