سابق جنگجوﺅں کو پاسپورٹ حاصل کرنے سے کوئی قانون نہیں روکتا

0
0

کشمیر میں عنقریب صرف دو ہفتوں کے اندر اندر پاسپورٹ اجرا کئے جائیں گے: برج بھوشن ناگر

یواین آئی

سرینگرریجنل پاسپورٹ آفس سری نگر وادی کشمیر میں عنقریب پاسپورٹوں کی اجرائی صرف دو ہفتوں کے اندر اندر یقینی بنائے گا۔ ریجنل پاسپورٹ آفیسر سری نگر برج بھوشن ناگر نے یو این آئی کو ایک انٹریو میں بتایا کہ وادی کشمیر میں عنقریب لوگوں کو پاسپورٹوں کی اجرائی صرف دو ہفتوں کے اندر اندر یقینی بنائے جائے گی اور اس سلسلے میں اگلے تین چار مہینوں میں پولیس ویریفکیشن کا پورا عمل آن لائن کیا جائے گا۔ دریں اثنا ناگر نے کہا کہ ریجنل پاسپورٹ آفس سری نگر نے سال گذشتہ کے دوران 85 ہزار 107 پاسپورٹ اجرا کئے جن میں پندرہ ہزار پاسپورٹ حج وعمرہ پر جانے والے زائرین کو اجرا کئے گئے۔ مسٹر ناگر نے یو این آئی کو بتایا ‘پہلے جموں کشمیر میں پاسپورٹوں کی ویریفکیشن تین ادارے کرتے تھے جن میں ریاستی پولیس، سی آئی ڈی اور وزارت امور خارجہ شامل تھی لیکن بعد ازاں مرکزی وزیر امور خارجہ سشما سوراج نے اس عمل سے وزارت امور خارجہ کو ہٹایا۔ محترمہ سشما نے بتایا کہ جب دوسرے ممالک میں صرف اکیس دنوں کے اندر اندر پاسپورٹ اجرا کئے جاتے ہیں تو یہاں ہندوستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہئے اور جموں کشمیر میں بھی یہی عمل ہونا چاہئے’۔انہوں نے کہا کہ وازرت امور خارجہ نے پاسپورٹوں کی اجرائی کے لئے پولیس ویریفکیشن کو آن لائن کرنے کے پروجیکٹ کو منظوری دی ہے اور جموں کشمیر میں بھی اگلے تین یا چار مہینوں میں ایسا کیا جائے گا۔ پاسپورٹ ویریفکشین کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے مسٹر ناگر نے کہا ‘ہمارے دفتر کو پاسپورٹ کے لئے داخل کئے جانے والے درخواست پر کارروائی کرنے میں صرف دو دن لگ جاتے ہیں، پہلے دن درخواست دہندہ کی فوٹو کھینچی جاتی ہے اور اس کے بائیو میٹرکس اٹھائے جاتے ہیں اور دوسرے دن درخواست دہندہ کی تفصیلات کو پولیس ویریفکیشن کے لئے بھیج دیا جاتا ہے’۔ انہوں نے کہا ‘تاہم پولیس اور سی آئی ڈی آج تک ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس کو رپورٹ ڈاک کے ذریعے روانہ کرتی تھی اور اے ڈی جی بھی اپنی رپورٹ پاسپورٹ دفتر کو بذریعہ ڈا ک ہی ارسال کرتا تھا’۔ انہوں نے کہا کہ آج دفاتر جموں میں ہیں اور اے ڈی جی کو پولیس اور سی آئی ڈی سے رپورٹ حاصل کرنے میں پندرہ دن لگتے ہیں اور پھر ہمیں اے ڈی جی سے پندرہ دنوں کے بعد رپورٹ حاصل ہوتی ہے اور اس طرح موسم سرما میں کشمیر کے لوگوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے اور موسم گرما میں جموں کے لوگ مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں۔ مسٹر ناگر نے کہا کہ اس معاملے کو وزارت امور خارجہ کے ساتھ اٹھایا گیا جس کے بعد آن لائن ویریفکیشن کرنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل پر کام جاری ہے اور ایک بار پولیس ویریفکیشن آن لائن ہوجائے گی درخواست دہندگان کو صرف دو ہفتوں کے اندر اندر پاسپورٹ اجرا کئے جائیں گے۔ لوگوں کو کسی غیر ملکی سیر پر جانے سے پہلے اپنے پاسپورٹوں کی معیاد کو چیک کرنے کی ہدایات کرتے ہوئے مسٹر ناگر نے کہا کہ سال گذشتہ آٹھ ہزار پاسپورٹوں کو ترجیحی بنادوں پر اجرا کیا گیا تاکہ درخواست دہندگان حج وعمرہ پر جا سکیں۔ انہوں نے کہا ‘لوگ یہاں حج یا عمرہ کے لئے جاتے ہیں لیکن اس کے لئے درخواست داخل کرنے سے پہلے انہیں اپنے پاسپورٹوں کی معیاد کو چیک کرنا چاہئے یہاں لوگ ٹراول ایجنٹوں پر انحصار کرتے ہیں اور اپنے پاسپورٹوں کے معیاد کو چیک کرنے سے قبل ہی ٹکٹ اور ویزا حاصل کرتے ہیں بلکہ کبھی کبھی حج پر جانے کے لئے بھی اجازت حاصل کرتے ہیں لیکن بعد میں جب پاسپورٹ دیکھتے ہیں تواس کا معیاد ختم پوچکا ہوتا ہے اور اس طرح پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے’۔ سابق جنگجو¶ں کو پاسپورٹ اجرا کرنے کے حوالے سے مسٹر ناگر نے کہا کہ کسی اُس شخص کو پاسپورٹ اجرا کیا جاسکتا ہے جس کے بارے میں پولیس یا سی آئی ڈی کے رپورٹ میں منفی ریمارکس نہ ہوں جموں کشمیر اور ناگالینڈ میں پاسپورٹ دفاتر پولیس ویریفکیشن پر ہی انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘پاسپورٹ مینول کے مطابق کوئی بھی فرد جو ہندوستان کا پشتنی باشندہ ہے یا جس کو ہندوستان کی شہریت حاصل ہے کو پاسپورٹ کی فراہمی سے محروم نہیں رکھا جاسکتا جیسا کہ میں نے کہا درخواست دہندہ کے درخواست کو پولیس کے پاس ویریفکیشن کے لئے بھیج دیا جاتا ہے اگر ان کی طرف سے منفی ریمارکس نہیں آئیں گے تو اس کو پاسپورٹ اجرا کیا جاتا ہے لیکن اگر پولیس ویریفکیشن میں یہ ریمارکس آئیں گے درخواست دہندہ ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ ہے تو اس کو پاسپورٹ اجرا نہیں کیا جاسکتا’۔ انہوں نے کہا کہ ایسے معاملوں میں کئی کورٹ کیسز ہوئے اور ہم نے عدالتوں کو بتایا کہ جب کسی کے بارے میں پولیس ویریفکیشن میں رپورٹ آئے کہ وہ ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ ہے تو ہم اس کو کیسے پاسپورٹ اجرا کرسکتے ہیں۔ مسٹر ناگر نے کہا کہ کوئی قانون ایسا نہیں ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ سابق جنگجو کو پاسپورٹ اجرا نہیں کیا جاسکتا لیکن یہ سب پولیس ویریفکیشن پر منحصر ہے۔ انہوں کہا کہ ایسے بھی کیسز ہیں جن میں پولیس نے کہا کہ درخواست دہندہ دس سال پہلے جنگجو تھا لیکن اب اس کے متعلق کوئی کیس درج نہیں پے لہذا اس کو پاسپورٹ اجرا کیا جاسکتا ہے اور ہم نے ایسے کیسز میں پاسپورٹ اجرا کئے۔ اس معاملے پر مزید بات کرتے ہوئے ناگر نے کہا ‘دو زمرے ہیں ایک پولیس ویریفکیشن کا زمرہ ہے اور دوسرے زمرے کے تحت مرکزی حکومت کی طرف سے پہلے ہی بعض لوگوں کے متعلق ہدایات ہیں کہ انہیں پاسپورٹ اجرا نہ کئے جائیں کیونکہ یہ لوگ ملک کے لئے خطرہ ہیں یا ملک کے باہر جاکر ملک کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں لہذاہ ہم انہیں پاسپورٹ اجرا نہیں کرسکتے’۔انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ عدالت نے ایک مخصوص مہم کے تحت ماہ فروری میں 1800زیر التوا کیسوں میں سے ایک ہزار کیسوں کو صاف کیا گیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا