’وزیر اعظم کو اپنی زبان پر کنٹرول نہیں ‘

0
0

سیکورٹی فورسز کی قربانیاں اپنی جگہ لیکن شہری ہلاکتیں ناقابل برداشت: آزاد

شاہ ہلال

اننت ناگ، کپوارہراجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کشمیر میں اٹھنے والی الگ الگ آوازوں کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات ایسے پیدا کئے گئے جن کے تحت کشمیریوں کی آواز کو بند کیا گیا اورسیاسی لیڈروں کو پشت بہ دیوار کیا گیا۔آزاد نے فوج و سیکورٹی فورسز اور عوام کی قربانیوں کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں فوج سے متعلق بیان پر قائم ہوں اور میرا طریق کار ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ میں باتوں کو توڑ مروڑ کے پیش نہیں کرتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جہاں میں جنگجوئیت سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں وہیں میں اس بات کو بھی واضح کرتا ہوں کہ دوران فوجی آپریشن کسی بھی عام شہری کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔ جنوبی کشمیر سے لوک سبھا انتخابات کے لیے پارٹی اُمیدوار غلام احمد میر کی طرف سے بدھوار کو کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے موقعے پر جنوبی کشمیر سے لوک سبھا انتخابات کے لیے پارٹی اُمیدوار غلام احمد میر کی طرف سے بدھوار کو کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے موقعے پر پارٹی کے قومی جنرل سیکرٹری اورریاست کے سابق وزیرا علیٰ غلام نبی آزاد نے بتایا کہ میں آرمی کے حق میں دئے گئے بیان پر آج بھی قائم ہوں۔ آزاد نے بتایا کہ آرمی نے جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران جو کامیابی حاصل کیں ان کے لیے میں اُن کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرا طریق کار ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ میں باتوں کو توڑ مروڑ کے پیش نہیں کرتا۔ آرمی نے ملک کی سلامتی کو قائم رکھنے کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی ملک کی یکجہتی اور یہاں اتحاد و اتفاق کی شمع کوفروزاں رکھنے کے لیے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں۔ غلام نبی آزاد نے بتایا کہ میں جب ریاست میں وزیر اعلیٰ کی کرسی پر براجمان تھا تو میں یونیفائڈ ہیڈکوارٹرز کا سربراہ بھی تھا۔ میں نے تب اس بات کو صاف الفاظ میں واضح کردیا کہ دوران جنگجو مخالف آپریشن شہری ہلاکتوں کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائےگا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے آرمی اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ جو شخص غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہوں اُس کے ساتھ نہ چھیڑا جائے۔ ”میں نے فوج اور سیکورٹی فورسز کی دیگر ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران کو ہدایت کی کہ عام شہریوں کو گزند پہنچانے اور عام شہریوں کو ہلاک کرنے کی کاررائیوں کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائےگا۔سابق وزیرا علیٰ کا کہنا تھا کہ اُس وقت ہماری نوٹس میں بشری حقوق سے متعلق ایک کیس لایا گیا جس کا میں نے سنجیدہ نوٹس لے کر تحقیقات کروائی۔ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آگئی کہ انکاﺅنٹر میں مارئے گئے نوجوان عام شہری تھے اور اس کارروائی میں ملوث ایک ایس پی، ڈی ایس پی اور گیارہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔انہوں نے کہا کہ اگر فورسز اہلکار انعامات اور مراعات کے حصول کی خاطر عام شہریوں کے حقوق کو پامال کررہے ہیں تو میراماننا ہے کہ ایسے میں انہیں بخشا نہیں جانا چاہیے۔اس دوران کانگریس کے قومی جنرل سیکرٹری غلام نبی آزاد نے شمالی کشمیر کے لولاب کپوارہ میں چناوی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بھاجپا پر الزام لگایا کہ وہ کشمیر میں سیاسی اشتعال انگریزی سے کام لے رہی ہے۔ انہوں نے وزیرا عظم نریندر مودی اور بی جے پی کی اعلیٰ قیادت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ شمیر سے متعلق اشتعال انگیز بیان بازی سے کام لے رہی ہے۔ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے لولاب میں بات کرتے ہوئے آزاد کا کہنا تھا کہ نریندو مودی اور بھاجپا کے دیگر لیڈران نے ملک بھر کے مسلمانوں کے خلاف محاذ کھڑا کیا ہوا ہے اور آئے روز اشتعال انگیز بیانات دے کر ملک میں امن و قانون کی صورتحال اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں سے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی طرف سے حالیہ بیانات وزیرا عظم نریندر مودی اور بی جے پی کے دیگر لیڈران کواُن باتوں کا جواب ہیں جو انہوں نے کشمیریوں کے خلاف کھولا ہے۔آزاد کا کہنا تھا کہ نریندرمودی اور بی جے پی کے دیگر لیڈران کو اپنی کرتوتوں سے سبق حاصل کرلینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے الیکشن منشور کوعوام کے سامنے لایا ہے اور ہم پراُمید ہے کہ عوام اس بار ملک بھر میں بھائی چارے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو بحال کرنے کے لیے کانگریس پارٹی کو ووٹ دے گی۔ بعد ازاں آزاد نے بدھ کے روز لولاب میں ایک انتخابی جلسے کے بعد نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا ‘سب سے پہلے میں کہتا ہوں کہ وزیر اعظم کو اپنی زبان پر کنٹرول نہیں ہے، ان کے اپنے وزراءاور گورنر اپوزیشن، مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو کتنی گالیاں دیتے ہیں، پانچ برسوں کے دوران مسلمانوں اوراسلام کو کتنی گالیاں دی گئیں، کسی نے کوئی ایکشن نہیں لیا’۔کانگریس کے انتخابی منشور، جو گذشتہ روز جاری کیا گیا، کے حوالے سے غلام نبی آزاد نے کہا کہ کانگریس کا یہ منشور ایک جامع اور ہمہ گیرمنشور ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے پنتیس سالہ کیریر میں ایسا جامع منشور نہیں دیکھا ہے۔آزاد نے کہا ‘امسال سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کی سربراہی میں آٹھ ماہ پہلے بیس لیڈروں پرمشتمل ایک منشور کمیٹی تشکیل دی گئی، یہ کمیٹی چھ ماہ تک ملک بھر میں گھومی اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ ملنے کے بعد یہ منشور بنایا گیا’۔الیکشن منشور میں افسپا پر نظر ثانی کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا ‘جب جموں کشمیرمیں ہماری اور نیشنل کانفرنس کی مخلوط حکومت تھی تو ایک وقت ایسا آیا تھا کہ اس کو کچھ ضلعوں سے ہٹایا جائے کیونکہ حالات تیزی سے ٹھیک ہورہے تھے اور ملی ٹینسی عروج سے زیرو پر آرہی تھی لیکن اب اس کا دوبارہ عروج ہے’۔علاحدگی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے آزاد نے کہا کہ مذاکرات کاروں سے نہ ملنا علاحدگی پسندوں کی ہار ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا