’اکبر لون پارلیمان کو ہلا کر رکھ دیں گے‘

0
0

بھاجپا نے ملک اور پی ڈی پی نے ریاست کا بیڑا غرق کیا:عمرعبداللہ
یواین آئی

بارہمولہنیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ بارہمولہ پارلیمانی حلقہ کے پارٹی امیدوار محمد اکبر لون پارلیمان کو ہلا کر رکھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اکبر لون پارلیمان میں خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ ریاستی عوام کے حقوق، پہنچان اور ترقی کے لئے خوب لڑیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلے 5سال کے دوران مرکز میں بھاجپا کی حکومت نے ملک کا بیڑا غرق کیا جبکہ یہاں ریاست میں پی ڈی پی کے ساتھ مل کر تباہی اور بربادی مچادی، جس کا خمیازہ آج بھی یہاں کے لوگ بھگت رہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے منگل کے روز یہاں خواجہ باغ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ’ہم مذہب کے نام پر ووٹ نہیں مانگتے، ہم اپنے امیدوار کے نام پر ووٹ مانگتے ہیں جو ہمیں لگتا ہے کہ اس میدان میں سب سے بہترین امیدوار ہے۔ یہ وہ امیدوار نہیں جو کل پارلیمنٹ میں پہنچ کر کہے گا کہ میں کیا بولوں گا۔ ہم نے وہ ممبر پارلیمنٹ بھی دیکھے جب ان کے بولنے کی باری آئی تو ان کی بولتی بند ہوگئی۔ اکبر لون ایک ایسے شخص ہیں جو ہندوستان کے سب سے بڑے ایوان کو ہلا کر رکھ دیں گے۔ یہ میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں۔ یہ ہمارے حقوق، ہماری پہنچان ، ترقی اور ریاست میں امن کے لئے لڑیں گے۔ خدا را آپ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کرکے لون صاحب کو کامیابی دلائیں‘۔ عمر عبداللہ نے مرکزی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ’میں نے زندگی میں پہلی بار دیکھا کہ یوم پاکستان کے موقعے پر نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کے باہر پولیس اہلکار لوگوں کو باہر روک رہے تھے اور انہیں اندر نہ جانے کے لئے کہہ رہے تھے۔ یہ سب کچھ انہی لوگوں کی ایما پر ہورہا تھا جو چاہتے ہیںکہ دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہونے کے بجائے اور زیادہ بگڑ جائیں‘۔انہوں نے کہاکہ ’جب بگڑجاتے ہیں تو اس کا سب سے زیادہ خمیازہ جموں وکشمیر کے لوگ بھگتے ہیں، جو لوگ ٹی وی چینلوں پر بیٹھ کر جنگ کی باتیں کرتے ہیں اُن کو خمیازہ نہیں بھگتنا پڑتا، اُن کے گھروں کے اوپر اُس ملک کے جہاز نہیںجاتے، وہ سرحد کے قریب نہیں رہتے، گولہ باری سے اُن کے گھر تباہ نہیں ہوتے، جب جنگ کی بات آتی ہے اُس کا اثر ہم پر پڑتا ہے،جبھی تو میں پوچھتا ہوں کہ جناب پچھلے 5سال میں ہم نے کیا کھویا کیا پایا؟‘۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’ہمارے ہائی وے اب ہمارے نہیں رہے، سری نگر سے بارہمولہ زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ لگتا تھا آج مجھے 2گھنٹے لگے، جگہ جگہ ہائی وے بند کیا جاتا ہے، گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت نہیں۔ میں 6سال اس ریاست کا وزیر اعلیٰ رہا، مجھے اچھی طرح یاد ہے ، شروع شروع میں فوج کی گاڑی پر فوجی بندوق لیکر گاڑیاں روکنے کے لئے کھڑا ہوتا تھا، آہستہ آہستہ ہم نے حالات ٹھیک کئے،پھر بندوق کے بجائے اُن کے ہاتھوں میں لاٹھیاں ہوا کرتی تھیں اور وہ ڈنڈے دکھا کر گاڑیوں کو روکتے تھے، ہم نے یہ معاملہ بھی کور کمانڈر کے ساتھ اُٹھایا اور کہاکہ جناب یہ ٹھیک نہیں لگتا آپ کے لوگ دوسری گاڑیوں پر ڈنڈے برساتے ہیں، اس سے لوگ ناراض ہوجاتے ہیں، لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے، اُن کے ہاتھوں سے پھر وہ ڈنڈے بھی لئے گئے، وہ پھر اشاروں سے گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کرتے تھے۔2014تک حالات اتنے سازگار ہوگئے تھے کہ دوسری گاڑیوں کو روکنے کے لئے فوج کی گاڑیوں پر فوجی ہوتا ہی نہیں تھا‘۔ انہوں نے کہا ’ آج 2019کا حال دیکھئے ہر جگہ بندوقیں لیکر گاڑیوں کو روکنے کے لئے فوج اور فورسز کے اہلکار ہوتے ہیں۔عام گاڑیوں کو فورسز کی گاڑیوں سے 50میٹر دور رکھا جاتا ہے، یہی حصولیابی ہے بھاجپا اور پی ڈی پی کی حکومت کی‘۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ میں حیران ہوتا ہوں جب محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ پی ڈی پی والے خصوصی پوزیشن کو بچائیں گے۔ انہوں نے کہا’محبوبہ جی !گذشتہ4سال کے دوران آپ نے تو خصوصی پوزیشن کی دھجیاں اُڑا دیں‘۔انہوں نے کہا کہ’پی ڈی پی حکومت نے یہاں جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لایا ،ہم نے محبوبہ مفتی کو روکنے کی بہت کوشش کی ، ہم اس وقت کہا میڈم یہ جی ایس ٹی مت لگائے، اس سے اس ریاست کو نقصان ہوگا، نہ صرف مہنگائی بڑھے گی بلکہ دفعہ370کو بھی زک پہنچے گا، لیکن موصوفہ نے ایک نہیں مانی اور یہ مرکزی قانون یہاں لاکر ہی دم لیا‘۔ موبائل ریچارج کی مثال پیش کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلے ہمیں 100روپے کے ریچارج پر برابر 100روپے ملتے ہیں کیونکہ یہاں موبائل پر کوئی ٹیکس نہیں تھا لیکن جی ایس ٹی لاگو ہونے کے بعد یہاں 100روپے کے ریچارج پر 18روپے کٹتے ہیں، اُس میں سے 9 روپے مودی صاحب کی حکومت کی تجوری میں جاتے ہیں اور 9روپے گورنر انتظامیہ کی تجوری میں چلے جاتے ہیں۔ اسی طرح باقی چیزوں پر بھی بے تحاشہ ٹیکس لگا اور مہنگائی بڑھی، ٹورسٹ ٹیکسیوں ، ہوٹلوں ، کھانے پینے کے سامان، ملبوسات، بچوں کی کتابوں، ہینڈی کرافٹس، قالینوں نیز ہر ایک چیز پر ٹیکس عائد کیا گیا۔عمر عبداللہ نے محبوبہ مفتی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ خصوصی پوزیشن کیا رکھوالی کریں گی؟ آپ تو ہمارے جھنڈے کو نہیں بچا پائے، آپ کی حکومت آتے ہی ایک حکمنامہ نکلا کہ ہر سرکاری ادارے پر ریاست کا جھنڈا ہونا چاہئے لیکن 2دن کے اندر اندر اُس آرڈر کو کالعدم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ’میرے ساتھی بشارت بخاری نے بحیثیت وزیر قانون محبوبہ مفتی صاحبہ کو ایک فائل سونپی اور جس میں نقلی سٹیٹ سبجیکٹ کو منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی تھی، محبوبہ مفتی بتائیں کہ انہوں نے اُس فائل کا کیا کیا؟ محبوبہ جی اپنی حکومت اور اپنی جماعت کو بچانے کیلئے آپ نے یہ فائل غائب کردی کیونکہ آپ بھاجپا کو ناراض نہیں کرنا چاہتی تھی۔آپ خصوصی پوزیشن کو بچاﺅ گی؟‘۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے مزید کہا کہ کیا دوبارہ ہمیں 5سال کے لئے وہی حکومت چاہئے جو ہمارے جذبات کی ترجمانی نہ کرے، جو ہمارے جذبات کی رکھوالی نہ کرے، جو جموں وکشمیر کے مسئلے کی بات ہی نہ کرے،جو ہمیں ڈرائے اور دھمکائے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمارے کتنے نوجوان مارے گئے، کتنے نوجوان ملی ٹنٹ بنے۔ گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ یہاں تک کہ نوکری پیشہ نوجوانوں نے مجبور ہوکر بندوق اُٹھائی،محبوبہ جی !جن نوجوانوں کو ہم روشنی کی کرن دکھانا چاہتے تھے اُن کو آپ نے قبروں میں لیٹا دیا، پچھلے 5سال کا حساب کتاب دیکھئے، ہم نے کیا کھویا کیا پایا‘۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ قلم دوات اور سیب کے نشان والے بھاجپا کے قریبی ہیں اور گذشتہ4سال میں ہوئی تباہی اور برداری میں برابر شریک ہیں،یہی لوگ آج طرح طرح لبا س اور مختلف رنگ اور روپ بدل کے آپ سے ووٹ مانگیں گے، کوئی مذہب کے نام پر، کوئی ذات کے نام پر ،کوئی برادری کے نام پے اور کوئی زبان کے نام پر ، ایسے لوگوں کو یکسر مسترد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذہب، ذات ، زبان اور برداری کے نام پر وو ٹ نہیں مانگتے، اُمیدوار کے نام پر ووٹ مانگے ہیں، جو سب سے بہترین اُمیدوار ہوں گے۔ این سی نائب صدر نے کہا کہ حالات کو سازگار بنانے اور سیاحت کو دوام بخشنے کے لئے ہماری سابق حکومت نے کام کیاتھا ، نئے نئے مقامات پر سیاحت کے نقشے پر لایا ، تعمیر و ترقی کو دور دورہ تھا لیکن اس سب پر پی ڈی پی بھاجپا حکومت نے پانی پھیر دیا۔ ٹیئر گیس، پیلٹ گن، تباہی اور بربادی کے سوا ہم نے گذشتہ4سال میں کچھ نہیں دیکھا،آج یہ لوگ مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں، آج ان کو اچانک ہمدردی یاد آگئی ہیں ، ہم کیسے بھول سکتے ہیں کہ گذشتہ4سال میں ہم نے کس تباہی اور کن حالات کا سامنا کیا۔ عمر عبداللہ کاکہنا تھا کہ کیا ہم اگلے 5سال کیلئے بھی یہی دیکھنا چاہتے ہیں؟ کیا ہم دوبارہ 5سال کے لئے ان سازشوں کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں؟ کیا ہم چاہتے ہیں کہ اگلے 5سال بھی ریاست کے باہر کشمیریوں کو نشانہ بنایا جائے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے جو بیرونِ ریاست پڑھ رہے تھے بی جے پی اور آر ایس ایس کی بدولت ان کو ایک ایک کو وہاں سے بگھایا گیا، ہم نے 10دن انتظار کیا کہ کب وزیر اعظم صاحب ہمارے حق کی بات کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے ہمارے بچوںکو نہیں بچایا۔ پنجاب ،ہریانہ ، دلی اور دیگر ریاستوں میں ہمارے سردار بھائیوں نے ہمارے کشمیر کے بچوں کو بچایا،میں شکر گزار ہوں سکھ برادری کا ، جہاں بھی اُن کے گورودوارے اور ادارے تھے وہاں انہوں نے کشمیریوں کی حفاظت کی۔جو کام مودی صاحب کو کرنا تھا وہ ہمارے سردار بھائیوں نے کیا۔اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سٹیٹ سکریٹری چودھری محمد رمضان، صونائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران ایڈوکیٹ محمد اکبر لون، نذیر احمد خان گریری، جاوید احمد ڈار، بشارت بخاری، شمی اوبرائے، تنویر صادق، ڈاکٹر سجاد اوڑی، فاروق احمد شاہ، محمد اشرف گنائی، غلام رسول ناز، خواجہ محمد یعوب وانی، غلام حسن راہی، سلام الدین بجاڑ، ایڈوکیٹ نیلوفر مسعود، ایڈوکیٹ شاہد علی اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا