’پہلے ہی میدان چھوڑکرچلی گئیں محبوبہ‘

0
0

پی ڈی پی نے ریاست کوتباہی، برداری، ظلم و جبر اور سختی کے سوا کچھ نہیں دیا:عمرعبداللہ
یواین آئی

پلوامہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الزام لگایا کہ پی ڈی پی نے جنوبی کشمیر کے حالات کو اس قدر بدتر بنا دیا ہے کہ پہلی مرتبہ ہمیں ایسا دیکھنے کو مل رہا ہے کہ انتخابی مہم ختم ہونے سے چار دن پہلے ہی کچھ امیدوار میدان چھوڑ کر چلے گئے جن میں محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ پلوامہ اور شوپیاں اضلاع جو اننت ناگ پارلیمانی حلقہ انتخاب کا حصہ ہیں، میں پیر کے روز ووٹ ڈالے جانے ہیں جس کے لئے گذشتہ چند ہفتوں سے جاری انتخابی مہم ہفتہ کی شام اختتام پذیر ہوئی۔عمر عبداللہ نے اننت ناگ پارلیمانی نشست کے پارٹی امیدوار جسٹس حسنین مسعودی کے حق میں پلوامہ میں راجپورہ کے پارٹی ورکروں اور عہدیداروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ‘پی ڈی پی نے یہاں کے حالات کو اس قدر بدتر بنا دیا ہے کہ پہلی مرتبہ ہمیں ایسا دیکھنے کو مل رہا ہے کہ انتخابی مہم ختم ہونے سے چار دن پہلے ہی کچھ امیدوار میدان چھوڑ کر چلے گئے جن میں محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں’۔انہوں نے کہا ‘پی ڈی پی نے گذشتہ 4 سال کے دوران ریاست خصوصاً وادی کو تباہی، برداری، ظلم و جبر اور سختی کے سوا کچھ نہیں دیا، جہاں ہماری سابق حکومت کے دوران ریاست سے افسپا ہٹانے کے مطالبے نے زور پکڑا تھا وہیں آج اس معاملے پر بات کرنا بھی بے مقصد ہے، جہاں ہماری سابق حکومت کے دوران درجنوں بنکر ہٹائے گئے وہیں محبوبہ مفتی کی حکومت نے ماضی سے زیادہ بنکر بنوائے اور جہاں ہماری سابق حکومت کے دوران فوجی کی موجودگی میں کمی لائی گئی وہیں قلم دوات جماعت کی حکومت میں پوری وادی کو فوجی چھاونی میں تبدیل کردیا گیا’۔اس موقعے پر سٹیٹ سکریٹری چودھری محمد رمضان، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، شمالی زون صدر محمد اکبر لون، جنوبی زون صدر ڈاکٹر بشیر احمد ویری، سینئر لیڈران میر سیف اللہ، شمی اوبرائے، غلام محی الدین میر، غلام نبی رتن پوری اور بشارت بخاری کے علاوہ کئی لیڈران موجود تھے۔پی ڈی پی کی طرف سے بی جے پی کے ساتھ عوامی منڈیٹ کے خلاف جاکر اتحاد کرنے کو موجودہ حالات کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ‘آج یہاں ہر روز کریک ڈاﺅن، ہر روز گرفتاریاں، ہر روز چھاپے، ہر روز انکاﺅنٹر، ہر روز کسی نہ کسی گھر میں ماتم ہوتا ہے۔ 2015ءتک تو ایسا بالکل بھی نہیں تھا، آخر کیا بدل گیا؟ اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ 2014ءکے انتخابات میں زور شور سے انتخابی مہم چلی اور کافی تعداد میں لوگوں نے ووٹ ڈالے۔ آج کے حالات دیکھئے ،جہاں 2014ءمیں 30 یا 40 فیصد ووٹ ڈالے گئے وہاں آج 5 فیصد پولنگ بھی نہیں ہوئی، الیکشن مہم کا حال بھی آپ کے سامنے ہے’۔انہوں نے کہا ‘2014ءکے انتخابات میں پی ڈی پی نے بھاجپا کے خلاف ووٹ مانگے اور جنوبی کشمیر نے قلم دوات جماعت کو سب سے زیادہ نشستیں دیں، لیکن لوگوں نے پی ڈی پی کو بھاجپا کے ساتھ اتحاد کرنے کے لئے نہیں بلکہ بھاجپا کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے ووٹ دیئے تھے’۔بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ مودی پانچ سال تک عوام سے کئے گئے وعدوں کو پوا نہیں کر پائے اس لئے ا±ن کو پلوامہ اور بالاکوٹ پر ووٹ مانگنے کی نوبت آن پڑی۔ بھاجپا حکومت کی ناکامی کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسعود اظہر پر پابندی سے کشمیر کی صورتحال پر کوئی خاص بدلا? نہیں آئے گا۔ اس سے پہلے بھی حافظ سعید پر پابندی عائد کی گئی لیکن کچھ نہیں بدلا۔انہوں نے کہا کہ ‘ہماری آنے والے لڑائی آسان نہیں، جن طاقتوں سے ہمارا مقابلہ ا±ن طاقتوں نے پہلے ہی اپنا منشور آپ کے سامنے رکھا ہے، وہ جموں وکشمیر کی شناخت، جموں وکشمیر کی پہچان اور جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن سے پریشان ہیں، وہ اس بات سے پریشان ہیں یہاں دفعہ 370 اور 35 اے ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح آئین تبدیل کرکے جموں وکشمیر ملک کے ساتھ مکمل ضم کیا جائے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ جموں وکشمیر کا الحاق مشروط ہوا۔ ہماری ریاست نے الحاق سے پہلے بات چیت کی، معاہدے پر دستخط کئے اور اپنے لئے خصوصی پوزیشن حاصل کی۔ ہماری ریاست باقی ریاستوں کی طرح ملک میں بلا مشروط گل مل نہیں گئی’۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ‘ان طاقتوں کا مقابلہ ہمیں سڑکوں پر، عدالت میں اور پارلیمنٹ میں بھی کرنا ہے اور اس کے لئے ہمیں بہترین امیدوار چننا ہوگا۔ کانگریس کے امیدوار پر نظر ڈالی جائے تو سب سے پہلے یہ بات سامنے آتی ہے کہ جتنا زیادہ نقصان ریاست کی خصوصی پوزیشن کو کانگریس نے پہنچایا ہے اتنا کسی اور نے نہیں پہنچایا، کس طرح شیر کشمیر کو گرفتار کرنے کے بعد کانگریس نے خصوصی پوزیشن کو کھوکھلا کیا۔ رہی بات پی ڈی پی امیدوار کی تو خصوصی پوزیشن کو کھوکھلا کرنے میں جو قصر باقی رہ گئی تھی وہ محبوبہ مفتی نے بحیثیت وزیرا علیٰ پوری کردی۔ جی ایس ٹی کا اطلاق، فوڈ ایکٹ کا نفاذ اور سرفیسی ایکٹ جیسے قوانین کو لاگو کرکے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو زبردست نقصان پہنچایا گیا’۔این سی نائب صدر نے کہا کہ پی ڈی پی کے خود ساختہ لیڈران اب اتنی گندی سیاست کررہے ہیں جس کی مثالی کہیں نہیں ملتی۔ اس جماعت سے وابستہ افراد نوجوانوں کو گرفتار کرواتے اور پھر سیاسی پوائنٹ سکور کرنے کے لئے اپنے لیڈران کے اثر و رسوخ استعمال کرکے نوجوانوں کو رہا کرواتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بدترین اور حقیر سیاست کی جس قدر مذمت کی جائے ہم ہے۔پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے اپنے خطاب میں کانگریس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے کرگل میں پراکسی امیدوار کھڑا کرکے بھاجپا کی مدد میں آگئی ہے۔ کانگریس لداخ میں مسلمانوں کے ووٹ تقسیم کرکے بھاجپا کی جیت کے لئے کام کررہی ہے۔ اس کے علاوہ پارٹی لیڈران ڈاکٹر محمد شفیع، شیخ محمد رفیع، شبیر احمد کلے، سلام الدین بجاڑ، سید رفیق شاہ، نثار احمد نثار اور جاوید رحیم بٹ کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔ جلسے میں غلام نبی وانی نیلورہ نے نیشنل کانفرنس میں واپسی کی اور پارٹی لیڈران نے ا±ن کا خیر مقدم کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا