کہاکانگریس نکسلیوں ہی نہیں ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے والوں کے بھی ساتھ ہے
یواین آئی
سنبل پور/کوربا(چھتیس گڑھ) وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کے روز دعوی کیاکہ پہلے مرحلے کی پولنگ کے رجحان سے بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کے مرکز اور اڈیشہ میں برسراقتدار آنے کی امید ہے ۔مسٹر مودی نے یہاں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے کے انتخابات سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ بی جے پی مرکز اور اڈیشہ میں اگلی حکومت تشکیل دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اڈیشہ کے لوگوں نے تبدیلی کا ذہن بنالیا ہے اور ریاست کے لوگوں نے مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت تشکیل دینے کا ارادہ بھی کرلیا ہے ۔مسٹر مودی نے مغربی اڈیشہ کے سنبل پور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاست کی نوین پٹنائک حکومت پی ڈی ایس، کانکنی اور کسانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق پروجیکٹوں میں بدعنوانی کرنے میں ملوث رہی ہے ۔ انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ کوئلہ بلاک گھپلے میں کون ملوث رہا ہے ؟ بدعنوانی کے اتنے زیادہ معاملوں میں ملوث رہنے والی حکومت ریاست کی ترقی کس طرح یقینی بناسکتی ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ معدنی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود ریاستی حکومت مطلوبہ ترقی یقینی نہیں بناسکی۔ اس کے نتیجے میں ریاست غریب ہورہی ہے ۔ انہوں نے ریاست میں بچولیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مرکز سے بھیجے جانے والے 100 پیسوں میں سے ضرورت مند تک صرف 15 پیسے ہی پہنچ پاتے ہیں۔ باقی پیسے بچولیوں کی جیب میں چلے جاتے ہیں۔مسٹر مودی نے نوین پٹنائک حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے غریب لوگوں اور کسانوں کی فلاح سے متعلق آیوشمان بھارت اور پردھان منتری کسان یوجنا کو نافذ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے پر دونوں اسکیمیں نافذ کی جائیں گی۔ادھر وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر نکسلیوں سے ہمدردی رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کانگریس کا پنجہ نکسلیوں ہی نہیں بلکہ ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے والوں کے بھی ساتھ ہے ۔مسٹر مودی نے آج یہاں ریاست کے دانتے واڑہ میں گذشتہ ہفتہ ہوئے نکسل حملے میں مارے گئے بی جے پی ممبر اسمبلی بھیما منڈاوی اور سیکورٹی فورسیز کے چار جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ شروع کئے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ حملہ اس علاقے میں ہوا جہاں نکسلیوں کا اثر کافی کم کردیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کیوں ہوا کیوں کہ ریاست میں کانگریس کی حکومت آنے سے ان کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات کے دوران نکسیلوں کو انقلابی قرار دینے کا ایک سلسلہ کانگریس کے اندر چل پڑا تھا ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہاں جو ہورہا ہے وہ کانگریس کے نکسلیوں کا حوصلہ بڑھانے سے ہورہا ہے ۔ ایک طرف سیکورٹی فورسز کے لاکھوں جواب دن رات متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے اور امن قائم کرنے میں مصروف ہیں دوسری طرف چھتیس گڑھ کو ایک مرتبہ پھر تشدد کے بھیانک دور میں لے جانے کی کوشش ہورہی ہے ۔کانگریس کے منشور کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نکسلیوں کا یہ حوصلہ کانگریس کے ‘ڈھکوسلہ پتر، سے بھی بڑھا ہے ۔ اس سے بو آرہی ہے کہ دہلی میں حکومت بننے پر کانگریس ملک سے بغاوت کا قانون ختم کردے گی ۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ انہیں ہتھیار اٹھانے کے لئے اکسانے والوں کو کھلی چھوٹ مل جائے گی اور ویسی کارروائی نہیں ہوسکے گی جو ابھی ہوتی ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ کانگرس صرف نکسلیوں کے ہی ساتھ نہیں ہے بلکہ وہ ملک کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے والو ں کے بھی ساتھ ہے ۔ انہوں نے جموں و کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں پر ملک کو بچانے میں مصروف سیکورٹی فورسیز کو ملی سیکورٹی حصار کو کانگریس واپس لے کر انہیں کمزور بنانا چاہتی ہے ۔اس سے تشدد اور دہشت پیدا کرنے والی طاقتیں خوشی میں ابھی سے ناچ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس زمین سے کٹ چکی ہے ۔ ایک خاندان کی غلامی اور اسی کا حکم پارٹی میں چل رہا ہے ۔ چھتیس گڑھ میں جو ہورہا ہے وہ دہلی میں طے ہورہا ہے ۔ آیوشمان یوجنا کو ریاست میں بند کردیا گیا ہے اور مرکز کی غریبوں کے لئے چلائی جارہی دوسری اسکیموں کو بند کیا جارہاہے ۔ کسان سمان یوجنا کے لئے ریاست سے کسانوں کی فہرست نہیں دی گئی ہے ۔مسٹر مودی نے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل کا نام لئے بغیر ان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ضمانتی لوگ یہاں بیٹھے ہیں ۔ ان کو لگتا ہ یکہ ایسا کرکے وہ لوگوں کا اعتماد حاصل کرلیں گے ۔ انہوں نے کوئلہ گھپلے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ کانوں کی بندر بانٹ کرکے کس طرح لاکھوں کروڑوں کا گھپلہ کیا گیا تھا ۔ انہوں نے بی جے پی کے انتخابی منشور میں کسانوں چھوٹے دکانداروں کے لئے کئے گئے اعلانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مودی جو وعدہ کرتا ہے اسے وہ پورا کرتا ہے ۔