لازوال ڈیسک
راجوری بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری کے ڈاکٹر ذاکر حسین ہوسٹل ہال میں ”منشیات کے مضر اثرات“موضوع پر ایک پروگرام منعقد کیا گیا جس میں یونیورسٹی کے ہوسٹلوں میں رہائش پذیر طلبہ کی ایک بھاری تعداد نے شرکت کی ۔اس پروگرام کی صدارت کے فرائض عربی،اردو ،اسلامک اسٹڈیز اور چیف وارڈن ڈاکٹر شمس کمال انجم نے انجام دئیے ۔اُن کے علاوہ ڈاکٹر نسیم گُل وارڈن علامہ اقبال ہوسٹل، عبدالرشید ڈار وارڈن بی جی آر سی ہوسٹل ،ڈاکٹرمشتاق احمد وانی وارڈن مولاناآزادہوسٹل، یاسر احمد وارڈن اے پی جے ہوسٹل ، مجاہد الاسلام وارڈن ڈاکٹر ذاکر حسین ہوسٹل اور ڈاکٹر نصیر احمد اسسٹنٹ وارڈن ، اشتیاق اعوان اسسٹنٹ وارڈن اور پروگرام کنوینر کے علاوہ ڈاکٹر پرویز عبداللہ اسسٹنٹ پروفیسر شعبئہ ایم بی اے،ڈاکٹر دانش اقبال رعنااسسٹنٹ پروفیسر شعبئہ سیاحت وصحت موجود تھے ۔پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا ۔اس کے بعد ڈاکٹر مشتاق احمد وانی وارڈن مولانا آزاد ہوسٹل نے خطبئہ استقبالیہ پیش کیا ۔انھوں نے تمام مہمانوں کا ستقبال کرنے کے بعد فرمایا کہ زندگی اللہ تعالےٰ کی جانب سے اک بار ملی ہے اس کی قدر کرنا ہم سب کا فرض اولیں ہے ۔آج سماج میں منشیات کی وجہ سے نوجوان اپنی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں ۔والدین پریشان ہیں ۔وہ اپنے بچّوں پر بھاری رقومات خرچ کرتے ہیں انھیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے انھیں اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھیجتے ہیں لیکن ان کی اولاد احساس ذمہ داری سے عاری ہونے کی صورت میں ان کے لیے وبال جان بنی ہوئی ہے ۔وہ مختلف طرح کے نشوں میں مبتلا ہونے کی صورت میں اپنی زندگی برباد کررہی ہے۔لہذا آج کا یہ پروگرام اسی لیے منعقد کیا گیا ہے کہ طلبہ میں یہ فکر واحساس پیدا کیا جائے کہ زندگی انسان کے لیے اللہ تعالےٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت وامانت ہے اور اسے منشیات میں گزارنا دانش مندی نہیں بلکہ اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے ۔ خطبئہ استقبالیہ کے بعد ہوسٹلوں میں رہائش پذیر کچھ طلبہ نے ڈرامائی انداز میں اس بات کی یقین دہانی کر ائی کہ کس طرح بری صحبت میں پڑ کر ایک اچھا آدمی بُرا بن جاتا ہے اور نشہ سیکھ لیتا ہے ۔جناب عبدالرشید ڈار وارڈن بی جی آر سی ہوسٹل نے قرآن پاک کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انسان اشرف المخلوقات ہے اس لیے کسی بھی طرح کا نشہ تمام مذاہب میں حرام ہے ۔انھوں نے اپنے کچھ ذاتی مشاہدات کا بھی ذکر کیا اور اس بات کی شدید مذمت کی کہ منشیات کا دھندہ کرنے والی ایجنسیوں پر قانونی طور پرپابندی عائد کی جانی چائیے اور سماج کی اصلاحی تنظیموں کو اپنا انقلابی رول نبھانا چاہیے۔ڈاکٹر پرویز عبداللہ نے منشیات کے بارے میں فرمایا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ پڑھے لکھے نوجوان مختلف نشوں میں مبتلا ہیں اور اپنے مستقبل کو روشن بنانے کی بجائے اُسے تاریک بنادیتے ہیں ۔انھوں نے سیگریٹ نوشی کے حوالے سے فرما یا کہ جب ایک نوجوان کسی دکان سے سیگریٹ کی ڈبی خریدتا ہے تو وہ بیک وقت دو نقصان کرتا ہے ایک اپنی صحت کا اور دوسرا پنے روپے کا ۔انھوں نے اس بات پر خصوصی زور دیا کہ طلبہ کو ہرحال میں نشے والی چیزوں سے دور رہنا چاہیے بصورت دیگر وہ منشیات کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوں گے اور اس طرح اپنی زندگی برباد کریں گے۔ڈاکٹر دانش اقبال رعنا نے اپنے ذاتی تجربات ومشاہدات کے حوالے سے فرمایا کہ منشیات سے دور رہنے کے سلسلے میں یہ بات نہایت اہم ہے کہ انسان اپنے دل میں احساس ذمہ داری پیدا کرے اور ہر وقت یہ سوچتا ہوا زندگی گزارے کہ اچھا کیا ہے اور بُرا کیا ہے ۔ہر شخص چونکہ اپنی زندگی کا خود ذ مہ دار ہے اور خدا کے حضو ر اُسے جواب دینا ہے اس لیے اس احساس اور فکر کے ساتھ جب اآدمی زندگی گزارے گا تو ظاہر ہے اُس کی زندگی میں ایک خوشگوار تبدیلی کا رونماں ہونا یقینی ہے ۔ڈاکٹر شمس کمال انجم کہ جن کی کوشیشوں سے یہ پروگرام نہایت خوش اُسلوبی سے اختتام پذیر ہوا انھوں نے اپنے صدارتی کلمات کا آغاز قرآن پاک کی چند آیات سے کیا اور پھر فرمایا کہ تمام ہوسٹلوں میں رہائش پذیر طلبہ کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھیں اور یہ معلوم کریں کہ کو ن سا طالب علم کس کیفیت میں ہے اور اُس کی حرکات وسکنات کس نوعیت کی ہیں ۔انھوں نے بڑے عالمانہ دلائل کے ساتھ اس بات کی وضاحت کی کہ انسان جب زندگی کی الجھنوں،مسائل ومعاملات میں پریشان ہوتا ہے تو وہ اپنے ذہنی سکون کے وسائل و ذرائع منشیات میں تلاش کرنے لگتا ہے جس کی وجہ سے اسے سکون تو نہیں ملتا البتہ وہ کئی بیماریوں اور پریشانیوں میں گرفتار ہوجاتا ہے ۔انھوں نے اس بات کا بھی ذ کر کیا کہ والدین اپنے بچّوں کی تعلیم وتربیت کے لیے کتنی مصیبتیں برداشت کرتے ہیں لیکن بچّے نشوں میں مبتلا ہوکر اپنے والدین کا نہ صرف مالی نقصان کرتے ہیں بلکہ اپنا جانی نقصان بھی کرتے ہیں ۔لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ طلبہ منشیات کی لعنت سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔انھوں نے پروگرام کے کنوینر جناب اشتیاق اعوان اسسٹنٹ وارڈن ڈاکٹر ذاکر حسین ہوسٹل کی کوشیشوں کو سراہا اور انھیں مبارک باددی کہ انھوں نے منشیات کے مضراثرات پر پروگرام منعقد کروانے میں کلیدی رول ادا کیا ۔انھوں تمام باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری کے تمام ہوسٹلوں کے وارڈن حضرات کو بھی مبار ک باددی کہ جن کی محنتوں اور کوششوں سے یہ پروگرام کامیابی سے ہمکنار ہوا ۔انھوں نے اس بات پہ خوشی کا اظہار کیا کہ تمام وارڈن حضرات اپنی اپنی ذمہ داری نبھانے میں نہایت فعال نظر آرہے ہیں ۔علاوہ ازیں انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ منشیات سے متعلق ایسے پروگرام ہماری دانش گاہوں کی ایک اہم ضرورت ہے لہذا ایسے پروگرام آئندہ بھی کیے جانے چائیں تاکہ طلبہ میں ذہنی پیداری پیدا کی جائے۔آخر پر تین اُن طلبہ کو انعامات سے نوازہ کیا گیا جنھوں نے تصویریں بناکر منشیات کی مذمت کی تھی ۔شکریے کی رسم جناب مجاہدالاسلام وارڈن ڈاکٹر ذاکر حسین ہوسٹل نے انجام دی اور اس پروگرام کی نظامت شعبئہ سیاحت وصحت کے ایک طالب علم راحیل بشیر نے انجام دی۔