ملک میں مسلمان ہمیشہ بھاجپاکے نشانے پر رہے

0
0

دفعہ 370 اور35 اے کے خلاف بی جے پی کے عزائم کو اَن دیکھا نہیں کیا جاسکتا: عمر عبداللہ
شاہ ہلال

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور35 اے کے خلاف بھاجپا کے عزائم کو اَن دیکھا نہیں کیا جاسکتا۔عمر عبداللہ نے ہفتہ کے روز یہاں ڈاک بنگلہ اننت ناگ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ‘آج اس ریاست کو سیاسی طور سب سے بڑا خطرہ ہماری شناخت، ہماری پہنچان، دفعہ 370 اور 35 اے کے خلاف ہورہی سازشیں ہیں اور ہمیں اس بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں جیسا کی ریاست کے گورنر صاحب کہتے ہیں کہ چند سیاسی جماعتیں دفعہ 35 اے اور 370 کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کررہے ہیں’۔ اس موقعے پر پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور نامزد امیدوار جسٹس حسنین مسعودی کے علاوہ کئی لیڈران بھی موجو دتھے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلے مرکزی وزیر خزانہ نے دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کے ریمارکس پیش کئے، پھر بھاجپا صدر امت شاہ نے 2020 تک جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن ختم کرنے کا اعلان کیا، اس کے بعد وزیر اعظم مودی نے بھی ایسی ہی زہرافشائی کی اور بھاجپا نے اپنے منشور میں بھی دفعہ 35 اے اور 370 کو ختم کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ اب خدارا گورنر صاحب بتائے کہ غلط فہمی اُنہیں ہے یا ہمیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ‘ان سازشوں کا مقابلہ ہمیں دو جگہوں پر کرنا ہوگا، ایک ہندوستان کے سب سے بڑے جمہوری ایوان پارلیمنٹ میں اور پھر عدالت میں، اس لئے نیشنل کانفرنس کے جنوبی کشمیر کے لئے نامزد اُمیدوار جسٹس حسنین مسعودی سے بہتر ہماری نمائندگی کوئی نہیں کرسکتا۔ ہم نے بہت ہی سوچ سمجھ کر انہیں میدان میں اُتارا ہے تاکہ وہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے حوالے سے ہماری صحیح ترجمانی کرے’۔این سی نائب صدر نے کہاکہ ‘اننت ناگ کے لوگوں نے 25 جون 2016 کو بہت بڑی غلطی کی، اسی روز محبوبہ مفتی یہاں سے ضمنی اسمبلی الیکشن جیتیں، اس کے کچھ دن بعد برہان وانی کو ایک انکا?نٹر میں مار ڈالا گیا۔ اُس کے بعد جو آگ لگی اُس سے یہاں کوئی نہیں بچ پایا اور جب محبوبہ مفتی سے پوچھا گیا کہ نوجوانوں کا تہیہ تیغ کیوں کیا جارہا ہے؟ ہماری بچیوں کو پیلٹ گن سے نابینا کیوں بنایا جارہاہے؟ اُس وقت ان کا جواب ”یہ کیا دودھ لانے گئے تھے، یہ کیا ٹافی لانے گئے تھے، فورسز کی بندوقیں صرف دکھانے کے لئے نہیں ہوتیں استعمال کرنے کے لئے بھی ہوتی ہیں” ہوا کرتا تھا۔ آج محبوبہ مفتی کو اپنی ان کہی ہوئی باتوں پر افسوس ہے، اگر محبوبہ مفتی نے اُسی وقت افسوس کا اظہار کیا ہوتا تو میں مانتا کہ انہیں لوگوں کی ہمدردی ہے’۔پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ‘جب سے پی ڈی پی نے بھاجپا کے ساتھ اتحاد کیا تب سے لیکر آج تک یہاں کے لوگوں نے سختی اور سختی کے علاوہ کچھ نہیں دیگا۔ ہر طرف گرفتاریوں، کریک ڈا?ن، کارڈن اینڈ سرچ آپریشن، آپریشن آل آوٹ، علیحدگی پسندوں کے خلاف نئے نئے مقدمے، نئے نئے کیس۔ مذہبی رہنما?ں تک کو نہیں بخشا گیا، لگاتار 3دن کے انٹروگیشن کے بعد میرواعظ عمر فاروق صاحب کل سری نگر واپس لوٹے، یہ ساری مہربانی محبوبہ مفتی حکومت کی ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘آج محبوبہ مفتی شکایت کررہی ہیں، آج اُن کو بھاجپا میں خرابیاں نظر آتی ہیں، آج اُن کو مذہبی رہنما?ں کے خلاف کیسوں پر ترس آرہا ہے، آج وہ کہتی ہیں کہ بھاجپا یہاں فساد پیدا کررہی ہے۔ محبوبی جی 2018سے پہلے بھی تو ایسا ہی حال تھا تب آپ کی زبان کیوں بند تھی؟ تب آپ نے کرسی کیوں نہیں چھوڑی؟ یہاں کے لوگ آپ سے جاننا چاہتے ہیں جب مسلمانوں کے خلاف ملک میں قتل و غارت جاری تھا، جب مسلمانوں کو زندہ جلایا جارہاہے، تب آپ نے بات کیوں نہیں کی، جب یہاں کشمیری نوجوانوں کو کہا جاتا تھا کہ اگر آپ ہاتھ میں پتھر اُٹھا? گے تو آپ کو ملی ٹینٹ کی طرح گولی کا شکار بنایا جائے گا، محبوبہ جی تب آپ نے خاموش کیوں رہی؟ اُس وقت تو آپ نے اُف تک نہیں کی، اُس وقت آپ کی آواز کسی نے نہیں سنی، آج آپ کس منہ سے انہی لوگوں سے ووٹ مانگ رہی ہو۔ اگر آپ نے کشمیریوں پر ہورہے مظالم اور کشمیر کے خلاف ہورہی سازشوں کے خلاف کرسی کو لات مار دی ہوتی تو ہم مانتے لیکن بھاجپا نے آپ نے کرسی سے دھکیلا اور تب جاکر آپ کو بھاجپا میں تمام برائیاں نظر آئیں’۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا اتحاد ہمیں بہت مہنگا پڑا، آج پہاڑی اور گجر بائیوں کی حالت دیکھئے، اُن کا جنگلوں پر جو حق تھا وہ بھی محبوبہ مفتی کی حکومت نے چھیننے کا کام کیا۔آج گجر اور بکروال بھائیوں کو ہائی وے پر اپنے مال مویشی لے جانے کی اجازت تک نہیں دی جارہی ہے۔ ان ناانصافیوں کا کہیں نہیں تو ہمیں حساب لینا ہوگا، ان ناانصافی کا بدلہ آپ لوگ اپنے ووٹ کے ذریعے دے سکتے ہو۔ اس ریاست کو بچانے کے لئے، اس ریاست میں دوبارہ امن قائم کرنے کے لئے اور پچھلے 5 سال کی ناانصافیوں کا خاتمہ کرنے کے لئے لوگوں کو جوق در جوق ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے باہر آنا ہوگا کیونکہ اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم 2015 میں مرحوم مفتی محمد سعید کو غیر مشروط حمایت دینے کا اعلان کیا اور اُن سے کہا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس آپ کو وزیر اعلیٰ بنائے گی، آپ اپنے تمام ممبرانِ اسمبلی کو وزیر بنائے، ہمیں کوئی وزارت نہیں چاہئے، خدارا آپ بھاجپا کو یہاں مات لایئے، لیکن مفتی صاحب نے نہیں مانااور بھاجپا کے ساتھ اتحاد کیا اور کشمیریوں کو ایجنڈا آف الائنس کے نام پر سبز باغ دکھائے گئے، نتیجہ ہم نے دیکھ لیا۔ ایجنڈا آف الائنس کی عمل آوری میں ایک بار ناکامی کے بعد محبوبہ مفتی نے 2016میں یہ غلطی دوبارہ دہائی اور پھر سے ایجنڈا آف الائنس کے نام پر بھاجپا کے ساتھ اتحاد کیا گیا۔ محبوبہ مفتی ایجنڈا آف الائنس میں کہی گئی باتوں میں سے ایک بات کی طرف اشارہ کریں جس کو پورا کیا گیا۔اس موقعے پر سٹیٹ سکریٹری پیرزادہ احمد شاہ، جنوبی زون صدر ڈاکٹر بشیر احمد ویری، ضلع صدر اننت ناگ الطاف احمد کلو، سینئر لیڈران غلام نبی رتن پورہ، پیر محمد حسین، شمی اوبرائے،ایڈوکیٹ مجید لارمی، ڈاکٹر بشیر احمد، شیخ محمد رفیع، شبیر احمد کلے،سلام الدین بجاڑ، عمران نبی ڈار، ریاض احمد خان کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔بعد ازاں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ نے کہا کہ ملک میں مسلمان ہمیشہ بی جے پی کے نشانے پر رہے ہیں۔ ہفتہ کو جسٹس (آر) حسنین مسعودی کے حق میں منعقدہ ایک انتخابی جلسے کے حاشیہ پر ڈاک بنگلہ اننت ناگ میں صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے کہا ‘بی جے پی نے ہمیشہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے’۔وہ بی جے پی صدر امت شاہ اور پارٹی کے دوسرے لیڈران کے حالیہ بیانات پر اپنا ردعمل ظاہر کررہے تھے۔انہوں نے کہا ‘ہم نے مفتی صاحب اور محبوبہ سے اُس وقت کہا تھا کہ بی جے پی کو ریاست میں مت لا¶، ایک مسلم اکثریتی ریاست میں اُن کا آنا بہت زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور یہی ہوا بھی’۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور ہندوستان کے آئین کے مطابق یہاں تمام مذاہب کو برابر کا درجہ حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ 23 مئی کے بعد ملک میں ایک ایسی حکومت آئے جو ہمارے آئین کو بچانے کا کام کرے۔بارہمولہ پارلیمانی حلقے میں ہوئے انتخابات کے حوالے سے عمر عبداللہ نے کہا ‘شمالی کشمیر کی سیٹ ہم بھاری اکثریت سے جیتیں گے اور جنوبی کشمیر کی سیٹ پر بھی ہم نے مہم شروع کی ہے ہم بائیکاٹ کا اثر کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ جس قدر زیادہ ووٹ پڑیں گے اس کا فائدہ نیشنل کانفرنس کو ہوگا’۔انہوں نے کہا کہ ہم تینوں سیٹوں پر کامیابی کا جھنڈا گاڑیں گے۔محبوبہ مفتی کی طرف سے سنگ بازوں کے خلاف درج گیارہ ہزار ایف آئی ہٹائے جانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا ‘ہم پی ایس اے ہٹائیں گے اور سنگ بازوں کے خلاف عائد کیسوں کو بھی واپس لیں گے’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا