’اپنے لئے نہیں ملک کےلئے پیدا ہوا ہوں‘

0
0

دہشت گردی سے غریبوں کا سب سے زیادہ نقصان:مودی
یواین آئی

دربھنگہ/باندہوزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان غریبوں کا ہی ہوا ہے لیکن ملک کی سلامتی اور غریبوں کے مفادات کے تئیں لاپرواہ اپوزیشن کے لئے یہ انتخابات کا موضوع نہیں ہے ۔مسٹر مودی نے آج یہاں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے ) کے امیدواروں کے حق میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا“40 سال پہلے لیڈروں کے لئے اتنی پولیس نہیں لگانی پڑتی تھی. مندر، مسجد اور گرودواروں پر بھی پولیس نہیں لگتی تھی. ترقی کا فنڈ 40 سال سے بم بندوقوں پر خرچ ہو رہا تھا. دہشت گردی نے سب سے زیادہ نقصان ہمارے غریبوں کا کیا ہے جو ان کو ملنا چاہئے تھا، وہ ہتھیار خریدنے میں خرچ ہو رہا تھا”۔وزیر اعظم نے دہشت گردی، ملک کی سلامتی اور غریبوں کے مفاد کو الیکشن کا اہم ایشو بتایا اور کہا کہ عوام کو ان مسائل کی سمجھ ہے لیکن ‘مھاملاوٹیوں’ (اپوزیشن) کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے . انہوں نے کہا“ یہ نئے ہندوستان کی للکار ہے . نوجوانوں کو ذات پات اور عقائد سمجھ میں نہیں آتے ، وہ مضبوط ہندوستان چاہتے ہیں. نوجوانوں کو این ڈی اے اتحاد پر بھروسہ ہے ۔ ماں بھارتی کی سلامتی اور امن وامان کی ذمہ داری تمام ہندوستانی مل کرادا کر رہے ہیں۔ لیکن کچھ لوگوں کو ‘بھارت ماتا کی جے ’ اور‘ وندے ماترم ’سے دقت ہے . ان کی ضمانت ضبط ہونی چاہئے ”۔اس دوران سماجوادی پارٹی(ایس پی)، بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) اتحاد اور کانگریس پر ذات و مذہب کی سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے لئے بی جے پی کو مکمل اکثریت کی ضرورت ہے ۔ باندہ کے زرعی یونیورسٹی کے میدان میں منعقدی عوامی ریلی میں وزیر اعظم نے اپنی زندگی کو ملک کی خدمت کے لئے وقف قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی اپنے لئے نہیں ملک کے لئے پیدا ہوا ہے ۔ذات پات او رمفاد پرستی کی سیاست کرنے والوں کو سبق سکھانا ہے تاکہ سیاسی پارٹیوں کو پیغام جائے اور ہو ملک کو مضبوط کرنے کی جانب اقدام کریں۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا ایس پی۔بی ایس پی یا کانگریس نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کوئی منصوبہ بنایا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ دہشت گردی کے خلاف بولیں گے تو ان کو ووٹ بینک کھسک جائے گا۔یہ اپنے ووٹ بینک کے لئے مرتے ہیں اور ملک کو مراوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ذات پات کی سیاست کرنے والے دہشت گردی کی کھلی مخالفت نہیں کرسکتے کیوں کہ انہیں اپنے ووٹ بینک کا ڈر ستا رہا ہے ۔ مسٹر مودی نے کہا کہ ان دنوں ایس پی۔بی ایس پی والے میری ذات کا سرٹیفیکٹ تقسیم کرر ہے ہیں جبکہ کانگریس کے نامدار موکے بہانے پچھڑے سماج کے لوگوں کو گالیاں دے رہے ہیں۔ یہ ذات پات اور فرقوں تک ہی سوچتے ہیں۔ یہ ایک ہندوستان، مستحکم ہندوستان کی بات نہیں کرنا چاہتے ۔ بھگت سنگھ، سکھ دیو، راج گرو، جھانسی کی رانی اور سبھاش چندر بوس سمیت ایک بھی عظیم شخصیت کو ان کی ذات نہیں بلکہ ان کے کارناموں کی وجہ سے جانا جاتا ہے ۔لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی جیت کا دعوی کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ پہلے تین مرحلوں میں بی جے پی کے تئیں رائے دہندگان کے رجحان سے اپوزیشن کے حواس باختہ ہیں۔ اس کی واضح مثال ہے کہ اپوزیشن کے جو لیڈر اس سے پہلے انہیں گالیاں دے رہے تھے وہ اب ای وی ایم کو گالیاں دینے لگے ہیں۔ مسٹر مودی نے کہا کہ ملک میں 20،40 سیٹوں پر انتخاب لڑنے والی سیاسی پارٹیوں کے لیڈر بھی وزیر اعظم بنے کے خواہاں ہیں۔ ایسے میں ملک میں سب سے زیادہ سیٹوں پر انتخاب لڑنے والی بی جے پی نے وزیر اعظم کے طور پرانہیں انتخابی میدان میں اتار ا ہے ۔ اب فیصلہ عوام کو کرنا ہے کہ کسی اس کرسی پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی میں پیدا ہونے والے نوجوانوں کے سامنے پورے صدی پڑی ہے ۔ وہ کیا چاہتے ہیں وہ نہ تو لیڈر جانتے ہیں اور نہ ہی سیاسی پنڈت جان سکے ۔ 80 فیصد نوجوان ترقی کے ساتھ کھڑا ہے ۔ دراصل زمین سے پوری طرح سے کٹ چکے لو گ اس باراپنے ہی بنائے کھیل میں پھنس چکے ہیں۔ ان کو پتا ہی نہیں چلا کہ وہ 21ویں ووٹر ہیں جو ماضی کا بوجھ نہیں مستقبل کے سپنے پورا کرنے میں یقین رکھتا ہے ۔ پہلی بار ووٹنگ کرنے والا یہ طبقہ ان لیڈروں کی سمجھ سے باہر ہے ۔ بندیل کھنڈ میں پانی کے مسائل پر اپنی تشویس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا“ یہاں کی بہنوں کا پانی کے حوالے سے جدوجہد کافی دردناک ہے ۔ میں یہ درد قریب سے دیکھتا ہوں۔ اس چیلنج کو بھی اس چوکیدار نے قبول کیا ہے ۔ جیسے پہلے چولہے کے دھوئیں سے نجات دلائی اسی طرح سے اب باری پانی کے مسائل سے ٹپٹنے کی ہے ۔ نئی حکومت کی تشکیل کے بعد پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے جنگی پیمانے پر کام کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ “ ہم نے عزم کیا ہے کہ پانی کے لئے علیحدہ وزارت قائم کی جائے گی۔ جس کا الگ سے بجٹ ہوگا۔ ندیاں ہوں، سمندر ہوں، بارش کا پانی ہو، جتنے بھی وسائل ہیں سب جگہ سے تکنیک کا استعمال کر کے پانی کی قلت جھیل رہے علاقوں میں پانی پہنچایا جائے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا