اعجاز کوہلی
مینڈھر //مینڈھر اور سرنکوٹ کی بلند پہاڑی پر واقع ڈنہ شاستار محکمہ سیاحت کی نظروں سے اوجھل ہے کیوں کہ ڈنہ شاستار خطہ پیر پنجال کے اندر قدرتی طور خوبصورت جگہ ہے جہاں پر کسی بھی طر ف سے سڑک کا رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے بھی دن بھر سینکڑوں لوگ پیدل سفر کرکے وہاں سیر کرنے پہنچتے ہیں ڈنہ شاستارکی خاص بات یہ ہے کہ وہاں پر کئی سال پرانی بنی مسجد ایک ہی پتھر سے بنی ہوئی ہے جبکہ ایک پیر بابا شاستار کے نام سے زیارت شریف بھی ہے بزرگ لوگوں کا کہنا ہے کہ پیر بابا شاستار کی ایک زیا رت پاکستا ن کے اندر بھی موجودہے ڈنہ شاستارکے اندر پیر بابا شاستار کی زیارت پر ہزاروں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں جبکہ وہاں پر ایک پانی کاچشمہ بھی موجود ہے جس سے لوگوں کو فائدہ ملتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس پانی سے جسم کی الرجی ختم ہوجاتی ہے اوریہ پانی روٹی وغیرہ بھی ہضم کرتاہے علاقہ کے لوگوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شاستار ڈنہ ایک خوبصورت پہاڑی پر واقعہ ہے لیکن محکمہ ٹورازم اس کی طرف دھیان نہیں دے رہاہے انکا کہناتھا کہ اگر محکمہ ٹورازم نے اس جگہ پر تعمیرات کی ہوتی تو ہزاروں لوگ اس جگہ پر حاضری دیتے لیکن یہاں پر انتظامیہ نے اس وقت تک سڑک بھی نہیں پہنچائی جوکہ علاقہ کے ارد گرد رہنے والے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے کیوں کہ یہ جگہ قدرتی طور اتنی خوبصورت ہے کہ دن بھر تڑاکے کی گرمی میں بھی لوگ ان خوبصورت میدانوں پر بیٹھے ہوتے ہیں انکا کہنا تھا کہ ڈنہ شاستار ایک مشہور مقام ہے لیکن محکمہ ٹورازم کی نظروں سے اوجھل ہے اور خطہ پیر پنجال کے اندر بسنے والے لوگوں کے ساتھ سراسر زیادتی ہے انکا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کے اندر علاقہ کو متعلقہ محکمہ خوبصورت بناتا ہے لیکن قدرتی طور خوبصورت علاقہ متعلقہ محکمہ کی نظروں سے اوجھل ہے انکا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ بھی ضلع پونچھ کے اندر ایسے مقامات ہیں اگر محکمہ ٹورازم انکی طرف دھیان دے تو دور دور سے ہزاروں لو گ ان قدرتی خوبصورت جگہوں پر سیر کرنے کے لیے لو گ آئیں جس سے علاقہ کی رونق بھی بڑے لیکن متعلقہ محکمہ خطہ پیر پنجالی کی طرف دھیان نہیں دے رہاہے علاقہ کے لوگوں نے حکومت سے اپیل کی کہ محکمہ ٹورزم کو خطہ پیر پنجال کے اندر ان تمام قدرتی خوبصورت جگہوں کی طرف دھیان دینا چائہے تاکہ علاقہ مزید ترقی کی طرف بڑے۔