اننت ناگ پارلیمانی حلقے کی دوسری مرحلے کی پولنگ کے لئے تمام تر انتظامات مکمل

0
0

قریب ساڑھے تین لاکھ رائے دہنگان حق رائے دہی کا استعمال کریں گے
یواین آئی

اننت ناگاننت ناگ پارلیمانی حلقے کے تین مرحلوں پر محیط انتخابات کے حوالے سے 29 اپریل کو ہونے والے دوسرے مرحلے کی پولنگ کے لئے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ہے ، پولنگ میں قریب ساڑھے تین لاکھ رائے دہندگان حق رائے دہی کا استعمال کریں گے ۔جنوبی کشمیر کے اننت ناگ پارلیمانی حلقہ انتخاب کے دوسرے مرحلے کی پولنگ پیر کے روز ضلع کوگام میں ہوگی جو نور آباد، کولگام، ہوم شالی بگ اور دیوسر اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے ۔بتادیں کہ پہلے مرحلے کی پولنگ ضلع اننت ناگ میں 23 اپریل کو ہوئی تھی جس میں صرف 13.63فیصدی ووٹنگ درج ہوئی تھی۔سیکورٹی کے لحاظ سے حساس ترین حلقہ مانے جانے کے پیش نظر پُرامن ووٹنگ کو یقینی بنانے کے لئے ننت ناگ پارلیمانی حلقے کے سبھی چار اضلاع کو پہلے ہی فوجی چھا¶نی میں تبدیل کیا گیا ہے ۔اننت ناگ رواں پارلیمانی انتخابات میں ملک کا واحد ایسا حلقہ ہے جس میں تین مرحلوں میں ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ جنوبی کشمیر کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے لیا ہے ۔اس حلقے میں پولنگ اوقات میں بھی دو گھنٹوں کی تخفیف کی گئی ہے سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ ضلع کولگام جہاں پیر کے روز عام انتخابات کے چوتھے مگر اننت ناگ پارلیمانی نشست کے دوسرے مرحلے کے تحت ووٹ ڈالے جانے ہیں، میں سیکورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔پولنگ صبح سات بجے شروع ہوکر سہہ پہر چار بجے اختتام پذیر ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ پولنگ عملے کو فورسز کی معقول نفری کے ہمراہ متعلقہ پولنگ مراکز کی جانب روانہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا ‘ہر ایک پولنگ مرکز کے علاوہ تمام حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات رہیں گے ‘۔ذرائع نے بتایا کہ اننت ناگ پارلیمانی نشست کے دوسرے مرحلے کے انتخابات کے لئے ضلع کولگام میں433 پولنگ مراکز قائم کئے ہیں۔انہوں نے بتایا ‘پولنگ مراکز پر رائے دہندگان کو بہتر ماحول فراہم کرنے کے لئے ضروری ہر ایک قدم اٹھایا گیا ہے ‘۔واضح رہے کہ شمالی اور وسطی کشمیر میں انتخابات اختتام پذیر ہونے کے بعد اب تمام نظریں جنوبی کشمیر پر مرکوز ہیں۔ یہاں 23اپریل کو پولنگ کا مرحلہ ہوا جس میں کم ووٹنگ شرح درج ہوئی دوسرا مرحلہ 29 اپریل اور6 مئی کو تیسرے مرحلے کی پولنگ ہوگی جس میں مجموعی طور پر قریب 14 لاکھ رائے دہندگان 18 امیدواروں کے سیاسی قسمت کا فیصلہ کریں گے ۔چار اضلاع اننت ناگ، کولگام، شوپیاں اور پلوامہ پر مشتمل اننت ناگ پارلیمانی حلقے میں الیکشن کمیشن نے پولنگ اوقات میں دو گھنٹوں کی کمی کی ہے ۔ سیکورٹی وجوہات کی بناءپر پولنگ صبح کے سات بجے شروع ہوکر سہہ پہر کے چار بجے اختتام پذیر ہوگی۔اننت ناگ پارلیمانی حلقے میں اگر چہ 18 امیدوار اپنی قسمت آزمائی کررہے ہیں لیکن اصل اور سخت مقابلہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر اور نیشنل کانفرنس کے جسٹس (ر) حسنین مسعودی کے درمیان ہے ۔ سی پی آئی ایم جس نے اس حلقے سے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا ہے ، نیشنل کانفرنس کی امیدوار کو حمایت کرے گی۔ پیپلز کانفرنس جس کی حلقے میں کوئی خاص پوزیشن نہیں ہے ، نے چودھری ظفر علی کو کھڑا کیا ہے ۔ بی جے پی جس کو گذشتہ عام انتخابات میں اس حلقے میں صرف 1.26 فیصدی ووٹ حاصل ہوئے تھے ، نے صوفی یوسف جو ایم ایل سی بھی ہیں، کو کھڑا کیا ہے ۔ضلع کولگام میں جہاں پیر کے روز ووٹ ڈالنے ہیں، میں ووٹروں کی کل تعداد 3 لاکھ 45 ہزار 4 سو 86ہے جن میں مرد رائے دہندگان کی تعداد ایک لاکھ 79 ہزار چھ سو نو، خواتین رائے دہنگان کی تعداد ایک لاکھ 64 ہزار چار، سروس ووٹروں کی تعداد ایک ہزار 2 سو62 (جن میں ایک ہزار2 سو 54مرد اور 8 خواتین شامل ہیں)، اور خواجہ سرا ووٹروں کی تعداد 13ہے ۔ووٹنگ کے لئے ضلع میں 433پولنگ مراکز قائم کئے گئے ہیں۔.الیکشن کمیشن کے مطابق چار اسمبلی حلقوں پر مشتمل ضلع کولگام میں سب سے زیادہ رائے دہنگان کی تعداد کولگام اسمبلی حلقہ میں ہے جہاں رائے دہندگان کی کل تعداد 98 ہزار 2 سو 98 ہے جن میں سے مرد رائے دہنگان کی تعداد 51 ہزار 51 ، خواتین رائے دہنگان کی تعداد، 46 ہزار 8 سو18، سروس ووٹروں کی تعداد 4 سو55 اور خوجہ سرا ووٹروں کی تعداد 4 ہے جبکہ سب سے کم ووٹروں کی تعداد نورآباد اسمبلی حلقے میں ہے جہاں رائے دہندگان کی کل تعداد 77 ہزار 1 سو 71 ہے جن میں سے مرد رائے دہنگان کی تعداد 40 ہزار 93 ، خواتین رائے دہنگان کی تعداد 36 ہزار 8 سو 86، سروس ووٹروں کی تعداد 1سو88 اور خواجہ سرا ووٹروں کی تعداد 4 ہے ۔دیوسر اسمبلی حلقے میں رائے دہندگان کی کل تعداد 91 ہزار 2 سو88 ہے جن میں سے مرد رائے دہندگان کی تعداد 47 ہزار4 سو67 ، خواتین رائے دہنگان کی تعداد 43 ہزار3 سو 24 ، سروس ووٹروں کی تعداد4 سو 92 اور خواجہ سرا ووٹروں کی تعداد 5 ہے جبکہ شالی بُگ اسمبلی حلقے میں ووٹروں کی کل تعداد 78 ہزار6سو69 ہے جن میں سے مرد رائے دہندگان کی تعداد 40 ہزار 9 سو96، خواتین رائے دہندگان کی تعداد 37ہزار5 سو 76 اور سروس ووٹروں کی تعداد1 سو 27 ہے ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اننت ناگ پارلیمانی حلقے میں جو 18 امیدوار میدان میں ہیں، ان میں نیشنل کانفرنس کے حسنین مسعودی، بی جے پی کے صوفی یوسف، کانگریس کے غلام احمد میر، پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی، نیشنل پنتھرس پارٹی کے نثار احمد وانی، پیپلز کانفرنس کے چودھری ظفر علی، مانو ادھیکار پارٹی کے سنجے کمار دھر، پرگتی شیل سماج وادی پارٹی کے سریندر سنگھ اور آزاد امیدوار امتیاز احمد راتھر، رضوانہ صنم، ریاض احمد بٹ، زبیر مسعودی، شمس خواجہ، علی محمد وانی، غلام محمد وانی، قیصر احمد شیخ، منظور احمد خان اور مرزا سجاد حسین بیگ شامل ہیں۔شمس خواجہ نامی امیدوار نوئیڈا اتر پردیش کا رہنے والا ہے ۔ وہ پیشے کے لحاظ سے ایک وکیل ہے ۔ جموں و کشمیر کی انتخابی تاریخ میں پہلی بار عام انتخابات کے لئے ایک غیر ریاستی امیدوارانتخابات میں حصہ لے رہا ہے ۔سال 2104 کے اسمبلی انتخابات میں 16 اسمبلی سیٹوں میں سے 11 اسمبلی سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد اننت ناگ پارلیمانی حلقہ پی ڈی پی کے لئے گڑھ ماناجاتا تھا لیکن پی ڈی پی کی طرف سے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کے بعد اس حلقے میں حالات میں کافی تبدیلی واقع ہوئی۔اگرچہ اننت ناگ پارلیمانی حلقے میں تمام سیاسی پارٹیوں بشمول نیشنل کانفرس، کانگریس، پی ڈی پی اور بی جے پی نے سخت حفاظتی حصار میں انتخابی جلسے کئے لیکن ان میں لوگوں کی بہت قلیل تعداد نے شرکت کی۔یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ رواں انتخابات کے دوران تعمیر ترقی کے نعروں کے بجائے لیڈراں دفعہ 370، دفعہ 35 اے ، قومی شاہراہ پرسیول ٹریفک کے لئے دو روزہ پابندی کے معاملات پر لوگوں سے ووٹ طلب کررہے ہیں۔تمام پارٹیاں بالخصوص نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی ایک دوسرے کو ریاست کی موجودہ صورتحال کی ذمہ دار قرار دینے پر ایڑی چوٹی کی زور آزمائی کررہی ہیں۔گذشتہ روز کولگام میں بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری رام مادھو نے بھی ایک انتخابی جلسے سے خطاب کیا۔اس موقعہ انہوں نے کہا کہ کشمیر کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے بلکہ ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے ۔قابل ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر میں سال 2014 کے اسمبلی انتخابات میں 16 سیٹوں میں سے 11 سیٹوں پر پی ڈٰ ی پی نے ہی کامیابی حاصل کی تھی جبکہ نیشنل کانفرنس نے صرف دو سیٹیں حاصل کی تھیں اور دو سیٹوں پر کانگریس نے قبضہ کیا تھا اور ایک سیٹ سی پی آئی ایم کی جھولی میں گئی تھی۔ تاہم بعد ازاں جب پی ڈی پی نے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملا کر ریاست میں اقتدار کی گدی سنبھالی تو صورتحال نے بھی یکسر کروٹ بدلی۔اننت ناگ پارلیمانی سیٹ پر سب سے پہلے کانگریس کے محمد شفیع قریشی نے سال 1967 میں قبضہ کیا تھا انہوں نے لگاتار دوبار اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی بعد ازاں سال 1980 سے سال 1989 تک اس سیٹ پر نیشنل کانفرنس کے تین امیدوار غلام رسول کوچک، زوجہ شیخ محمد عبداللہ بیگم اکبر جہاں اور پی ایل ہنڈو بھاری بھاری براجمان رہے ۔بعد ازاں وادی میں ملی ٹنسی شروع ہوئی جس کے باعث یہاں سال 1991 سے سال 1996 تک انتخابات نہیں ہوسکے ۔تاہم سال 1996 میں جب یہاں دوبارہ عام انتخابات ہوئے تو اننت ناگ پارلیمانی سیٹ پر جنتا دل کے محمد مقبول ایک غیر معروف سیاسی لیڈر نے کامیابی کا جھنڈا گاڑا اس کے بعد سال 1998 کے عام انتخابات میں اس سیٹ پر پی ڈی پی کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید نے کانگریس کی ٹکٹ پرکامیابی حاصل کی۔تاہم اننت ناگ پارلیمانی نشست پر سال 2004 سے سال 2014لگاتار پی ڈی پی براجمان ہے ، سال 2004 میں محبوبہ مفتی، سال 2009 میں محبوب بیگ اور سال 2014 میں پھر محبوبہ مفتی نے اس سیٹ پر کامیابی حاصل کی۔ سال 2014 میں مفتی سعید کی رحلت کے بعد جب محبوبہ مفتی نے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تو یہ سیٹ خالی ہوئی تب سے ہنوز خالی ہی ہے کیونکہ نامساعد حالات کے باعث اس سیٹ پر عام انتخابات نہ ہوسکے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا