سیکورٹی ایجنسیوں کی مو¿ثر حکمت عملی اور تحقیقاتی ایجنسیوں نے جنگجوئیت کی کمر توڑ کررکھ دی:رپورٹ
یواین آئی
سرینگروادی کشمیرمیںسیکورٹی ایجنسیوں کی مو¿ثر حکمت عملی اور علیحدگی پسندوں اور اُن کے معاونین پر تحقیقاتی ایجنسیوں کی طرف سے شکنجہ کسے جانے کے نتیجے میں گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس احتجاجی مظاہروں، پرتشدد واقعات اور مقامی نوجوانوں کی جنگجوصفوں میں شمولیت جیسے واقعات میں نمایاں حد تک کمی واقع ہوچکی ہے۔ وادی کشمیر میں سیکورتی اداروں کی مو¿ثر حکمت عملی اور تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے علیحدگی پسندوں اور اُن کے معاونین پر شکنجہ کسے جانے کے نتیجے مین گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس وادی میں احتجاجی مظاہروں، پرتشدد واقعات اور نوجوانوں کی جنگجو صفوں میں شمولیت کے واقعات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ سال 2017اور 2018کے مقابلے میں رواں برس وادی کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال میں نمایاں سدھار دیکھنے میں آرہا ہے جس دوران احتجاجی مظاہروں اور سنگ بازی جیسے واقعات میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ سال 2017اور 2018میں سرینگر میں بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرے رونما ہوئے جبکہ اس عرصے کے دوران جنوبی کشمیر کے کولگام، پلوامہ، شوپیان اور اننت ناگ علاقوں میں نوجوانوں نے فورسز پر بڑے پیمانے پر سنگ باری کی جس کے نتیجے میں گزشتہ برسوں کے دوران امن و قانون کی صورتحال بری طرح سے متاثر رہی تاہم رواں برس کے دوران اب تک پرتشدد واقعات اور احتجاجی مظاہروں میں کافی گراوٹ دیکھنے کو مل رہی ہے جو کہ حوصلہ افزا قدم ہے۔ذرائع کے مطابق سال 2017اور 2018سنگ بازی کے حوالے سے کافی سرخیوں میں رہے تاہم رواں برس کے دران اب تک امن و قانون کی صورتحال میں بڑی حد تک تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کی مو¿ثر حکمت عملی اور تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے نتیجے میں ہی امن و قانون کی صورتحال میں کافی بدلاﺅ دیکھنے کو مل رہا ہے جو ایک اچھا قدم ہے۔ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیر میں رواں برس کے دوران بھی سنگ بازی جیسے واقعات میں کافی کمی دیکھنے میں آرہی ہے جبکہ اس عرصے کے دوران مقامی نوجوانوں کی جنگجوﺅں کی صفوں میں شمولیت بھی بڑی حد تک متاثر ہوچکی ہے۔ذرائع نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سال 2017میں جنوبی کشمیر کے کولگام، اننت ناگ، پلوامہ اور شوپیان میں 187پرتشدد واقعات رونما ہوئے جبکہ سال 2018کے دوران یہ تعداد گھٹ کر 100تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہاکہ رواں برس کے دوران اس میں مزید کمی واقع ہوئی اور اب تک صرف 22پرتشدد واقعات جنوبی کشمیر میں ریکارڈ کئے گئے۔ذرائع کے مطابق شمالی کشمیر میں رواں برس میں 2مقامی نوجوانوں کی جنگجوﺅں کی صفوں میں شمولیت کو ایک طرف چھوڑ کر کل ملاکر اب تک 17پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر میں سال 2017کے دوران 87جبکہ 2018کے دوران 54سنگ باری اور پرتشدد واقعات رونما ہوئے۔ذرائع کے مطابق وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل سیکورٹی اعتبار سے پرامن قرار دئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں رواں برس کے دوران اب تک کل ملاکر 23نوجوانوں نے ہتھیار اُٹھائے ہیں جبکہ گزشتہ برس یہی تعداد 30کے قریب تھی۔ذرائع کا کہنا کہ حالات کو پٹری پر لانے اور امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں کشمیری گھرانوں، پولیس اور انتظامیہ کا اہم رول رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پولیس کی طرف سے سینکڑوں نوجوانوں کی کونسلنگ کے نتیجے میں ہی وادی کشمیرمیں امن و قانون کی صورتھال میں بہتری واقع ہوگئی ہے۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے علیحدگی پسندوں پر چھاپہ مار کارروائیوں کے نتیجے میں جنگجوﺅں اور ان کے معاونین کی کمر ٹوٹ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنگ بازوں، احتجاجی مظاہروں کو ہوا دینے والوں اور شرپسند عناصر کی جملہ سرگرمیوںکا پولیس نے توڑ کیا ہے جس کے نتیجے میں یہاں حالات میں کافی سدھار دیکھنے کو مل رہا ہے۔