حکوت ہند کشمیر کے جیلوں کو بدنام زمانہ گوانتا نامو جیل بنانا چاہتی ہے: محبوبہ مفتی
ٰیواین آئی
سری نگرپی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت ہند کشمیر میں جیلوں کو بدنام زمانہ گوانتا نامو جیل جیسا بنانا چاہتی ہے۔سینٹرل جیل سری نگر میں بند قیدیوں کے اہل خانہ کی طرف سے سری نگر میں منگل کے روز کئے جانے والے احتجاج پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘قیدی بھی بنیادی انسانی حقوق کے حقدار ہیں اور ان کے احتجاج کو طاقت کے بل پر دبانا واضح خلاف ورزی ہے، قابل ذکر ہے کہ قیدیوں نے قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے بعد ہی احتجاج کیا۔ حکومت ہند کشمیر کو جیل خانے میں تبدیل کرنا چاہتی ہے اور یہاں کے جیلوں کو بدنامہ زمانہ گوانتا نامو جیل جیسا بناناچاہتی ہے’۔بتادیں کہ سینٹرل جیل میں بند قیدیوں کے اہلخانہ منگل کے روز سری نگر میں واقع پریس کالونی میں جمع ہوئے اور انہوں نے 5 اپریل کو سینٹرل جیل میں پیش آئے واقعے پر قیدیوں کے خلاف لگے ایف آئی آر واپس لینے کے مطالبے کو لے کر احتجاج کیا۔احتجاجیوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ قیدیوں کو بیرون ریاست کے قید خانوں میں منتقل نہیں کیا جانا چاہئے۔بشیر احمد ڈار نامی ایک احتجاجی نے بتایا ‘یہ لوگ ہمارے بچوں کو جموں شفٹ کرنے کی باتیں کرتے ہیں آخر انہوں نے ایسا کون سا جرم کیا ہے، میں مزدور پیشہ ہوں میں سری نگر اپنے بچے کی ملاقات کے لئے آتا لیکن پھر مجھے اپنے بچے کی ملاقات کے لئے باہر جانا پڑے گا اور اپنی مزدوری کو صرف کرنا پڑے گا’۔انہوں نے کہا ‘ہمیں یہاں بھی اچھی طرح اپنے بچوں کی ملاقات نہیں دیتے ہیں۔ پانچ تاریخ سے ہمیں معلوم ہی نہیں ہے کہ ہمارے بچے زندہ بھی ہیں یا نہیں کیونکہ ہمیں وہ دکھائی ہی نہیں جاتے ہیں’۔ایک خاتون احتجاجی راجہ نے بتایا کہ میرے گھر میں اس بچہ (جو مقید میں ہے) کے علاوہ کوئی دوسرا مرد نہیں ہے ہم گھر میں صرف ماں اور بیٹی ہیں میری اپیل یہ ہے کہ میرے بچے کو رہا کیا جائے اور اس کو بیرون ریاست منتقل ہرگز نہ کیا جائے کیونکہ یہاں میں آٹھ دنوں کے بعد اس کی ملاقات کے لئے آتی ہوں تو باہر کیسے جا¶ں گی۔اسماءنامی ایک احتجاجی خاتون نے کہا کہ مختلف بہانے بناکر ہمیں اُن کے ساتھ ملاقات نہیں دی جاتی ہے وہ کیسے ہیں اور کس حال میں ہیں ہمیں کچھ بھی معلوم نہیں ہے کیا زخمی یا کیا کچھ ان کے ساتھ ہوا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان قیدیوں کے خلاف لگے ایف آئی آر ہٹائے جانے چاہئے۔قابل ذکر ہے کہ سینٹرل جیل سری نگر میں پانچ اپریل کو قیدیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے بعد اولالذکر نے مبینہ طور پر چند تعمیری ڈھانچوں بشمول دو بیرکوں کو نذر آتش کردیا تھا۔ جھڑپوں کے دوران پولیس کارروائی میں دو قیدی زخمی ہوئے تھے۔سینٹرل جیل سری نگر میں اس وقت قریب 280 قیدی مقید ہیں جن میں جماعت اسلامی جموں وکشمیر، جمعیت اہلحدیث اور علاحدگی پسند تنظیموں کے بعض لیڈران بھی شامل ہیں۔