پارلیمانی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان

0
0

سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کرنا غیر جمہوری:شاہ فیصل
کہاجواں سال سکول پرنسپل کی حراستی ہلاکت جیسے واقعات سے امن وانصاف کا ماحول مزید بگڑ جائے گا
یواین آئی

سرینگررواں برس جنوری میں سرکاری ملازمت سے مستعفی ہوکر گذشتہ اتوار کو اپنی سیاسی جماعت ’جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ ‘ لانچ کرنے والے سن 2010 بیچ کے آئی اے ایس ٹاپر ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ ان کی جماعت آئندہ لوک سبھا انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ان کی جماعت اپنے آغاز کے ابتدائی مرحلے میں ہے، لہٰذا پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کے بجائے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے کو ترجیح دے گی۔ شاہ فیصل نے تاہم اپنی جماعت کے ریاست میں اگلے انتخابات میں قسمت آزمائی کا واضح اشارہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ریاست کی خصوصی پوزیشن پر اس وقت حملے ہورہے ہیں، اس لئے وہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے۔ ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ اونتی پورہ کے سکول پرنسپل رضوان احمد پنڈت حراستی ہلاکت جیسے واقعات سے یہاں امن وانصاف کی فضا بہت زیادہ خراب ہوگی۔ڈاکٹر شاہ فیصل نے رضوان پنڈت کی حراستی ہلاکت کی مذمت کرتے یوئے کہا کہ ایسے واقعات سے یہاں کے امن وانصاف کی ہوا مزید بگڑ جائے گی۔شاہ فیصل نے یہ باتیں ہفتہ کے روز یہاں ’ایوان صحافت‘ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے بعد جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی لگانے کے مرکزی حکومت کے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کرنا غیر جمہوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے یہاں جمہوری سپیس کو مزید تنگ کیا جارہاہے۔ شاہ فیصل نے آئندہ لوک سبھا انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’میں جانتا ہوں کہ آپ (میڈیا) کی زیادہ دلچسپی پارلیمانی انتخابات میں ہے۔ گذشتہ کچھ دنوں کے دوران جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ کی کور ٹیم کئی نشستیں منعقد ہوئیں۔ بالآخر ہم اس فیصلے پر پہنچے کہ ہماری جماعت ابھی ابتدائی مرحلوں سے گذر رہی ہے ، بات اب شاہ فیصل تک محدود ہوکر نہیں رہ گئی ہے ، بات آگے بڑھ چکی ہے۔ ریاست کے سبھی حصوں سے لوگ ہمارے ساتھ جڑنا چاہتے ہیں۔ اس لئے اس مرحلے پر انتخابات میں اترنا ہمارے لئے جلد بازی والا قدم ہوگا۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم فوری طور پر ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے‘۔ انہوں نے کہا ’اس کی دو بنیادی وجوہات ہیں۔ ایک یہ کہ ہماری جماعت ابھی ابتدائی مرحلے سے گذر رہی ہے۔ اس وقت ہماری ترجیح لوگوں تک پہنچنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خدشات ظاہر کئے گئے تھے کہ ہم یہاں بائیکاٹ توڑنے یا انتخابات میں لوگوں کی شرکت بڑھانے کے لئے آئے ہیں، اس قدم کے ذریعے ہم ان خدشات کو دور کرنا چاہتے ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ ایک لمبی لڑائی کے لئے معرض وجود میں آئی ہے۔ ہماری نظر الیکشن پر ہے نہ اقتدار حاصل کرنے پر۔ ہم اہلیان جموں وکشمیر کے سیاسی حقوق اور ان کے جمہوری حقوق کو بحال کرنے کے لئے سیاست میں آئے ہیں۔ اس کے لئے ہم انتظار کرنے کے لئے بھی تیار ہیں۔ ہم اپنی جدوجہد بہت دور اور دیر تک چلانے کے لئے تیار ہیں‘۔ ڈاکٹر شاہ فیصل نے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید کے بیان کہ ’شاہ فیصل ہماری حمایت کریں یا ہم ان کی حمایت کریں گے‘ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا ’ہم نے فیصلہ لیا ہے کہ ہم فی الوقت پارلیمانی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ ہم ان کی حمایت کریں گے یا نہیں، ہم آپ کو اس فیصلے سے عنقریب باخبر کریں گے۔ ہمارا ماننا ہے کہ عوام کو ووٹ ڈالنے چاہیے۔ صحیح نمائندوں کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہیے۔ ہم حصہ لیں یا نہ لیں یہاں پھر بھی انتخابات ہوں گے۔ ہماری عوام سے اپیل ہے کہ وہ نئی اور صحیح آوازوں کو آگے آنے کا موقع دیں‘۔ شاہ فیصل نے تاہم اپنی جماعت کے ریاست میں اگلے انتخابات میں قسمت آزمائی کا واضح اشارہ دیا۔ انہوں نے کہا ’اسمبلی انتخابات ہماری ریاست کے لئے بہت ضروری ہیں۔ اسمبلی انتخابات آنے والے ہیں۔ جب بھی وہ آئیں گے تو ان کے ذریعے ہماری ریاست کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔ ہماری ریاست کو حاصل خصوصی اختیارات پر اس وقت حملے ہورہے ہیں۔ ہم کسی بھی صورت میں اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے‘۔ دریں اثنا شاہ فیصل نے جماعت اسلامی کے بعد جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی لگانے کے مرکزی حکومت کے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ’جس طرح کی سیاست ہم اس وقت ملک اور ریاست میں دیکھ رہے ہیں، اس میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ کل یہ لوگ بی جے پی اور آر ایس ایس کو جتانے کے لئے یہاں کی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں پر پابندی لگاسکتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا ’میں سیاسی جماعتوں پر پابندی کو جمہوریت مخالف اقدام مانتا ہوں۔ ایسے اقدامات سے یہاں جمہوری سپیس کو مزید تنگ کیا جائے گا‘۔ بتادیں کہ شاہ فیصل نے گذشتہ اتوار یعنی 17 مارچ کو اپنی سیاسی جماعت ’جموں وکشمیر پیپلز مومنٹ ‘ لانچ کی۔’ہوا بدلے گی‘ پیپلز موومنٹ کا نعرہ ہے۔ شاہ فیصل نے رواں برس جنوری میں سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دیا۔شاہ فیصل کا کہنا ہے کہ انہوں نے کشمیر میں ہلاکتوں کے نہ تھمنے والے سلسلے اور مرکزی حکومت کی جانب سے کوئی قابل اعتماد سیاسی پہل شروع نہ کئے جانے کے احتجاج میں استعفیٰ دیا۔ڈاکٹر شاہ فیصل نے کہا کہ اونتی پورہ کے سکول پرنسپل رضوان احمد پنڈت حراستی ہلاکت جیسے واقعات سے یہاں امن وانصاف کی فضا بہت زیادہ خراب ہوگی۔ڈاکٹر شاہ فیصل نے رضوان پنڈت کی حراستی ہلاکت کی مذمت کرتے یوئے کہا کہ ایسے واقعات سے یہاں کے امن وانصاف کی ہوا مزید بگڑ جائے گی۔اس موقعہ پر پارٹی کور ٹیم کے دوارکان اقبال طاہر اور چسفیدہ شاہ بھی موجود تھے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لئے جو مجسٹریل انکوائری شروع کی گئی، اس کے ساتھ ساتھ ان ذمہ دار افسروں کو گرفتار کیا جانا چاہئے جن کی حراست میں رضوان کو رکھا گیا تھا۔انہوں نے کہا اس حراستی ہلاکت کو بعد ازاں جس طریقے سے پیش کیا گیا وہ بھی قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا ‘تاہم بالآخر عدالتی انکوائری ہی کے ذریعے نتیجہ تک پہنچاجاسکتا ہے’۔گذشتہ روز حاجن میں سیکورٹی فورسز اور جنگجو¶ں کے درمیان تصادم آرائی کے دوران ایک نوعمر لڑکے کی ہلاکت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے شاہ فیصل نے کہا کہ تصادم آرائیوں کے دوران طرفین کو انسانی حقوق کی پامالیوں سے پرہیز کرنا چاہئے اور عام لوگوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے پرہیز کرنا چاہئے۔نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جاسنڈا آرڈرن کی قاعدانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے فیصل نے کہا دو مساجد پر حملوں کے بعد جن قاعدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ جاسنڈا نے کیا وہ عالمی سطح پر داد وتحسین کی مستحق ہیں۔انہوں نے کہا ‘مسلمانوں کے تحفظ کے لئے جس طرح کے اقدام جاسنڈا نے کئے اور لیڈر شپ کا جو معیار انہوں نے قائم کیا وہ جنوبی ایشیا کے لیڈروں کے لئے ایک بہت بڑی مثال ہے’۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مختلف حصوں میں اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور کشمیریوں کو ہراساں کرنے کے حال میں کچھ ویڈیوز وائرل ہوئے اور امید یہ ہے ہمارے ملک اور پروسی ممالک کے لیڈراں بھی اقلیتی فرقوں کے تحفظ کے لئے ایسے ہی اقدام کریں گے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا