منشیات کی زنجیر کو نوجوان نسل ہی توڑ سکتی ہے
سہیل علی
پونچھ، جموں
تمباکو ، سگریٹ اور دیگر منشیات صرف اور صرف جان لیوا ہوتی ہیں۔یہ سب نام اتنے عام ہوچکے ہیں کہ اکثر سرخیوں میں رہتے ہیں۔ ہم ان کا استعمال کرنے والوں کو اپنے ارد گرددیکھ سکتے اور ہر گھر میں بھی تقریباً ایک سے دو یا اس سے زیادہ تمباکو ، سگریٹ ،شراب وغیرہ کا استعمال کرنے والے آسانی سے مل جاتے ہیں۔پھر ہماری ہی سنگت میں ہمیں ایسے دیکھنے کو مل جائے گاکہ یہ اشیاء کہیں نہ کہیں جان لیوہ بن جاتی ہیں۔14 دسمبر 2022 کو ، بہار ،میں شراب کی واجہ سے جواموات ہوئی ہیں،وہ کیسے بھولی جا سکتی ہے؟ہمارا ملک ہندوستان دنیا میں زیادہ آبادی کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔ایسے میںیہاں تمباکا استعمال کرنے والوں کی تعداد 267 ملین ہے۔جو دنیا میں دوسری سب سے بڑی تعدادہے ۔ سال 2021میں بنگلورومیںمنشیات کے استعمال اور الکحل کی لت سے ہونے والی اموات کا نمبر دس ہزار کو پار کر گیا ۔اس کے استعمال سے پیدا ہونے والا صحت کا سب سے بڑا مسئلہ جگر کا سرروسس ہے، جس میں ہر سال 1.4 لاکھ اموات ہوتی ہے۔شراب ہر سال 2.6لاکھ ہندوستانیوں کو ہلاک کرتی ہے۔ سڑکوں پر ہر سال ہونے والی تقریباً 1 لاکھ اموات کا تعلق بالواسطہ طور پر شراب نوشی ہے۔ہر سال کینسر کے مریضوں میں مزید 30,000 اموات شراب کے استعمال کی وجہ سے ہوتی ہے۔
شراب اور دیگر منشیات کی وجہ سے انسان میںہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری، فالج، جگر کی بیماری، ہاضمے کے مسائل، چھاتی، منہ، گلے، غذائی نالی، وائس باکس، جگر، بڑی آنت اور ریک کا کینسر جیسی امراض پیدا ہوتی ہیں۔ شراب کے استعمال سے اْس کا عادی نہ صرف خود کو بلکہ اپنے ارد گرد کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے ۔یہ ایک ایسا زہر ہے جو دھیرے دھیرے اپنے عادی کو مارتا ہے ۔کئی جان لیوہ نشیلی ادویات ایسی ہیں جنہیں استعمال کرنے کی اجازات نہیں ہے لیکن ان کے استعمال سے بھی سما ج میں کئی اموات ہوتی ہیں ۔ نشہ کرنے سے انسان کئی طرح کے امراض کا شکار بنتا ہے اور کئی بار انسان ان وبائوں میں دھنس کر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ۔نشہ کرنے سے سانس لینے میں دشواری اور سانس کی دائمی حالت خراب ہو سکتی ہے ۔اس سے دل کی بیماری، اسٹروک اور خون کی گردش جیسے سنگین کے مسائل جنم لے سکتے ہیں ۔ ذیابیطس، انفیکشنز، دانتوں کے مسائل،سماعت کا اثر انداز ہونا،بینائی کا متاثر ہونااہم ہے۔ تمباکو کی پیداوار اور برآمدات میں ہندوستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ملک کی 15 ریاستوں میں تمباکو کی دس مختلف اقسام اگائی جاتی ہیں ۔یہ ملک میں موت اور بیماری کی ایک بڑی وجہ ہے ۔تمباکو نوشی کرنے والے اوسطاً، تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے مقابلے میں 10 سال پہلے مر جاتے ہیں۔
جموں وکشمیر میں بھی منشیات میں نوجوان نسل دھنس رہی ہے ۔اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ نوجوان نسل کو اس سماجی علت سے نکالنے کیلئے انتظامیہ بھی چوکس نظر آ رہی ہے ۔ایک جانب اینٹی نارکوٹکس ٹاسک فورس کا قیام ،بازآبادکاری مراکز اور دیگر کئی اقدامات اس سلسلے میں قابل داد ہیں ۔انتظامیہ کو اس سلسلے میں مزید سخت قوانین کے ساتھ سامنے آنے چاہئے تاکہ نوجوان نسل کو اس سماجی علت سے نکالا جا سکے۔اس سلسلے میںمقامی نوجوان اعزاز حسن شاہ کہتے ہیںکہ چھوٹے بچے بڑوں کو دیکھ کر سیکھتے ہیں اور اگر گھر میں بڑے نشے کی لت میں ہیں تو اس کا برائے راست اثر بچوں پر بھی پڑے گا ۔انہوں نے کہا کہ گھر میں نشہ کرنے والوں کو اس بات کا احتیاط کرنا چاہئے کہ وہ بچوں کے سامنے اس کا استعمال نہ کریں۔اسی سلسلے میں ایک اور مقامی نوجوان وسیم ثاقب کے مطابق اس دور میں نوجوان نسل زیادہ تر نشے کی لت میں ہے اور ہر آئے روز نوجوان نشے کی لت میں دھنستے جا رہے ہیں جس سے اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نوجوان نشے کی عادت میں جب زیادہ پڑجاتا ہے تو یہ بھی اس کیلئے مضر ہے اور اس کا گھر تباہ ہو جاتا ہے کیونکہ اس نے اپنے نشے کیلئے گھر کی ساری اشیاء فروخت کر دینی ہیں ۔
اس ضمن میں مقامی صحافی بشارت حسین کہتے ہیں کہ نشے کی لت میں دھنستے نوجوان اپنی زندگیوں سے تو ہاتھ دھو رہے ہیں ،ساتھ ہی اپنے معاشرے کو بھی اس سماجی علت میں ڈال رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کی جانب سے اس سلسلے میں سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں لیکن ابھی بھی اس جانب مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان نسل کو اس سماجی علت سے بچایا جا سکے ۔قارئین اگر انتظامیہ کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی اس سلسلے میںاپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ساتھ دے تو یقینا ہماری نوجوان نسل کو اس سماجی علت سے بچایا جا سکتا ہے ۔پھروہ دن دور نہیں جب نوجوان نسل منشیات کے اس کالے کاروبار سے نجات حاصل کر سکے گی۔اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ پوری دنیا میںنشہ کا ایک بہت بڑا کاروبار چل رہا ہے۔ہندوستان بھی اس سے اچھوتا نہیں ہے۔ایسے میں اس زنجیر کو بیداری کے ذریعہ نوجوان نسل ہی توڑ سکتی ہے۔ضرورت ہے سماج کو متحد ہوکر نوجوانوں کی رہنمائی کرنے کی تاکہ وہ نشہ کو نا کہہ سکیں۔(چرخہ فیچرس)