جب بی جے پی کی ‘شائننگ انڈیا’ کی ہوا نکل گئی
یواین آئی
نئی دہلیمرکز میں پہلی بار پانچ سال تک حکومت چلانے میں کامیاب رہنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو 2004 کے انتخابات میں زبردست جھٹکا لگا جب عوام نے اس کی ‘شائننگ انڈیا’ اور‘فیل گڈ’ کے پرچار کو مٹی میں ملا دیا اور کانگریس ایک بار پھر اقتدار میں آنے میں کامیاب رہی۔لوک سبھا کی 543 نشستوں کے لئے ہونے والے انتخابات میں کانگریس 145 سیٹ ہی جیت سکی تھی لیکن وہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے ) کی حکومت بنانے میں کامیاب رہی ۔ اتحاد نے اس وقت کے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اپنا لیڈر منتخب کر لیا تھا لیکن انہوں نے وزیر اعظم عہدہ سنبھالنے سے انکار کر دیا اور مسٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں نئی حکومت کی تشکیل ہوئی۔ اس الیکشن میں قومی پارٹیوں کے 364 اور ریاستی سطح کی پارٹیوں کے 159 امیدوار کامیاب ہوئے تھے ۔راشٹریہ جنتا دل کے لالو پرساد یادو بہار میں دو سیٹوں پر منتخب ہوئے تھے جبکہ جنتا دل (یو) کے امیدوار شرد یادو شکست سے دوچار ہو گئے تھے ۔ کانگریس کی سونیا گاندھی، بی جے پی کے اٹل بہاری واجپئی، بہوجن سماج پارٹی کی مایاوتی، سماج وادی پارٹی کے ملائم سنگھ یادو، ترنمول کانگریس کی ممتا بنرجی اور لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کے رام ولاس پاسوان الیکشن جیت گئے تھے جبکہ کانگریس لیڈر سشیل کمار شندے انتخابات ہار گئے تھے ۔اس الیکشن میں کل 5435 امیدواروں نے انتخاب لڑا تھا جن میں 2385 آزاد امیدوار تھے ۔ کانگریس نے 417 امیدوار کھڑے کئے تھے جن میں 145 سے منتخب ہوئے تھے ، اسے 26.53 فیصد ووٹ ملے . وہیں بی جے پی نے 364 امیدوار کھڑے کئے تھے جن میں سے 138 منتخب ہوئے ۔ بی جے پی کو 22.16 فیصد ووٹ ملے ۔ ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے 34 میں سے دس اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے 69 میں سے 43 امیدوار جیتے تھے ۔ بہوجن سماج پارٹی نے سب سے زیادہ 435 امیدوار کھڑے کئے تھے جن میں سے 19 ہی منتخب ہوئے ہوئے جبکہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے 32 میں سے نو امیدوار منتخب ہوپائے تھے .۔کانگریس کو اتر پردیش میں نو، بہار میں تین، آسام میں نو، آندھرا پردیش میں 29، گوا میں ایک، گجرات میں 12، ہریانہ میں نو، ہماچل پردیش میں تین، جموں و کشمیر میں دو، کرناٹک میں آٹھ، مدھیہ پردیش میں چار ، مہاراشٹر میں 13، راجستھان میں چار، مغربی بنگال میں چھ، جھارکھنڈ میں چھ، دہلی میں چھ، منی پور اور میگھالیہ میں ایک ایک، اڑیسہ اور پنجاب میں دو دو، تمل ناڈو میں دس، چھتیس گڑھ، اتراکھنڈ، انڈومان نکوبا ، چنڈی گڑھ اور دمن دیو میں ایک ایک نشست ملی تھی۔بی جے پی کو اتر پردیش میں دس، بہار میں پانچ، آسام اور اروناچل پردیش میں دو- دو، گوا میں ایک، گجرات میں 14، ہریانہ اور ہماچل پردیش میں ایک ایک، کرناٹک میں 18، مدھیہ پردیش میں 25، مہاراشٹر میں 13، اڑیسہ میں سات، پنجاب میں تین، راجستھان میں 21، چھتیس گڑھ میں دس، جھارکھنڈ میں ایک اتراکھنڈ میں تین اور دہلی میں ایک نشست ملی تھی. سی پی آئی کے لیے کیرالہ میں تین، مغربی بنگال میں تین، تمل ناڈو میں دو، آندھرا پردیش اور جھارکھنڈ میں ایک ایک سیٹ ملی تھی. سی پی ایم کو مغربی بنگال میں 26، کیرالہ میں 12، تمل ناڈو اور تری پورہ میں دو اور آندھرا پردیش میں ایک نشست ملی تھی۔