پی ڈی پی کے جموں میں امیدوار کھڑا نہ کے فیصلے سے فردوس ٹاک ناراض، نظرثانی کا مطالبہ کیا
’’بی جے پی اور کانگریس کی طرف سے جو امیدوار میدان میں اتارے گئے ہیں ان میں سے کوئی سیکولر ہے نہ ان میں سے کسی کا تعلق خطہ چناب سے ہے‘‘
لازوال ویبب ڈیسک
جموںپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی لیڈر فردوس احمد ٹاک نے پارٹی صدر محبوبہ مفتی کے جموں خطہ کی دو پارلیمانی نشستوں پر امیدوار کھڑا نہ کرنے کے فیصلے سے عدم اتفاق ظاہر کرتے ہوئے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے گذشتہ شام سری نگر میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ کہتے ہوئے جموں میں اپنی جماعت کے امیدوار کھڑا نہ کرنے کا اعلان کہ ‘جموں اور ادھم پور پارلیمانی نشستوں پر پی ڈی پی امیدوار میدان میں آگئے تو سیکولر ووٹ تقسیم ہوجائیں گے اور نتیجتاً ا±ن طاقتوں کا فائدہ ہوگا جو بقول ان کے جموں وکشمیر کو تہس نہس کرنا چاہتی ہیں’۔تاہم محترمہ مفتی کے اعلان کے ایک روز بعد خطہ چناب کے ضلع کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے پی ڈی پی لیڈر اور سابق ایم ایل سی فردوس ٹاک نے اس کی مخالفت کردی۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس کی طرف سے جو امیدوار میدان میں اتارے گئے ہیں ان میں سے کوئی سیکولر ہے نہ ان میں سے کسی کا تعلق خطہ چناب سے ہے۔ فردوس ٹاک نے اتوار کے روز یہاں نامہ نگاروں کو بتایا ‘ہم پارٹی کے سپاہی ہیں۔ پارٹی کے احکامات کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن لوگوں اور پارٹی ورکروں کی باتیں پارٹی قیادت تک پہنچانے کا جمہوری حق رکھتے ہیں۔ ہم نے پارٹی کو نظرثانی کی عرضی بھیجی ہے۔ امید کرتے ہیں کہ اس پر بحث ہوگی اور فیصلے پر نظرثانی ہوگی’۔انہوں نے کہا ‘پارٹی کا کہنا ہے کہ ہم ریاست میں سیکولر طاقتوں کو مضبوط کریں گے۔ لیکن پارٹی نے یہ نہیں بتایا کہ وہ سیکولر طاقتیں کون ہیں۔ میں کس کو سیکولر مان لو۔ بھارتیہ جنتا پارٹی تو کمیونل ہے ہی۔ لیکن کانگریس بھی تو جموں وکشمیر کے بارے میں کوئی بات نہیں کررہی ہے۔ یہاں کے مسلمانوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کررہی ہے۔ کیا ہم صرف ووٹ ڈالنے کے لئے ہیں۔ خطہ چناب میں رائے دہندگان کی تعداد بارہ لاکھ ہے۔ خطہ چناب میں کانگریس پارٹی کے قدآور رہنما ہیں۔ کسی کو منڈیٹ دے دیتے، ہم ان کو سپورٹ کرتے۔ لیکن آپ جموں کے ایک مہاراجہ کو منڈیٹ دے رہے ہیں۔ میں اس مہاراجہ کی تاریخ سے بخوبی واقف ہوں۔ انہیں آج سیکولر مان کر کیسے ووٹ دوں؟’۔ان کا مزید کہنا تھا ‘میں نے پارٹی کے کچھ سینئر لیڈران سے معاملے پر بات کی ہے۔ مجھے امید ہے کہ کل تک معاملے پر کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔ مجھے یہ بھی امید ہے کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہی ہوگا’۔بتادیں کہ محترمہ مفتی نے پریس کانفرنس کے دوران یہ پوچھے جانے پر کہ ‘جموں میں پی ڈی پی سے وابستہ کارکن کس کے حق میں ووٹ ڈالیں گے’، کے جواب میں کانگریس کا نام لئے بغیر کہا تھا ‘ہمارے لوگ خود فیصلہ کریں گے کہ انہیں کس کے حق میں ووٹ ڈالنا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سیکولر ووٹ تقسیم نہیں ہونے چاہیے۔ ظاہر سی بات ہے کہ وہ ووٹ کہاں جائیں گے’۔ریاست کی دوسری علاقائی جماعت ‘نیشنل کانفرنس’ پہلے ہی جموں میں کانگریس کے امیدواروں کی حمایت کا اعلان کرچکی ہے۔کانگریس نے خطہ جموں میں پارلیمانی حلقہ جموں سے رمن بھلا جبکہ پارلیمانی حلقہ ادھم پور سے وکرم ادتیہ سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔وکرم ادتیہ مہاراجہ ہری سنگھ کے پوتے اور سابق صدر ریاست کرن سنگھ کے بیٹے ہیں۔