اپنے نمائندو ںکی پرکھ ’وعدوں اورکارکردگی ‘کی بنیاد پر کریں
2014میں منتخب ہوئے ہمارے ممبرپارلیمان نے خاموش تماشائیوں کا کردار اداکیا::سید محمد الطاف بخاری
کے این ایس
سرینگرآنے والے پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات کو حد درجہ اہم قرار دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ سید محمد الطاف بخاری نے کہاہے کہ یہ انتخابات کشمیر کی خصوصی پوزیشن اور اسکے ہمہ جہت سیاسی کلچر کے لئے ایک سنگین چلینج کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار انہو ں نے سرینگر میںمنعقدہ ایک اجلاس میں اپنے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہو ں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اچھی طرح سے جانچ پرکھ کے بعد مناسب امیدواروں کو کامیاب بنائیں۔ انہو ںنے کہا کہ ریاست کے عوام بالخصوص وادی کشمیر کے لو گ یہ نہیں بھول پائے ہیںکہ انہیں ایک مشن کے عوض ووٹ دینے کے لئے کہا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ بھی یاد ہے کہ جن لوگوں نے پارلیمنٹ میں مسلہ کشمیر حل کرنے کے لئے آواز اٹھانے کے وعدے کئے تھے انہو ںنے اسوقت چپ سادھ لی جب وہ پارلیمنٹ میں پہنچے۔ مسٹر بخاری نے لوگوں پر زور دیا کہ انہیں چاہئے کہ انہیں سوچ سمجھ کر اور تمام حقائق کی چھان بین کرنے کے بعد ہی اپنے نمائندوں کاانتخاب کرناچاہئے اور اس حوالے سے کسی طرح کے دھونس دباﺅ کو قبول نہ کریں ۔ بخاری صاحب نے اس موقع پر عوام پر زور دیا کہ وہ حقیر مفادات کی خاطر ووٹ حاصل کرنے والوں اور عوام کی رائے کو اپنے ذاتی سیاسی اغراض کے لئے استعمال کرنے والوں سے ہو شیار رہیںاور صر ف انہی لو گوں کو کامیاب بنائیں جو عوامی مفادات اور ریاست کی منفرد شناخت کے لئے کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں ۔ انہوں نے اس بات پر شدید افسو س کا اظہار کیا ہے کہ ریاست میں پُرامن ماحول یقینی بنایا جاناچاہئے تاکہ لو گ اپنی آزادانہ رائے سے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں سکیں وہیں پر فورسز کو کھلی چھوٹ دیناسیولین افراد کو حراساںکرنا اور زیر حراست ہلاکتوں کے لئے کوئی گنجائش نہیں بنتی ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ حال ہی میں زیر حراست مارے گئے اُستاد کے خاندان کے ساتھ محض زبانی جمع خرچ سے اس خاندان کے زخم مندمل نہیں ہوسکتے ۔ اسکے لئے ضروری ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی تحقیقات وقت مقررہ کے اندر وقت منظر پر لایا جائے تاکہ مجرموں کو قرار واقعی سزا مل سکے۔ انہو ں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جنوبی کشمیر بالخصوص ایک خوف و دہشت کے ماحول میں لوگ زندگی گذار رہے ہیں جہاں ہر ایک خاندان نہ صرف تناﺅ کا شکار ہے بلکہ تشدد کے نشانے پر بھی ہے ۔ اسکے لئے وہ سیاسی قوتیں بھی ذمہ دار ہیں جنہو ں نے عوامی ہمدردی کے بلند بانگ دعوے تو کئے لیکن جو اب میں انہیں پیلٹ کے حوالے کیا گیا ۔ یہ خصوصی اجتماع حلقہ انتخاب امیراکدل سرینگر کی سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے گھر گھر جاکر مہم کا ایک حصہ ہے تاکہ عوامی ضروریات اور ترقیات کا جائزہ لیا جاسکے۔