یواین آئی
سرینگروادی کشمیر کے لئے شہ رگ کی حیثیت رکھنے والی سری نگر۔جموں قومی شاہراہ اتوار کو فوجی قافلوں کی نقل وحمل کے لئے مخصوص رہنے کے بعد پیر کے روز سیول ٹریفک کے لئے بحال ہوئی۔واضح رہے کہ رواں برس 14 فروری کو ضلع پلوامہ کے لیتہ میں سی آر پی ایف کے قافلے پر ہلاکت خیز خودکش دھماکے کے تناظر میں سری نگر جموں قومی شاہراہ ہفتے میں دو دن سیکورٹی فورسز کے قافلوں کی نقل وحرکت کی خاطر سویلین ٹریفک کے لئے بند رکھنے سے متعلق حکم نامے پر اتوار کے روز سے عمل درآمد شروع ہوگیا۔ایک ٹریفک پولیس عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ قومی شاہراہ پر پیر کے روز یک طرفہ ٹریفک کی نقل وحمل کی اجازت دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ پیر کے روز ٹریفک کو جموں سے سری نگر روانہ ہونے کی اجازت دی گئی اور مخالف سمت سے کسی بھی گاڑی کو چلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ادھر ضلع کولگام سے ضلع بارہمولہ تک شاہراہ پر معمول کے مطابق گاڑیوں کی دو طرفہ آمدورفت بحال ہوئی۔ قومی شاہراہ کو ہفتے میں دو دن سیول ٹریفک کے لئے بند رہنے سے اہلیان وادی کے مشکلات دوچند ہوں گے، جہاں ایک طرف اشیائے ضروریہ خاص طور پر اشیائے خورد نوش کی مہنگائی آسمان کو چھوئے گی وہیں اشیائے ضروریہ کی شدید قلت بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ادھر سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ سیول ٹریفک کے لئے ہفتے میں دو دن بند رہنے کے خلاف وادی کے تمام سیاسی، مزاحمتی، سماجی اور تجارتی طبقے بر سر احتجاج ہیں۔حکومت کے اس اقدام کی جہاں جملہ سیاسی جماعتیں پُر زور مذمت کرتی ہیں اور اس کو ڈکٹیٹر شب سے تعبیر کرتی ہیں وپیں مزاحمتی، تجارتی و سماجی جماعتیں اس فیصلے کو کشمیر کُش قرار دے رہی ہیں۔دریں اثنا پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے قومی شاہراہ کے متعلق حکومتی فیصلے کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا اعلان کیا ہے۔نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر اس فیصلے کو واپس نہیں لیا گیا تو نیشنل کانفرنس اس کے خلاف احتجاج میں شدت لائے گی۔