کالم نویس: شازیہ چودھری
کلر راجوری جموں و کشمیر
9622080799
ہر معاشرے ، قوم یا طبقے کے اپنے مخصوص رسم و رواج روایات، تہذیب و تمدن اور ثقافت ہوتے ہیں اور تہذیب و ثقافت نہ صرف اسکی تاریخ کی ترجمان ہوتی ہے بلکہ یہ اسکے تاریخی طرز زندگی اور معاشرتی بود و باش کی بھی عکاس ہوتی ہے ۔یقیناً کوئی بھی معاشرہ اپنی تہذیب و ثقافت کے تحفظ کے بغیر اپنی تاریخ سے منسلک نہیں رہ سکتا۔گوجری ثقافت،تہذیب و تمدن گجر بکروال قوم کا ورثہ اور پہچان ہے گجر بکروال کلچر ،ثقافت و تہذیب کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اسکو پروان چڑھانے کے لیے بھی کردار ادا کرتا ہے جس میں اہل قلم دانشوروں ادیبوں ،شاعروں نے اہم کردار ادا کیا ہے اور بد دستور کر رہے ہیں گوجری تہذیب ، ثقافت و تمدن پوری دنیا میں اپنی وحدانیت اور انفرادیت کی وجہ سے مشہور ہے اور گجر بکروال قوم کے بیشتر سپوتوں نے اپنے اپنے طریقہ کار سے اپنی قوم کے ورثے اپنی قوم کی تہذیب و ثقافت کو محفوظ کیا ہے بہت ساری شخصیتوں نے اپنے ورثے کی حفاظت کے لئے اپنی خدمات دی ہیں اور چار چاند لگائے ہیں ان میں نوجوان نسل کے ترجمان کی حیثیت سے سب سے اول ایک نام چودھری شوکت نسیم کا آتا ہے۔ جن کی اپنی ایک الگ پہچان ہے ایک ادبی گھرانے سے منسلک ہونے کی وجہ سے ان کے اندر خدا داد صلاحیتیں موجود ہیں شوکت نسیم ایک ادیب شاعر محقق ڈرامہ نگار ہدایت کار اور اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ہمدرد اور نیک شخصیت ہیں۔ جنہوں نے اپنی قوم کی تاریخ کو محفوظ کرنے کا عزم کرتے ہوے گجر بکروال قوم کی آنے والی نسلوں کے لئے تاریخ رقم کی ہے۔ انہوں نے جو کام گوجری زبان تہذیب و تمدن اور ثقافت کے لئے کئے ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں ۔اپنے والد میاں محمداسرا ئیل اثر مرحوم گوجری غزل کے بانی اور گوجری کے میر تقی میر کے نام سے پہچانے جانے والے کی قائم کردہ انجمن (انجمن گوجری زبان و ادب دھرم سال کالا کوٹ راجوری )کی بھاگ دوڑ بھی سنبھالی اور ریاستی کلچرل اکیڈمی کی وساطت سے زبان و قوم کی خدمت میں اول ہیں۔گوجری زبان کے علاوہ گوجری سماج کی عکاسی ثقافت اور لوک ورثے کو زندہ رکھنے میں شوکت نسیم کا اہم کردار رہا ہے وہ ایک بہترین شاعر ادیب ڈرامہ نگار اداکار اور ہدایت کار ہیں انہوں نے ملک کے کونے کونے میں اپنے ڈراموں کے ذریعے گوجری زبان اور ثقافت کی نمائندگی کی ہے۔ گوجری زبان میں سب سے پہلے ڈرامہ نگاری ،اداکاری اور ہدایتکاری شروعات دوردرشن سرینگر کے موجودہ سربراہ جناب جی ڈی طاہر نے کی پھر اُن کے ساتھ نیشنل اسکول آف ڈرامہ کے سینئر پروفیسر، جناب پروفیسر عبداللطیف فیاض ،معروف طنز ومزاح نگار جناب چودھری تاج الدین تاج، معروف برڈکاسٹرجناب اے کے سہراب ،اور کئی دیگر لوگ شامل ہوئے۔اور ”اندھیرا مانھ لوئ“ نام کے ڈرامہ کو اسٹیج کیا گیا جسے پہلی بار ہی بہترین ڈرامہ ایوارڈ، بہترین اداکاری ایوارڈ، بہترین
ہدایتکاری ایوارڈ،بہترین کاسٹیوم ایوارڈ، اور بہترین پروڈکشن ایوارڈ ملے۔اِس کے بعد فردوس ڈرامٹک کلب کی طرف سے کئی بہترین ڈرامے لکھے بھی گئے اورپوری ریاست میں کھیلے بھی گئے۔ لیکن ریاستی کلچرل اکیڈیمی سے دونوں عظیم تخلیق کار،و ہدایتکار گوجری لغت سازی کا کام مکمل کرنے کے بعد ایک دوردرشن میں اور دوسرے نیشنل اسکول آف ڈرامہ دہلی میں چلے گئے۔ اورباقی بھی حصولِ روزگار میں محو ہو گئے تویوں یہ قافلہ بکھر گیا۔اور وہ جوش ماند پڑ گیا۔ خدا داد صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ جب تک جذبے اور جنون کے ساتھ کوئی کام نہ کیا جائے تو اس کی کامیابی ممکن نہیں ہوتی۔اِسی شوق ،جذبے اورجنون کے تحت زمانہ طالبِ علمی سے ہی پہلی بار میٹرک میں شوکت نسیم نے اپنی خدا داد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے1995 ءمیں اپنے کیریئر کا آغاز ہی تھیٹر سے کیا ،گوجری زبان میں پہلا ڈرامہ ’کانی تعلیم‘ لکھا۔ اور بحیثیتِ ڈرامہ نگار متعارف ہوئے ،دھیرے دھیرے اداکاری کے میدان میں بھی پہچان بنا لی اور تھیٹر کے کامیاب ہدایت کار ثابت ہوئے ۔پھر کئی ڈرامے لکھے بھی اور اسٹیج بھی کئے۔اِس عمر میں طالبِ علم کھیل کود اور مستیوں میں ہوتے ہیں لیکن شوکت نسیم نے اپنی زبان اور ثقافت کے لئے کچھ کرنا ہی منتخب کیا۔ پہلی بار جب اِن کے ڈرامہ کو شہرت ملی اور اس حوصلہ افزائی سے ان کے ہنر کو تقویت ملی، اور پھر شوکت نسیم نے پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا۔ اور 1995ءمیں ہی پہلی بار انھوں نے گوجری لوک ناچ کو بھی اسٹیج پر متعارف کروایا،اس سے قبل گوجری لوک ناچ صرف شادیوں تک ہی محدود تھا۔یوں اُن کے سفر کا آغاز ہوا۔ ڈرامہ نگاری کے ذریعے گجر بکروال سماج کی روایات اور تہذیب و تمدن کی خوب عکاسی کی ہے۔ شوکت نسیم نے ایمیگو(Amego)ایکٹنگ اسکول نئی دہلی کے پروفیسر جان بیری (John-Berry ) جو کہ لندن کے رہنے والے ہیں سے باقاعدہ تھیٹر کی تعلیم حاصل کی۔ چونکہ گوجری زبان سے رغبت تھی اس لئے گوجری میں ہی تھیٹر کرنا شروع کیا ۔گوجری تھیٹر کو رنگ منچ تک لے جانے کا کمال بھی شوکت نسیم کو حاصل ہے جب انہوں نے سال 2006 کے دوران ہونے والے جموں کشمیر دور درشن تھیٹر فیسٹول میں گوجری ڈرامہ ’مریاں ٹہینڈی‘ پیش کیا اور اسکو بے حد پزیرائی ملی ۔درشن اور ریڈیو سے انکے سیریل اور ریڈیائی ڈرامے نشر ہوتے رہتے ہیں۔ شوکت نسیم صاحب کے لکھے اور ہدایت کیے گئے مشہور گوجری تھیٹر ڈراموں میں کانی تعلیم، عید گو چن، افراتفری، مقدم باجیو، قبیلو، قافلو، ہیرا پھیری، سچ گی جیت ، وغیرہ شامل ہیں۔ٹی وی ڈراموں میں کھیڈ لکیراں گی، اڈاری، مالی گجری، پنجرہ ، وغیر شامل ہیں اور ریڈیائی ڈراموں میں جیت، سچ کی جیت ، عید گو چن ، راتو رات، وغیرہ شامل ہیں۔ ریاست جموں کشمیر سے ریلیز ہونے والی پہلی گوجری فلم’ مالی گجری‘ میں بھی انہوں نے ہدایت کاری کے فرائض انجام دئیے اور اب پہلی بار کامیابی کی ایک اور سیڑھی کو پھلانگتے ہوئے ممبئی فلم انڈسٹری میں قدم رکھتے ہوئے یو ایس( US) پروڈکشن کے بینر تلے بھوجپوری/گوجری فلم ”نور زہرا“ کا پروجیکٹ اپنے ہاتھوں میں لیا ہے یہ فلم بھوجپوری زبان میں ہوگی لیکن اس میں گوجری ورثے ثقافت اور تہذیب کی جھلک دیکھنے کو ملے گی ،یعنی پہلی بار گجر بکروال قوم بالی وڈ میں متعارف ہوگی اور یہ صرف اور صرف شوکت نسیم کی بدولت ہو پایا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اسکے علاوہ گجربکروال قوم کی پسماندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے انجمن گوجری زبان کے بینر تلے اَواز گجر کے نام سے سوشل میڈیا اور یو ٹیوب چینل کااپریل 2017 میں افتتاح کیا اور گجر قوم کے مسائل اور آواز کو اعلیٰ حکام تک پہنچانے کی سعی کرتے ہوئے ان کے حل بھی ممکن کراے۔ اور سماج کے ایسے لوگوں کو سامنے لایا جن کے اندر صلاحیتوں کے انبار تھے لیکن ان کو ایسا کوئی
پلیٹ فارم میسر نہ تھا جس کے ذریعے وہ اپنی صلاحیتوں کو بروے کار لا سکتے جن میں راقم الحروف بھی ایک ادنیٰ سی طالبہ ہوں۔ اس چینل کے ذریعے ہفتہ وار گوجری خبر نامہ شروع کیا جسکی موجودہ دور میں ریاستی عوام کو بالخصوص اور ملکی اور بیرون ملک گوجری زبان کو چاہنے والوں کو ضرورت تھی ۔اس چینل کے ذرایعے جہاں جہاں گوجری زبان کو سیکھنے سکھانے کے کام میں بڑھاوا ملا وہیں دوسری طرف علاقائی لہجوں میں گوجری زبان کے پوشیدہ الفاظ بھی سامنے آئے اور اس چینل کی وساطت سے سماج کے کمزور طبقوں کی بھی مدد کی جاتی ہے۔ یہ چینل واقعی گجر بکروال قوم کی آواز بن کے سامنے آیا شوکت نسیم مل جل کے کام کرنے میں یقین رکھتے ہیں ٹیم ورک سے وہ کامیابی کی سیڑھیاں پے در پے چڑھتے جا رہے ہیں پچھلے سال جولائی 2018 میں انجمن گوجری زبان و ادب دھرمسال کالاکوٹ کے بینر تلے ہی اَواز گجر چینل کی ٹیم کی مدد سے شوکت نسیم نے گوجری زبان اور ثقافت کو زندہ جاویدرکھنے کے لیے ایک اور پیش رفت کرتے ہوے پرنٹ میڈیا کا سہارا لیا اور رودادقوم کے نام سے پہلا ہفتہ وار مکمل گوجری زبان میں اخبار شائع کرنا شروع کیا اور الحمدللہ اس وقت تک جاری و ساری ہے اور قوم کی، زبان ثقافت اور ادب میں چار چاند لگا نے میں پیش پیش ہے۔شوکت نسیم کو ڈرامہ نگاری اور ہدایت کاری میں بہتر کارکردگی دکھانے کے عوض میں کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے ۔سال2006 میں دور درشن کی طرف سے بیسٹ پلے کا اعزاز 2015 میں مال مویشی اور پشو پالن کے محکمہ کے وزیر کی طرف سے خانہ بدوشوں کے لئے کام کرنے کی وجہ سے بیسٹ اچیومنٹ اعزاز اور 2017میں تلنگانہ سرکار نے حیدرآباد میں بیسٹ ڈائریکٹر کے اعزاز سے نوازا۔ گوجری کے ادبی لسانی اور ثقافتی ورثے کی پہچان کو برقرار رکھنے اس کی حفاظت کرنے اور آنے والی نسلوں تک پہنچانے کی ان کی کوششیں جاری و ساری ہیں اور میں دعا گو ہوں کہ گجر بکروال قوم کا یہ ہیرا اسی طرح چمکتا رہے اور گوجری زبان و ثقافت کی زمین کو نفع بخش فصل کے لئے ہمیشہ زرخیز ی میسررہے۔ آمین ثم آمین یارب العالمین۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