علاقہ سروڑ میں تعلیمی نظام داو¿ پر ، نصف درجن اسکولوں کی عمارتیں ناقابلِ استعمال

0
0

پرائمری اسکول یاسین آبادکرائے کے کمرے میںآباد
لازوال ڈیسک
اندروالایک طرف اندروال کے سابقہ اہم ایل اے اندروال میں اپنے اٹھارہ سالہ دور اقتدار میں میں ہوئے کاموں کا سہرہ اہنے سر لینے میں کوشاں ہیں، دوسری جانب حلقہ اندروال کے بلاک درابشالہ میں ان کی طرف سے ماڈل ولیج کے طور پر قبول کئے گاو¿ں ٹٹانی کے اسکولوں کی عمارتیں ان کے دعوﺅں کی پول کھول رہی ہیں، انتہائی پسماندہ اور دور دراز علاقے اس علاقے میں موجود لگ بھگ نصف درجن اسکول بنیادی سہولیات ،بیت الخلاءاور باورچی خانوں سے محروم ہیں۔پنچائت ٹٹانی کے سماجی کارکنان ،نامہ نگاروں اور وارڈنمبر 2 کے پنچ نے ان اسکولوں کا دورہ کیا اور نصف درجن اسکولوں کو ناقابل استعمال اور بنیادی سہولیات سے محروم پایا۔ گورنمنٹ مڈل اسکول لون پورہ میں بیت الخلاءاور باورچی خانہ بالکل ناقابل استعمال ہے جس کی وجہ سے طلباءکو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہیںمڈل اسکول کھلوڑو کی عمارت نہایت خستہ اور زیر تعلیم بچوں کے لیے خطرے کی علامت ہے ۔اس کے علاوہ بچوں کے لیے بیت الخلاءبھی عدم دستیاب ہے۔ پرائمری اسکول یاسین آباد میں صرف چھ بچے زیر تعلیم ہیں اور انہیں پڑھانے کے لیے دو اساتذہ تعینات ہیں۔اس کے علاوہ اس اسکول کی عمارت ابھی تک زیر تعمیر ہے اور بچوں کو پڑھانے اور دفتری کام کے لیے کرائے پر لیا گیاایک نجی کمرہ استعمال کیا جاتا ہے۔اسکولوں کے اساتذہ نے اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی پر شدید پریشانی کا اظہار کیا۔ مقامی لوگوں نے اسکولوں کی حالت زار پرانتظامیہ پر شدید غم و غصے کا اظہار کیااور گورنر انتظامیہ سے مدخلت کی اپیل کی۔لوگوں نے مڈ دے میل کی عدم فراہمی کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ مڈ ڈے میل کے نام پر واگزار کیا جانے والا راشن اسکولوں تک نہیں پہنچتا جس کی وجہ سے بچوں کو اس سہولیت سے بھی محروم رکھا جاتاہے۔اس سلسلے میں جب زیڈ ای او درابشالہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس مسلئے پر خاموشی کا اظہار کیا اور لوگوں سے دستخط شدہ تحریری شکایت مانگی۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ زون درابشالہ کے بیشتر اسکولوں کی یہی حالت ہے اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا