بی جے پی دلت مخالف

0
0

اس لئے کانگریس کا ہاتھ تھاما:ادت راج
یواین آئی

نئی دہلیشمال-مغربی دہلی لوک سبھا سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے رکن پارلیمنٹ ادت راج نے دوبارہ ٹکٹ نہ ملنے پر بی جے پی کو بدھ کو دلت مخالف قرار دیا اور دعوی کیا کہ کانگریس نے ہمیشہ دلتوں کے حقوق کے لئے کام کیا ہے ۔کانگریس صدر راہل گاندھی سے ان کی رہائش گاہ پر ملنے کے بعد مسٹر ادت راج نے کانگریس ہیڈکوارٹر میں پارٹی کی رکنیت حاصل کی۔کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال،دہلی ریاستی کانگریس صدر شیلا دکشت اور کانگریس محکمہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے شال اڑھا کر انہیں پارٹی میں شامل کیا۔اس دوران ان کے کئی حامی بھی موجود تھے ۔گزشتہ عام انتخابات میں شمال مغربی دہلی (ریزرو)سیٹ سے لوک سبھا پہنچے ادت راج نے اپنی انڈین جسٹس پارٹی کا بی جے پی میں انضمام کرلیا تھا۔پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے آخری دن منگل تک انہیں امید تھی ان کا ٹکٹ کاٹا نہیں جائے گا لیکن بی جے پی نے عبوری سروے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا ٹکٹ کاٹ کر گلوکار ہنس راج ہنس کو اس سیٹ سے امیدوار بنا دیا۔اس سے ناراض ہوکر دلت لیڈر نے ٹویٹ کیاتھا کہ بی جے پی انہیں پارٹی چھوڑنے کے لئے مجبور کررہی ہے ۔مسٹر ادت راج نے اس موقع پر نامہ نگاروں سے کہا کہ اگر انہیں ٹکٹ ملتا تو وہ دوبارہ الیکشن لڑتے لیکن گزشتہ پانچ سال کے دوران انہوں نے پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر پارٹی لائن سے ہٹ کر مسلسل دلتوں کے لئے آواز اٹھائی ہے اور اس کا خمیازہ انہیں ٹکٹ کاٹے جانے کے طورپر ملا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جب دلت تحریک عروج پرتھی تو ظاہری طورپر انہوں نے اس کی حمایت کی تھی اور پارٹی لائن سے ہٹ کر پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرنے والے دلتوں کے ساتھ کھڑے رہے ۔مسٹر ادت راج نے کہا کہ دلت مخالف نظریے والی بی جے پی کو بار بار دلتوں کے حق میں ان کا کھڑا ہونا اچھا نہیں لگا۔گزشتہ پانچ سال کے دوران انہوں نے 10سے 15بار پارٹی کے رخ کے خلاف جاکر دلتوں کے حق میں آواز اٹھائی ہے اور اسی کے پیش نظر بی جے پی نے انہیں پارٹی چھوڑنے کے لئے مجبورکردیا۔انہوں نے کہاکہ اسٹینڈ اپ انڈیا میں دلتوں کو دھوکہ دیاگیا۔بی جے پی نے 490کروڑ روپے کی لاگت سے دلت ہب بنانے کی تشہیر کی اور تشہیر پر 70کروڑ روپے خرچ کردئے لیکن بنیادی رقم خرچ نہیں کی گئی۔کرنسی بینک سے کسی دلت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔بی جے پی حکومت نے 38یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر بنائے لیکن ان میں کوئی بھی دلت نہیں ہے ۔مرکزی حکومت کی کسی وزارت میں دلت سکریٹری نہیں ہے ۔دلتوں کے لئے خرید پالیسی کے تحت محض صفر اعشاریہ تین فیصد خرید ہی کی گئی۔مسٹر وینوگوپال نے ادت راج کو ہندوستانی سیاست کا متاثرکن دلت لیڈر بتایا اور کہا کہ انہوں نے پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے باہر جارحانہ طریقے سے دلتوں کے مسئلے اٹھائے ہیں۔محترمہ شیلا دکشت نے کہا کہ ادت راج سے ان کے تقریباًٍ تین دہائی پرانے تعلقات ہیں اور کانگریس میں ان کے شامل ہونے سے پارٹی کو ان کی دلت حمایت کا فائدہ ملے گا۔مسٹر سرجے والا نے کہا کہ مسٹر ادت راج کی باتوں سے واضح ہوگیا ہے کہ بی جے پی میں دلتوں کے حق کی آواز اٹھانے کی سزا ہی ساتوری بائی پھلے اور اشوک کماردوہرے جیسے لیڈروں کو ملی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا