بالاکوٹ حملے کے بعد بی جے پی رام مندر تعمیر کرنا بھول گئی: فاروق عبداللہ
یواین آئی
سرینگرنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بالاکوٹ حملے کے بعد بی جے پی رام مندر تعمیرکرنا بھول گئی ہے۔پارٹی ہیڈکواٹر نوائے صبح کے احاطے میں ہفتہ کے روز ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا ‘یہ الیکشن صرف جموں کشمیر کے بچا¶ کے لئے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے بچا¶ کے لئے بھی اہم ہیں اُس سیکولر ہندوستان کے لئے جس میں ہم عزت سے رہ سکیں اور جہاں ہماری مائیں اور بہنیں عزت سے رہ سکیں’۔انہوں نے کہا کہ یہ فاروق عبداللہ کا سوال نہیں ہے یہ وطن کا سوال ہے کہ کیا ہم وطن کو اس طوفان سے بچا سکتے ہیں جس میں مذہبوں کی لڑائی ہے اور ہمارا مذہب اسلام ہمیں برابری کا درس دیتا ہے۔انہوں نے کہا ‘پہلے (بی جی پے والے) کہتے تھے کہ ہم نے مندر بنانا ہے، وہ مندر کہاں گیا؟ اُس مندر کو بالاکوٹ نے کھایا، بالاکوٹ میں جو ہوا یہ لوگ مندر ہی بھول گئے’۔فاروق عبداللہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ‘چھتیس گڑھ میں ہندوستان کے کتنے سپاہی شہید ہوئے، کیا مودی جی وہاں گئے، اُن کی میتوں پر پھول چڑھائے، اُن کے خاندان والوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کی، یہاں بھی سپاہی شہید ہوئے اُن کے لئے کچھ کیا لیکن جو چالیس سی آر پی ایف اہلکار شہید ہوئے اس کا بھی مجھے شک ہے’۔انہوں نے کہا ‘پاکستان پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی اور پھر کسی نے کہا ہم نے تین سو مارے کسی نے کہا پانچ سو مارے تو کسی نے کہا ہزار مارے اور یہ بھی کہا گیا کہ جہاز کو بھی گرایا یہ سب صرف اپنی بہادری کو دکھانے کے لئے کیا کہ میں کیا کرسکتا ہوں۔ اب انہوں نے کیس کیا ہے کہ ہمارے درخت گرائے گئے ہیں’۔نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا ‘مودی جی نے ان ہی جھوٹوں سے کوشش کی کہ کسان اپنی خراب حالت کو بھول جائیں، لوگ مہنگائی کو بھول جائیں اور نوکریوں کو بھول جائیں’۔انہوں نے کہا کہ جو میزائیل سٹیلائٹ کو گرانے کے لئے استعمال کیا گیا دراصل ملک کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بنایا تھا لیکن آپ نے اعلان نہیں کیا تھا۔فاروق عبداللہ نے کہا ‘جب الیکشن تھا تو یہ دکھانے کے لئے کہ ہنومان جی تشریف لائے ہیں اُس (مودی جی) نے بٹن دبایا اور ایک بٹن غلط دب گیا جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹر گر گیا اس میں ہمارے چھ ایئر فورس کے جوان شہید ہوئے اور ایک عام شہری جو گانا سن رہا تھا، بھی از جان ہوا’۔انہوں نے کہا کہ مودی جی ایک طرف کہتے ہیں کہ خبر دار یوم پاکستان کے موقعہ پر کوئی پاکستان نہ جائے اور دوسری طرف پاکستان کے وزیراعظم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں، میں حیران ہوں کہ ان کے کتنے چہرے ہیں۔نیشنل کانفرنس کو ریاستی مفادات کے تحفظ کی علامت قرار دیتے ہوئے پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہل والے جھنڈے کے تلے ہی جموں وکشمیر کی انفرادیت، اجتماعیت، تشخص اور مذہبی ہم آہنگی کی ریت قائم و دائم رہ سکتی ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز یہاں نوائے صبح کمپلیکس کے صحن میں ضلع سری نگر کی 8نشستوں کے عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر نائب صدر عمر عبداللہ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر ، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ دیگر سرکردہ لیڈران بھی موجود تھے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان کو آزادی دلانے میں ہر ایک طبقے کی بے بیش بہا قربانیاں پیش کیں اورآزادی کے بعد اس بات کو یقینی بنایا کہ ہر ایک طبقے اور مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو آئین میں برابر حقوق ملے۔ جموںوکشمیر کابھی آزادی ہندوستان کیساتھ مشروط الحاق ہوا اور مہاراجہ ہری سنگھ نے یہ الحاق صرف3شرائط پر کیا۔ نیشنل کانفرنس کے بانی شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے بعد میں اس بات کو یقینی بنایا کہ ریاست کے مشروط الحاق کو آئینی تحفظ ملے اور ریاست کی اندرونی خودمختاری قائم و دائم رہ سکے۔ اور دفعہ370اور دفعہ35اے کے ذریعے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو آئین ہند میں تحفظ ملا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان صرف ہندﺅں کا دیش نہیں بلکہ یہ مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور بودھوں کا بھی ملک ہے۔ لیکن بھاجپا اور آر ایس ایس جیسی بھگوا جماعتوں کے غلبے سے ملک کی اقلیتیں عدم تحفظ کی شکار ہوگئیں ہیں کیونکہ یہ فرقہ پرست جماعتیں ملک کو ہندو دیش بنانا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر اس نظریہ اور اس روایت پر بریک نہیں لگائی گئی تو ملک کی آزادی اور سالمیت کو خطرہ لاحق ہوسکتاہے ۔ اس لئے ملک کے سیکولر اور صحیح سوچ رکھنے والے لوگوں کو آگے آنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سازشی عناصر جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جب جب نیشنل کانفرنس اقتدار سے دور رہی تب تب ریاست کی خصوصی پوزیشن کو تہس نہس کیا گیا۔ نئی دلی نے بخشی، صادق اور قاسم کے ذریعے جموں وکشمیر کی اندرونی خودمختاری کو روند ڈالا اور پھر باقی بچی کچھی کثر مرحوم مفتی محمد سعید اور محبوبہ مفتی نے پوری کردی۔انہوں نے کہا کہ آج بھی آر ایس ایس اور بھاجپا کے کئی آلہ کار یہاں اُچھل کود کررہے ہیں۔ اسی لئے میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آنے والے انتخابات ریاست کے مستقبل کے حوالے سے انتہائی اہم ہے اور عوام کو اپنے صحیح نمائندے چننے کیلئے جوق در جوق نکل کر حق رائے دہی کا استعمال کرناہوگا۔ صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ کشمیری قوم نے جدوجہد کے ذریعے شخصی راج کی غلامی سے آزادی حاصل کی ہے۔ آر ایس ایس، بھاجپا اور ان کے آلہ کاروں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ کشمیری قوم نے نہ کبھی غلام تسلیم کی اور نہ کبھی کسی کی غلام رہے گی۔ 35اے پر ارون جیٹلی کے بیان کو بھاجپا کی ناکامی کا ایک اور ثبوت قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مودی سرکار ہر ایک محاذ پر ناکام ہوگئی ہے۔ نہ رام مندر بنا، نہ ہر سال ایک کروڑ کو روزگار فراہم ہوا، نہ بینک کھاتوں میں پیسے آئے، نہ کسانوں کو کچھ ملا بلکہ مہنگائی آسمان چھو گئی۔ پیٹرول، گیس اور دیگر اشیاءکی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا لیکن مودی سرکار کچھ بھی کرنا سے قاصر رہی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ اب 35اے کے پیچھے پڑ گئے ہیں تاکہ بنیادی معاملات سے عوام کی توجہ ہٹائی جائے۔ اجتماع میں پارٹی کے سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، حاجی مبارک گل، شمیمہ فردوس، عرفان احمد شاہ، پیر آفاق احمد، تنویر صادق، شمی اوبرائے، غلام قادر پردیسی، سلمان علی ساگر، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، عمران نبی ڈار، صبیہ قادری اور دیگر عہدیداران بھی موجودتھے۔