ای وی ایم۔وی وی پی اے ٹی

0
0

نظر ثانی کی عرضی پر اگلے ہفتے شنوائی
یواین آئی

نئی دہلی سپریم کورٹ رواں برس عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں کیے گئے ووٹوں کو ووٹر ویریفائیڈ پیپر آڈٹ ٹریل( وی وی پی اے ٹی)کی پرچیوں سے ملانے کے سلسلے میں اگلے ہفتے اپنے حکم پر نظر ثانی کرے گا۔تیلگودیشم پارٹی کے سربراہ اور آندھراپردیش کے وزیراعلیٰ ایم چندرابابو نائیڈو سمیت 21 اپوزیشن پارٹیوں کے اہم رہنماو¿ں کی جانب سے قدآور رہنما ابھیشیک منو سنگھوی نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ کے سامنے معاملے کا خصوصی طور پر ذکرکیا اور نظر ثانی کی عرضی پر سماعت جلد کرنے کی درخواست کی۔عدالت نے مسٹرسنگھوی کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اگلے ہفتے معاملے کی سماعت کرے گی۔قابل ذکر ہے کہ عرضی گزاروں نے عدالت عظمیٰ کے آٹھ اپریل کے اس حکم پر دوبارہ غوروخوض کرنے کی درخواست کی ہے جس میں عدالت نے الیکشن کمیشن کو تمام حلقہ اسمبلی سے ایک کے بجائے پانچ ووٹنگ مراکز کی ای وی ایم میں پڑنے والے ووٹوں کو وی وی پی اے ٹی کی پرچیوں سے ملانے کا حکم دیا تھا۔عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ ایک کے بجائے پانچ ووٹنگ مراکز کی ای وی ایم کے ووٹوں کو وی وی پی اے ٹی کی پرچیوں سے ملانے سے تشفی بخش نتیجہ حاصل نہیں ہو سکتا ۔اپوزیشن پارٹیوں کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ 50 فیصد وی وی پی اے ٹی کی پرچیوں میں پڑنے والے ووٹوں سے ملایا جانا چاہیے اور کسی بھی خرابی کے در آنے کی صورت میں وی وی پی اے ٹی کی گنتی کی بنیاد پر نتائج کا اعلان ہونا چاہیے ۔جن اپوزیشن رہنماو¿ں نے عرضی کی تھی ان میں مسٹر نائیڈو کے علاوہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کانگریس کے وینوگوپال، ترنمول کے ڈیریک اوبرائن، بی ایس پی کے ستیش چند مشرا، ڈی ایم کے کے ایم کے اسٹالن، سی پی آئی ایم کے ٹی کے رنگ راجن، آر جے ڈی کے منوج کمار جھا، اے اے پی کے اروند کیجریوال، نیشنل کانفرنس کے فاروق عبد اللہ، سی پی آئی کے سدھاکر ریڈی، آر ایل ڈی کے اجیت سنگھ اور اے آئی یو ڈی ایف کے ایم بدرالدین اجمل سمیت دیگر رہنما شامل تھے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا