وزیر اعظم مودی 28 مارچ کو اکھنور میں انتخابی جلسے سے خطاب کریں گے

0
0

یہ ایک بہت بڑا انتخابی شو ہوگا؛جموں اورلداخ ہم فتح کریں گے:رویندررینہ
یواین آئی

جموںوزیر اعظم نریندر مودی 28 مارچ یعنی جمعرات کو جموں کے اکھنور میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی انتخابی ریلی سے خطاب کریں گے۔ وزیر اعظم مودی گذشتہ پانچ برس کے دوران ریاست جموں وکشمیر میں شروع یا مکمل کئے گئے ترقیاتی پروجیکٹوں کی تفصیلات لوگوں کے سامنے رکھیں گے اور عوام سے بی جے پی امیدواروں بالخصوص جگل کشور شرما اور ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے لئے ووٹ مانگیں گے جنہیں سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ جگل کشور شرما پارلیمانی حلقہ جموں جبکہ جتیندر سنگھ پارلیمانی حلقہ ادھم پور کے بھاجپا امیدوار ہیں۔ بی جے پی ریاستی صدر رویندر رینہ نے کہا کہ اکھنور کے ڈومی نامی گاﺅں میں وزیر اعظم کے جلسے میں 2 لاکھ سے زیادہ لوگ شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے جلسے کے لئے تمام تر انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔ وزیر اعظم کے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد یہ مسٹر مودی کا بارہواں دورہ جموں وکشمیر ہوگا۔ تاہم گذشتہ برس کے جون میں بی جے پی پی ڈی پی حکومتی اتحاد ٹوٹنے کے بعد یہ وزیر اعظم کا دوسرا دورہ ریاست ہوگا۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم مودی کے جلسے کے پیش نظر ڈومی اکھنور میں سیکورٹی کے مثالی انتظامات کئے گئے ہیں۔ پورے ضلع جموں بالخصوص نزدیکی سرحدی علاقوں میں فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ جلسہ گاہ کو چاروں اطراف سے سیکورٹی حصار میں لیا گیا ہے اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ پارٹی کے ریاستی صدر رویندر رینہ نے منگل کے روز ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی دفتر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’وزیر اعظم نریندر مودی 28 مارچ کو جموں کے اکھنور کے بائی پاس ڈومی گاﺅں میں ایک عظیم الشان انتخابی جلسے سے خطاب کریں گے۔ ہم نے وزیر اعظم سے اپیل کی تھی کہ وہ جموں وکشمیر میں بھی انتخابی جلسے سے خطاب کریں۔ مودی صاحب نے اس اپیل کو قبول کیا اور 28 مارچ دن کے تین بجے وہ اکھنور کے ڈومی گاﺅں میں واقع ایک بڑے میدان میں انتخابی جلسے سے خطاب کریں گے‘۔ انہوں نے کہا ’اس انتخابی جلسے میں دو لاکھ لوگ شرکت کریں گے۔ ہمیں لوگوں کا پیار مل رہا ہے۔ میں یہ بات پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جموں اور ادھم پور پارلیمانی حلقے ہم سن 2014 سے بھی زیادہ مارجن سے جیتیں گے۔ ہم جموں کی پارلیمانی نشست کم سے کم تین لاکھ جبکہ ادھم پور پارلیمانی نشست پانچ لاکھ کے فرق سے جیتیں گے۔ بی جے پی لداخ کی سیٹ بھی بھاری اکثریت سے جیت جائے گی۔ بی جے پی کے خلاف کھڑے ہونے والے سبھی امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوں گی‘۔ ان کا مزید کہنا تھا ’ہم نے میدان میں دو لاکھ لوگوں کے بیٹھنے کا انتظام کیا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا انتخابی شو ہوگا۔ ہمیں پوری امید ہے کہ جموں اور لداخ میں بی جے پی کے امیدوار بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے‘ ۔ بتادیں کہ خطہ جموں میں بھاجپا کے باغی لیڈر چوہدری لال سنگھ، کانگریس نیشنل کانفرنس اتحاد اور پی ڈی پی کی طرف سے امیدوار کھڑا نہ کرنے کے اعلان نے بی جے پی کے لئے انتہائی مشکل صورتحال پیدا کردی ہے۔ سابق بی جے پی رکن اسمبلی (بسوہلی) چوہدری لال سنگھ جنہوں نے گذشتہ برس جولائی میں اپنی سیاسی جماعت ’ڈوگرہ سو ابھیمان سنگھٹن‘ لانچ کی، خطہ جموں کی دونوں پارلیمانی نشستوں پر قسمت آزمائی کے لئے میدان میں اتر گئے ہیں۔ سن 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں بھاجپا نے جموں کی دونوں پارلیمانی نشستوں کے علاوہ لداخ کی نشست پر بھی کامیابی حاصل کی تھی۔ بی جے پی کو اس وقت خطہ لداخ میں بھی سخت مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور پارٹی وہاں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ لداخ سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ تھپستن چیوانگ نے گذشتہ برس نومبر میں صحت کی وجوہات کی بناءپر پارٹی کی بنیادی رکنیت اور لوک سبھا سے استعفیٰ دیا تھا۔ تھپستن چیوانگ کا استعفیٰ بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی کی لداخ میں شرمناک ہار کے محض تین ہفتے بعد سامنے آیا تھا۔ ان سے قبل بھاجپا کے ایک اور لیڈر دورجے موٹپ نے ان ہی وجوہات پر لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے چیف ایگزیکٹو کونسلر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ ریاست میں گذشتہ برس کے اواخر میں منعقد ہوئے بلدیاتی انتظامات میں بی جے پی کو خطہ لداخ میں زبردست جھٹکا لگا تھا اور پارٹی 26 بلدیاتی حلقوں میں سے ایک بھی حلقہ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھی۔ کانگریس نے لیہہ میونسپل کمیٹی میں بی جے پی کو وائٹ واش کرتے ہوئے سبھی 13 بلدیاتی حلقے جیتے تھے۔ پارٹی (کانگریس) نے کرگل میونسپل کمیٹی کے 13 میں سے پانچ حلقوںپر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ باقی آٹھ حلقے آزاد امیدواروں کے کھاتے میں چلے گئے تھے۔ سن 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے لداخ پارلیمانی حلقہ انتخاب سے جیت درج کرکے تاریخ رقم کی تھی۔ اس کے علاوہ سن 2015 میں ہوئے لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے انتخابات میں بڑی جیت درج کرکے کونسل تشکیل دی تھی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا