سید انیس الحق
کھنیتر //سرحدی ضلع پونچھ کے تحت گاﺅں کھنیتر جس کو سال 2012میں ماڈل ولیج کا درجہ بھی دیا گیا تھا ۔ لیکن تاہنوز گاﺅں میں بہت سارے ترقیاتی کام رُکے پڑے ہیں ، جہاں ایک طرف اس ترقی یافتہ دور میں دنیا ترقی کی راہ پر گامزن ہے ، اسکولوں ، کالجوں م یو نیو رسٹیوں کا انبار ہے ۔ وہیں دوسری طرف ریاست جموں و کشمیر میں کچھ ایسے علاقہ جات بھی ہیں جو تعلیمی پسماندگی کا شکار ہیں ، جس کی سب سے بڑی وجہ متعلقہ علاقہ جات میں اسکولوں کا نہ ہونا ،تعلیم کا معیاری نہ ہونا ، اسکولوں میں بنیادی ڈھانچہ کی قحط سالی وغیرہ قابل ذکر ہے ۔ وہیں اسی طرح کھنیتر گاﺅں کا ہائی اسکول جس کو غالباً ۰۸ کی دھائی میں ہائی اسکول کا درجہ ملا تھا لیکن تیس سال سے بھی زائد کا عرصہ گزر چکا ہے ابھی تک اس اسکول کو ہائر اسکینڈری کا درجہ نہیں ملا جبکہ اس کو ہائر اسکینڈری کا درجہ ملنا از حد ضروری ہے کیونکہ یہاں کے طلاب کو اعلیٰ تعلیم کے لئے پونچھ یا پھر چنڈک کا روخ کرنا پڑتا ہے ۔ اور کئی لوگ تو گاﺅں میں ہائر اسکینڈری نہ ہونے کی کارن اپنے بچوں کا دور بیجنے سے بھی کتراتے ہیں ۔ تاہم اسی سلسلہ کو لیکر یہاں کہ لوگوں نے آج ہفتہ کو ایک احتجای ریلی کا انعقاد کیا جو کہ محلہ ٹانڈا سے نکل کر جموں پونچھ ہائی تک پہنچی یہاں لوگوں نے ایک پر امن احتجاج کیا ، اور اپنے مطالبات کو لیکر نہرے بازی کی ، اور ہائی اسکول کو ہائر اسکینڈری کا درجہ دینے کی پر زور مانگ کی ۔ انہوں نے میڈیا کی وسادت سے انتظامیہ تک اپنے مسئلہ کو پہنچاتے ہوئے اسکول کی درجہ بندی کا مطالبہ کیا ۔ واضح رہے اس موقع پر گاﺅں کے معززین سمیت سرپنچوں و پنچوںنے بھی شرکت کی جبکہ ریلی کی قیادت سابقہ بلاک ڈولپمنٹ آفیسر محمد صدیق چوہان نے کی ، اس موقع پر سرپنچ نسیم اختر ، سرپنچ یاسمین چوہدری ، پنچ محمد ادریس خان ، سرفراز چوہان ، پنچ ذولفقار علی بھٹو ، زید علی ، سجاد احمد ، شکیل چوہان ، محمد شریف ، وغیرہ اور کئی دیگران شامل تھے ۔