سماج وادی پارٹی کو اتر پردیش میں 35 اور اتراکھنڈ میں ایک، بی ایس پی کو اتر پردیش میں 19، این سی پی کو مہاراشٹر میں نو، ترنمول کانگریس کو مغربی بنگال اور میگھالیہ میں ایک ایک، بیجو جنتا دل کے لیے اڑیسہ میں 11، ڈی ایم کے کو تمل ناڈو میں 16، جنتا دل (ایس) کو کرناٹک میں دو اور کیرالہ میں ایک، جنتا دل (یو) کو بہار میں چھ، اتر پردیش میں ایک اور لکشیدویپ میں ایک، راشٹریہ جنتا دل کو بہار میں 22 اور جھارکھنڈ میں دو، اکالی دل کو پنجاب میں آٹھ، شیوسینا کو مہاراشٹر میں 12، تیلگو دیشم پارٹی اور تیلنگانہ راشٹر کمیٹی کو آندھرا پردیش میں پانچ پانچ سیٹیں ملی تھی. جھارکھنڈ مکتی مورچہ کو جھارکھنڈ میں چار اور ا ڑیسہ میں ایک نشست ملی تھیاس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی اترپردیش کی لکھن¶ سیٹ پر سماج وادی پارٹی کی مدھو گپتا سے بھاری ووٹوں سے جیت گئے تھے ۔ مسٹر واجپئی کو 324714 اور مدھو گپتا کو 106339 ووٹ ملے تھے . کانگریس صدر سونیا گاندھی رائے بریلی میں سماج وادی پارٹی کے اشوک کمار سنگھ سے بھاری فرق سے جیتی تھی. مسز گاندھی کو 378107 اور مسٹر سنگھ کو 128342 ووٹ ملے تھے . امیٹھی میں کانگریس امیدوار راہل گاندھی انتخابات جیتے تھے ۔پیلی بھیت میں بی جے پی کے ٹکٹ پر مینکا گاندھی اور گورکھپور میں اسی پارٹی کے آدتیہ ناتھ منتخب ہوئے تھے . بی ایس پی لیڈر مایاوتی اکبر پور میں ایس پی کے سیکھ لال مانجھی کو شکست دی تھی. محترمہ مایاوتی کو تین لاکھ 25 ہزار سے زائد اور مسٹر مانجھی کو دو لاکھ 66 ہزار سے زائدووٹ آئے تھے . بلیا میں سماجوادی جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر چندرشیکھرفاتح ہوئے تھے ۔مین پوری میں سماج وادی پارٹی کے ملائم سنگھ یادو نے بی ایس پی کے اشوک شاکیہ کو شکست دی تھی. مسٹر یادو کو کل 460470 ووٹ اور مسٹر شاک¸ کو 122600 ووٹ ملے تھے ۔بہار میں آر جے ڈی کے لالو پرساد یادو نے دو سیٹوں پر جیت درج کی تھی. چھپرا سیٹ پر مسٹر یادو نے بی جے پی کے راجیو پرتاپ روڈی کو اور مدھے پورہ میں جنتا دل (یو) کے شرد یادو کو شکست دی تھی۔ حاجی پور میں ایل جے پی کے رام ولاس پاسوان نے جنتا دل(متحدہ)کے چھید¸ پاسوان کو شکست دی تھی. رام ولاس پاسوان کو 477495 اور چھید¸ پاسوان کو 439687 ووٹ ملے تھے . نالندہ میں جنتادل ( متحدہ) کے نتیش کمار نے ایل جے پی کے کمار پشپنجیہ کوایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی تھی۔کانگریس کے سینئر لیڈر پرنب مکھرجی نے مغربی بنگال کے جنگ¸ پور حلقہ میں سی پی ایم کے عبدالحسنات خان کو شکست دی تھی. مسٹر مکھرجی کو 431647 اور مسٹر خان کو 394787 ووٹ آئے تھے ۔ کلکتہ جنوبی سیٹ پر ترنمول کانگریس کی ممتا بنرجی نے سی پی ایم کے ربن دیو کو شکست دی تھی. محترمہ بنرجی کو 393561 اور مسٹر دیو کو 295132 ووٹ ملے تھے . بولوپور سیٹ پر سی پی ایم کے سومناتھ چٹرجی اور پنسکرا سیٹ پر سی پی آئی لیڈر گروداس داس گپتا منتخب ہوئے ہوئے تھے ۔راجستھان کے دوسہ سیٹ پر کانگریس کے سچن پائلٹ نے بی جے پی کے کرتار سنگھ کو شکست دی تھی. پنجاب کے ضلع گروداس پور سیٹ پر بی جے پی کے ونود کھنہ اور امرتسر میں اسی پارٹی کے نوجوت سنگھ سدھو کامیاب ہوئے تھے . مسٹر کھنہ نے کانگریس کی سکھ ونش کور اور مسٹر سدھو نے کانگریس کے ہی ر گھو نندن لالبھاٹیہ کو شکست دی تھی۔گجرات کی گاندھی نگر سیٹ پر بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کانگریس کے جی ایم ٹھاکور کو بھاری ووٹوں سے شکست دی تھی. مسٹر اڈوانی کو اس انتخاب میں پانچ لاکھ سے زائد ووٹ ملے تھے ۔ ہریانہ کے انبالہ میں کانگریس کی شیلجہ کماری اور روہتک میں اسی پارٹی کے بھوپندر سنگھ فاتح ہوئے تھے ۔ مدھیہ پردیش کے اندور میں بی جے پی کی سمترا مہاجن اور ودیشا میں اسی پارٹی کے شیوراج سنگھ سے منتخب ہوئے تھے ۔مہاراشٹر کے بارامتی میں این سی پی کے شرد پوار نے بی جے پی امیدوار کو شکست دی تھی. مسٹر پوار کو اس الیکشن میں 634555 ووٹ آئے تھے . پونے میں کانگریس کے سریش کلماڈی اور شولاپورمیں بی جے پی کے سریش چندر فاتح رہے تھے . مسٹر سریش چندر نے کانگریس امیدوار سشیل کمار شندے کو شکست دی تھی۔