مرتے دم تک مودی کا ساتھ نہیں دوں گا

0
0

اگر ہم ہندوستان کو توڑنا چاہتے تو ہندوستان ہوتا ہی نہیں: فاروق عبداللہ
یواین آئی

سرینگرنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ‘وزیر اعظم نریندر مودی ہمارا ایمان خرید نہیں سکتے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘فاروق عبداللہ مرتے دم تک مودی کا ساتھ نہیں دے گا’۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر ہم ہندوستان کو توڑنا چاہتے تو آج ہندوستان ہوتا ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیشنل کانفرنس ہی ہے جس نے سنہ 1996 میں ریاست میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لیکر ہندوستان کی جمہوریت کو زندہ رکھا۔ پیر کے روز یہاں شیر کشمیر پارک میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران فاروق عبداللہ نے کہا ‘آپ نے وعدہ کیا تھا کہ میں دس کروڑ نوکریاں لگاﺅں گا۔ کہاں گئی یہ نوکریاں؟ کن کشمیریوں کو آپ نے نوکریاں دیں؟ پھر کہتے ہو کہ ہم آپ کا ساتھ دیں۔ مرتے دم تک فاروق عبداللہ آپ کا ساتھ نہیں دے گا۔ دباﺅ جتنا دبا سکتے ہو۔ جانیں ہی تو لے سکتے ہو اور کیا ہے؟ مگر ہمارا ایمان خرید نہیں سکتے۔ ہم اپنے آپ کو بیچنے کے لئے تیار نہیں ہیں’۔انہوں نے کہا ‘ہم سے کہا گیا کہ ریل آئے گی۔ پہلے کہا گیا کہ 2007 میں آئے گے، پھر بولا گیا کہ 2015 میں آئے گی، اب کہتے ہیں 2025 میں آئے گی۔ خدا ہی جانتا ہے کہ تب مودی ہوں گے یا نہیں ہوں گے۔ جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ انصاف کررہے ہیں’۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ ظلم و جبر اور سڑکیں بند کرنے سے حکومت ہندوستان کشمیریوں کے دل جیت نہیں سکتا۔ان کا کہنا تھا ‘ظلم وجبر اور سڑکیں بند کرنے سے آپ (مرکز) کشمیریوں کے دل نہیں جیت سکتے اور نہ ہمارے حق کی آواز دبا سکتے ہیں، آپ کی ایک ریاست کا گورنر کہتا ہے کہ کشمیر مت جاﺅ، کشمیریوں کی چیزیں مت خریدو، امرناتھ یاترا کے لئے مت جاﺅ، آپ اسے کچھ نہیں کہتے اور اس کے باوجود کہتے ہو کہ کشمیر آپ کا اٹوٹ انگ ہے’۔جلسے سے این سی نائب صدر عمر عبداللہ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے بھی خطاب کیا۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے تو نریندر مودی جی یہاں تقریر کرنے کیوں نہیں آئے، ہم بھی سنتے اُن کے پاس یہاں کے لوگوں سے کہنے کے لئے کیا ہے؟انہوں نے کہا ‘آپ کہتے ہو کہ ہم وفادار نہیں لیکن تم بھی تو دلدار نہیں، ظلم و ستم اور جبر واستبداد کے سوا آپ کے 5 سالہ دورِ حکومت نے کشمیریوں نے کچھ نہیں دیکھا۔ آپ کے تعمیر و ترقی اور بے روزگاری کو ختم کرنے کے نعروں کاکیا ہوا؟’۔نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ ‘2014میں انتخابی نتائج کے وقت میں ہسپتال میں زیر علاج تھا، بھاجپا والے مجھ سے جموں وکشمیر میں حکومت بنانے کے سلسلے میں ملنے آئے، میں نے اُن سے کہا کہ میں اس وقت زیر علاج ہوں پارٹی کے امورات عمر عبداللہ اور اُن کے ساتھی دیکھ رہے ہیں آپ اُن سے رابطہ کیجئے۔ مجھے بے حد خوشی ہے کہ عمر اور اُن کے ساتھیوں نے بھاجپا کے ساتھ اتحاد مسترد کردیا اور اس بات کا برملا اظہار کیا کہ ہم اُن جماعتوں کے ساتھ ہاتھ نہیں ملائیں گے جن کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘فاروق عبداللہ مرتے دم تک ان کے ساتھ ہاتھ نہیں ملائے گا، یہ لوگ انتخابات میں طاقت، پیسہ اور سرکاری مشینری کو استعمال کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے لیکن ہمیں مضبوطی سے ان کا مقابلہ کرنا ہے اور اپنے ایمان کو مستحکم رکھنا ہے’۔فاروق عبداللہ کا مزید کہنا تھا کہ عمر عبداللہ میں اب مکمل طور پر سیاسی بصارت اور صلاحیت آگئی ہے اور مجھے پورا بھروسہ ہے کہ میرے مرنے کے بعد وہ اس پارٹی اور اس قوم کی صحیح نمائندگی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب تک نیشنل کانفرنس کی ہر ایک اکائی کو مضبوط نہیں کیا جائے گا تب تک ہم اس ریاست کی بقاءکا دفاع نہیں کرسکتے، پارٹی کی مضبوطی میں ہی جموں وکشمیرکے تشخص کے دفاع کا راز مضمر ہے۔اجتماع میں پارٹی کے سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، چودھری محمد رمضان، آغا سید روح اللہ، مبارک گل، محمد اکبر لون، شمیمہ فردوس، نذیر احمد خان گریزی، عرفان احمد شاہ، پیر آفاق احمد، محمد سعید آخون، شمی اوبرائے، شیخ اشفاق جبار، غلام قادر پردیسی، تنویر صادق، سلمان علی ساگر، شوکت احمد میر، ڈاکٹر سجاد اوڑی، آغا سید یوسف، صبیہ قادری، حاجی عبدالاحد ڈار، احسان پرسیدی اور مدثر شہمیری بھی موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا