اب وارنسی میں جوان بمقابلہ چوکیدار !

0
0

ایس پی نے برخواست بی ایس ایف جوان تیج بہادریادوکو انتخابی میدان میں اُتارا
یواین آئی

وارانسی نامزدگی کے آخری مرحلے میں اپنے حیران کن فیصلے کے تحت سماج وادی پارٹی نے وارانسی پارلیمانی حلقے سے پارٹی کی امیدوار شالنی یادو کو تبدیل کر کے نامزدگی کے آخری مرحلے میں بی ایس ایف سے برخواست جوان تیج بہارد یادو کو وزیر اعظم مودی کے خلاف انتخابی میدان میں اتارنے کا اعلان کیا ۔کانگریس کی جانب سے پرینکا گاندھی کو انتخابی میدان میں اتارنے کے انکار کے بعد سماجوادی پارٹی نے بی ایس پی جوان کو انتخابی میدان میں اتار کر وارانسی میں انتخاب کو جوان بمقابلہ چوکیدار بنادیا ہے ۔پیر کو سماج وادی امیدوار کے طور پر پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد میڈ یا سے بات کرتے ہوئے تیج بہادر یادو نے کہا سماج وادی پارٹی کے ایجنڈے ہمارے ایجنڈے ہیں۔اور اب میں نے سماج وادی پارٹی سے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے ۔ ہم لوگ کسانوں اور جوانوں کی لڑائی لڑرہے ہیں۔تیج بہار دو یادو کو 2017 میں بی ایس ایف کو پروسے جارہے کھانے کی خراب کوالٹی کے بارے میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے پادا ش میں بی ایس ایف سے برخاست کردیا گیا تھا۔ اب وہ وارانسی سے وزیر اعظم مودی کے کے خلاف ایس پی۔ بی ایس پی کے مشترکہ امیدوار ہوں گے ۔تیج بہادر نے نامزدگی کے آخری مرحلے میں ایس پی کے نشان پر وارانسی سے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے ۔سماجوادی پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی کی پہلے سے اعلان کرد ہ امیدوار وپیر کو ہی پرچہ نامزدگی داخل کرنے والی شالنی یادو نے اپنا پرچہ نامزدگی واپس لے لیا ہے ۔ جبکہ وزیر اعظم نریندرمودی نے پہلے ہی 26 اپریل کو اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔کسی دیگر بی جے پی وزیر کے بجائے وزیر اعظم کے خلاف الیکشن لڑنے کے فیصلے کے بارے میں پوچھے جانے پر بی ایس پی جوان کا کہنا تھا “ جنوری کے مہینے میں میرا بیٹانہیں رہا۔ اب میرے پاس کھونے کے لئے کچھ نہیں ہے ۔ میرے پاس صرف ایک راستہ ہے کہ میں پارلیمنٹ پہنچوں اور سیکورٹی اہلکار کی آواز بلند کروں۔اسی وجہ سے میں نے وزیر اعظم مودی کے خلاف انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اپنے ایکشن پلان سے آگاہ کرتے ہوئے مسٹریادو نے دعوی کیا کہ تقریبا 10 ہزار سیکورٹی اہلکار کی ان کو حمایت حاصل ہے ۔ “ میرے پاس الیکشن لڑنے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ اور اب میرے پاس روزگار بھی نہیں ہے ۔ عوام تک پہنچنے کا واحد ذریعہ براہ راست ان کے دورازے پر دستک دینا ہے ۔اور ہم یہ کریں گے ۔ہم لوگوں کے پاس جائیں گے اور مودی جی کی حقیقت کے بارے میں بتائیں گے ہم عوام کو حکومت کے ذریعہ جوانوں کے فلاح کے لئے کئے جارہے کاموں کے بارے میں بھی بتائیں گے ۔ ہمیں دس ہزار سیکورٹی اہلکار کی حمایت حاصل ہے ساتھ ہی ہمیں کچھ سماجی تنظیمیں بھی تعاون کررہی ہیں۔جب ان سے فوج کے کارناموں کو سیاسی فائدے کے لئے استعمال کئے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا“ سیکورٹی فورسیز کو سیاست میں نہیں لانا چاہئے ۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آج سیکورٹی فورسیز کو سیاست میں کھینچا جارہا ہے ۔کچھ دن قبل تیج بہادر نے کہا تھا کہ جب 2014 میں مودی حکومت آئی تھی تو لوگوں کو امیدیں تھیں کہ بدعنوانی کا خاتمہ ہوگا۔ اسی امید کے تحت میں نے پی ایم او آفس،وزارت داخلہ، ڈی جی بی ایس ایف اور حقوق انسانی کے پاس متعدد بار خط لکھ کر ہمارے شعبے میں ہونے والے بدعنوانی کے بارے میں آگاہ کرکے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن کسی قسم کا ایکشن لینے کے بجائے انتظامیہ نے ہمیں ہی ہراساں کرنا شروع کردیا۔بدقسمتی سے مجھے میری نوکری سے برخواست کردیا گیا۔ اس اور فیصلے نے اس بات کو واضح کردیا کہ وزیر اعظم کے ہاتھ بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ ایک جانب وہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ بدعنوانی کے خلاف لڑ رہے ہیں تووہیں دوسری جانب جو لوگ بدعنوانی کے خلاف لڑ رہے ہیں ان کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا