سپریم کورٹ آج کوکمیشن کے اختیارات کا جائزہ لے گا
یواین آئی
نئی دہلیسپریم کورٹ منگل کو الیکشن کمیشن کی اس ‘بے بسی ’کا جائزہ لے گا جس کے بارے میں اس نے کہا ہے کہ اسے مذہب اور ذات کے نام پر انتخابی تشہیر کرنے والے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے لیڈروں اور سیاسی پارٹیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی ،جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بینچ نے کہا کہ وہ ایسے لیڈروں اور سیاسی پارٹیوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے کمیشن کے اختیارات کا جائزہ لے گی،جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور ذات اور مذہب کے نام پر ووٹ مانگتے ہیں۔عدالت نے کمیشن کویہ ہدایت دی ہے کہ وہ کل عدالت میں اپنا ایک نمائندہ حاضر رکھے ۔بینچ کی یہ ہدایت اس عرضی پر آئی ہے جس میں ان لیڈروں اور ترجمانوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت دئے جانے کا مطالبہ کیاگیا ہے ،جو مذہب اورذات کی بنیاد پر ووٹ مانگتے ہیں۔عرضی میں سماعت کے دوران کمیشن نے خود ہی عدالت کو بتایا کہ جب بات انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی آتی ہے تو اس کے پاس اس سے نمٹنے کا اختیار بہت ہی محدود ہے ۔کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جب ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کی اسے شکایت ملتی ہے تو وہ متعلقہ شخص کو نوٹس جاری کرتاہے ۔اگر وہ جواب نہیں دیتا تو کمیشن اسے مشورہ جاری کرتا ہے ۔باربار خلاف ورزی کئے جانے کی صورت میں کمیشن پولیس میں شکایت درج کراتا ہے ،وکیل نے کہا،“ہمارے پاس اس سے زیادہ کوئی اختیار نہیں ہے ۔ہم کسی کو نااہل نہیں ٹھہرا سکتے ۔”عرضی گزار نے حالانکہ کہا کہ آئین کے آرٹیکل کے تحت انتخابی کمیشن کے پاس وسیع اختیار ہیں۔عدالت نے دونوں فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد کہا کہ وہ اس معاملے میں کل سماعت کرے گی اور اس دوران کمیشن کا ایک نمائندہ عدالت میں موجود رہے گا۔