نیشنل کا ماضی میں اس نشست پر دبدبہ،2خواتین بھی کامیاب ہوئیں
کے این ایس
سرینگر جنوبی کشمیر کی پارلیمانی نشست انت ناگ میں3مراحل میں انتخابات ہوگا،جبکہ پہلے مرحلے کیلئے23پریل کومنعقدہ الیکشن کیلئے18 امیدواروںکی سیاسی تقدیر سازی ہونے کے ساتھ ہی وادی سے پارلیمنٹ جانے کی راہ بھی متعین ہوگی۔جنوبی کشمیر کی اس نشست پر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر اور نیشنل کانفرنس امیدوار جسٹس(ر) حسنین مسعودی کے درمیان سخت کانٹے کی ٹکر کا امکان ہے۔ انتخابی ڈوڑ میں جنتا دل یونائٹیڈ کے امیدوار مرزا سجاد حسین،آزاد امیدوار ڈاکٹر رضوانہ صنم،پیپلز کانفرنس کے چودھری ظفر علی،بی جے پی کے صوفی یوسف شامل ہیں۔جنوبی کشمیر میں 13لاکھ 97ہزار 272 رائے دہندگان کو ووٹ ڈالنے کا حق ہے۔ ریاست میں مجموعی طور پر تیسرے مرحلے اور جنوبی کشمیر میں پہلے مرحلے پر ضلع اننت ناگ ضلع کیلئے 23 اپریل ، کولگام کیلئے 29اپریل اور پلوامہ اور شوپیاں کیلئے 6مئی کو پولنگ صبح سات بجے سے شام 4 بجے تک ہو گی۔ رائے دہندگان کیلئے الیکشن کمیشن نے حلقے میں 1842 پولنگ مراکز قائم کئے ہیں،جو بیشتر انتہائی حساس زمرے میں رکھے گئے ہیں۔جنوبی کشمیر کو جہاں پی ڈی پی کا گڑھ مانا جاتا ہے وہی ماضی میں اس نشست پر نیشنل کانفرنس کی کارکردگی بہتر رہی ہے۔4اضلاع پر مشتمل اننت ناگ پلوامہ پارلےمانی حلقہ16اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے جس مےں گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران پی ڈی پی نے 11اور کانگرےس و نیشنل کانفرنس نے ہر دو نشستےں حاصل کی جبکہ سی پی آئی اےم کے حصے مےں اےک نشست آئی ۔ ضلع پلوامہ کی تمام4نشستوں سے گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران پی ڈی پی امیدواروں نے میدان مارا جبکہ شوپیاں کی 2نشستوں پر بھی پی ڈی پی کا قبضہ ہے۔کولگام کی4نشستوں پر پی ڈی پی,کانگریس،نیشنل کانفرنس اور سی پی آئی ایم کے پاس ایک،ایک نشست ہیں تاہم اننت ناگ کی6نشستوں میں حکمران جماعت پی ڈی پی کے پاس4جبکہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے پاس ہرایک نشست حاصل کی۔ماضی میں اس پارلیمانی نشست پر1967سے ہوئے12انتخابات میں نیشنل کانفرنس نے جہاں5مرتبہ اس نشست پر اپنی فتح کا پرچم لہرایا ہے جبکہ کانگریس نے4 دفعہ کامیابی حاصل کی۔پی ڈی پی نے2اور جنتا دل کے امیدواروں نے بھی ایک ایک بار اس نشست پر مخالفین کو چاروں شانے چت کیا ہے۔ غور طلب بات ےہ ہے کہ 1967مےں اس نشست پر ہوئے انتخابات مےں کانگرےس کے محمد شفےع قرےشی کو بلا مقابلہ کامےاب قرار دےا گےا جبکہ 1971مےں ہوئے انتخابات کے دوران کانگرےس کے ہی محمد شفےع قرےشی نے آزاد امےدوار پےر غلام نبی شاہ کو تقرےباً 60ہزار ووٹوں سے ہرا دےا ۔ محمد شفےع قرےشی نے اےک لاکھ 50ہزار 827ووٹ حاصل کئے جبکہ غلام نبی شاہ نے 90ہزار 434ووٹ حاصل کئے ۔ اس نشست پر 1977مےں ہوئے انتخابات کے دوران محمد شفےع قرےشی نے ہےٹرک مارتے ہوئے تےسری مرتبہ کامےابی حاصل کی اور اپنے نزدےکی مد مقابل آزاد امےدوار عبدالرزاق مےر کو 8ہزار ووٹوں سے ہرا دےا ۔ اس انتخاب مےں محمد شفےع قرےشی نے 79ہزار 742ووٹ حاصل کئے جبکہ عبدالرزاق مےر نے 71ہزار 411 ووٹ حاصل کئے ۔ 1980مےں نےشنل کانفرنس نے کانگرےس کی لگاتارجےت پر برےک لگاتے ہوئے اس نشست کو اپنے نام کر دےا ۔ نےشنل کانفرنس کے امےدوار نے اپنے نزدےکی مد مقابل آزاد امےدوار کو تقرےباً 84ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔ نےشنل کانفرنس کے امےدوار غلام رسول کوچک نے اےک لاکھ 79ہزار 20ووٹ حاصل کئے جبکہ آزاد امےدوار علی محمد نائک نے 95ہزار 50ووٹ حاصل کئے ۔ اننت ناگ پلوامہ پارلےمانی نشست پر 1984مےں نیشنل کانفرنس نے اےک مرتبہ پھر کامےابی حاصل کی اور سابق وزےر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی والدہ بےگم اکبر جہاں نے تقرےباً 82ہزار ووٹوں سے اس نشست کو اپنے نام کر لےا ۔ بےگم اکبر جہاں پہلی خاتون تھی جس نے اس نشست پر کامےابی حاصل کی اور ان انتخابات مےں انہوں نے 2لاکھ 40ہزار 973ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مد مقابل کانگرےس کے پےر حسام دےن نے اےک لاکھ 58ہزار963ووٹ حاصل کئے ۔ 1989مےں نےشنل کانفرنس نے بھی اس نشست پر ہےٹرک مار دی اور پارٹی کی طرف سے نامزد امےدوار پےارے لال ہنڈو نے آزاد امےدوار عبدارشےد خان کو شکست دی ۔ ادھر 1996مےں اس نشست پر جنتا دل کے امےدوار محمد مقبول نے کامےابی کا پرچم لہراےا اور انہوں نے اپنے نزدےکی مد مقابل کانگرےس کے تاج محی الدےن کو تقرےباً 52ہزار ووٹوں سے شکست دے دی ۔ محمد مقبول ڈار نے اےک لاکھ 17ہزار 221ووٹ حاصل کئے جبکہ تاج محی الدےن نے 59ہزار 137ووٹ حاصل کئے ۔ 1998مےں مفتی محمد سےد نے کانگرےس کی ٹکٹ پر اس نشست کو اپنے نام کر دےا اور انہوں نے نےشنل کانفرنس کے محمدےوسف ٹےنگ کو تقرےباً 52ہزار ووٹوں سے ہرا دےا ۔ سابق وزےر اعلیٰ مفتی محمد سےد نے مجموعی طور پر اس نشست پر اےک لاکھ 20ہزار 444ووٹ حاصل کئے جبکہ نےشنل کانفرنس کے محمد ےوسف ٹےنگ نے 68ہزار 444ووٹ حاصل کئے ۔ 1999کے انتخابات مےں نےشنل کانفرنس کے امےدوار علی محمد نائک نے مفتی محمد سعےد جو اس نشست پر آزاد امےدوارکی حےثےت سے کھڑے ہوئے تھے کو تقرےباً 13ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔ نےشنل کانفرنس کے امےدوار علی محمد نائک نے 38ہزار 745جبکہ مفتی محمد سعےد نے 25ہزار 253ووٹ حاصل کئے ۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی 2004کے انتخابات مےں دوسری اےسی خاتون ثابت ہوئی جس نے اننت ناگ پلوامہ پارلےمانی نشست پر کامےابی حاصل کی ۔ محبوبہ مفتی نے اپنے مد مقابل نےشنل کانفرنس کے ڈاکٹر محبوب بےگ کو تقرےبا ً 39ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔ محبوبہ مفتی نے 74ہزار 436جبکہ ڈاکٹر مرزامحبوب بےگ نے 35ہزار 498ووٹ حاصل کئے ۔2009پارلیمانی انتخابات کے دوران نےشنل کانفرنس کے ڈاکٹر محبوب بےگ نے اپنے مد مقابل پی ڈی پی کے پےر محمد حسےن کو تقرےباً 5ہزار ووٹو ںسے ہرا دےا ۔ ڈاکٹڑ محبوب بےگ نے 1لاکھ 48ہزار 317جبکہ پےر محمد حسےن نے 1لاکھ 43ہزار 93ووٹ حاصل کئے ۔ 2014 کے پارلیمانی انتخابات کے دوران پی ڈی پی صدر اور موجودہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے دوسری مرتبہ اس نشست پر اپنی فتح کے پرچم گاڑ دئیے اور اپنے مد مقابل نیشنل کانفرنس کے ڈاکٹر محبوب بیگ کو قریب65ہزار ووٹوں کے فرق سے ہرایا۔محبوبہ مفتی نے مجموعی طور پر2لاکھ429ووٹ حاصل کئے جبکہ انکے نزدیکی مد مقابل ڈاکٹر محبوب بیگ ایک لاکھ35ہزار12ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے 2016میں اس نشست سے مستعفی ہونے کے بعد اگر چہ الیکشن کمیشن نے2017میں ضمنی انتخانات کا اعلان بھی کیا تھا،تاہم انتخابات کو آخری ایام میں رد کیا گیا،جس کے نتیجے میں یہ نشست ابھی تک خالی رہی۔